نئی دہلی (ایجنسیاں)
سپریم کورٹ نے سدرشن ٹی وی کو نیا حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ نیا حلف نامہ داخل کرکے سدرشن چینل عدالت کو بتائے گا کہ وہ پروگرام میں کس قسم کی تبدیلی کرے گا۔ سدرشن ٹی وی کیس کی اگلی سماعت پیر 21 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ہوگی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز غیر سرکاری تنظیم ’زکوٰ ۃ فاؤنڈیشن‘ سے پوچھا کہ کیا وہ سدرشن ٹی وی معاملے میں مداخلت کرنا چاہتاہے ، کیوں کہ اس میں اس کے ہندوستانی برانچ پربیرون ملک کی دہشت گرد تنظیموں سے مالی مدد حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
در حقیقت ، زکوٰۃ فاؤنڈیشن ان اقلیتی طبقہ کے امیدواروں کو تربیت فراہم کرتی ہے، جو انتظامی خدمات میں شامل ہونے کے خواہاں ہیں۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس کے ایم جوزف پرمشتمل بنچ کے سامنے زکوٰ ۃ فاؤنڈیشن کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے کہا کہ ان کے مؤکل پر سدرشن ٹی وی کے ذریعہ دائر حلف نامے میں بیرون ملک سے چندہ لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ہیگڑے نے کہا کہ ان کے مؤکل کی ایک رفاہی تنظیم ہے ، جو غیرمسلموں کی بھی مدد کررہی ہے اور اس طرح کی سماجی خدمات سرکاری سطح پر نہیں جانی جاتی ہے۔ بنچ نے ہیگڑے کوبتایاکہ ٹی وی چینل کے ذریعہ بیرون ملک سے ملنے والے چندہ کے سلسلے میں فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے دستاویزات جمع کرائے گئے ہیں اور یہ اس کے مؤکل پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ ہیگڑے نے کہا کہ زکوٰ ۃفاؤنڈیشن سے کوئی رہائشی پروگرام نہیں چلاتا ہے اور وہ صرف آئی اے ایس کوچنگ کیلئے فیس ادا کرتا ہے۔