ایٹانگر:اروناچل پردیش کے کانگریس ایم ایل اے ننونگ ایرنگ نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ چین کی فوج پیپلس لبریشن آرمی(پی ایل اے)نے ریاست کے ضلع اپر سبانسری سے پانچ افراد کو اغوا کرلیا ہے۔تاہم، حکام نے اس واقعہ کی فوری تصدیق نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اطلاعات جمع کی جارہی ہیں۔ضلع انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ "ہمیں اس تعلق سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی شکایت درج کرائی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق فوج اس معاملے پر نظر رکھ رہی ہے۔ ایرنگ نے اس سلسلے میں ٹیوٹر پر لکھا کہ "چونکانے والی خبر :ہماری ریاست کے ضلع اپر سبانسری کے پانچ لوگوں کو مبینہ طور پر چین کی فوج پی ایل اے نے اغوا کرلیا ہے۔ چند مہینے پہلے بھی اس طرح کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ پی ایل اے اور چین کو اس کا کرارا جواب دیا جانا چاہیے۔
رپورٹوں کے مطابق پانچ لوگوں کا ناچو کے نزدیک جنگل سے اس وقت اغوا کرلیا گیا، جب وہ وہاں شکار کے لیے گئے تھے۔ ایرنگ نے ایک دیگر ٹویٹ میں لکھا کہ "دبانگ کی سیٹیلائٹ امیج سے پتہ چلتا ہے کہ چین بیسنگ کی طرح اپر سیانگ میں سڑکوں کی تعمیر کررہا ہے، ڈمبین میں آخری آئی ٹی بی پی پوسٹ سے وادی دبانگ میں میک موہن لائن کا فاصلہ 100 کلومیٹر سے زیادہ ہے اور چینی فوج اپنی سڑک تعمیر میں فائدہ اٹھارہے ہیں۔ریاست کی طلبہ تنظیم آل اروناچل پردیش اسٹوڈنٹ یونین(آپسو)نے چین کی جانب سے حقیقی کنٹرول لائن(ایل اے سی)پر بار بار ہونے والی دراندازی اور کشیدگی پیداکرنے کی سخت مذمت کی ہے۔ تنظیم نے ہندوستانی فوج سے سرحد پار سے کسی بھی جرات کا کرارا جواب دینے کی اپیل کی ہے۔آپسو نے بیان جاری کرکے کہا کہ "آپسو اور اروناچل پردیش کی پوری ریاست ہماری فوج کے جانباز جوانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔ ہم امن کے حمایتی ہیں، ہم اپنی فوج سے مضبوطی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سرحد کے پار سے ہونے والے کسی بھی جرات کا کرارا جواب دیں۔چین کے ساتھ اروناچل پردیش کی 1080کلومیٹر طویل بین الاقوامی سرحد ملتی ہے