سری نگر(ایجنسی ): سری نگر کے شہر خاص کے مہاراج گنج علاقے میں قائم قریب ڈیڑھ صدی قدیم پبلک ہیلتھ سینٹر(پی ایچ سی)متعلقہ حکام کی عدم توجہی کے باعث عضو معطل بن کے رہ گیا ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کے لوگوں گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اس پی ایچ سی کو کچھ برس قبل ایک قریبی پارک میں تعمیر کئے گئے ٹین کے شیڈوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں سہولیات کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے کے لوگوں کو معمولی نوعیت کی بیماری کے علاج کے لئے بڑے اسپتالوں جیسے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال وغیرہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
دریں اثنا یو این آئی اردو نے جب ناظم صحت کشمیر ڈاکٹر سمیر متو کی توجہ اس معاملے کی طرف مبذول کی تو انہوں نے کہا:'پبلک ہیلتھ سینٹر کا مرمتی کام چل رہا تھا، کام کس وجہ سے رکا ہے میں یہ معلوم کروں گا اور اس مسئلے کو حل کرنے کی حتی الوسع کوشش کروں گا'۔
ایک مقامی شخص نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ 150 برس پرانی ڈسپنسری جس کو بعد میں پرائمری ہیلتھ سینٹر کا درجہ دیا گیا، پرعلاج کرانے کے لئے دورا دراز علاقوں جیسے عید گاہ، کاؤ ڈارہ سے مریض آتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اس ہیلتھ سینٹر میں ٹیسٹ بھی ہوا کرتے تھے اورادویات بھی مریضوں کو دی جاتی تھیں لیکن آج ایسا کچھ بھی نہیں ہورہا ہے۔
محبوبہ مفتی کی حکومت کے دوران ہیلتھ سینٹرجو مہاراجہ رنبیرسنگھ کے دورکی ایک عمارت میں قائم تھا،کو ٹین کے شیڈوں میں منتقل کیا گیا اورعمارت کو ازسرنو تعمیرکرنے کا کام شروع کیا گیا جو گزشتہ ایک برس سے رکا پڑاہے اور ہیلتھ سینٹرٹین کے شیڈوںمیں مسلسل قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر کسی کو معمولی نوعیت کی کوئی بیماری ہو تو اس کو بڑے اسپتالوں جیسے شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال یاشیرکشمیرانسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کا رخ کرنا پڑتا ہے جو غریب مریضوں کے لئے مرض سے بھی زیادہ دشوار گذار کام ہے۔
علاقے کے ایک ممتاز سماجی کارکن صوفی مشتاق احمد نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شہرخاص کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ سنٹرمیں پہلے ڈینٹل خدمات بھی ہوا کرتی تھیں تاہم پچھلے ایک سال سے بالکل غیر فعال ہے۔
سری نگر :معمولی بیماری کے علاج کے لئے بڑے اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS