سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
جموں کشمیر پولس،فوج اور دیگر سرکاری ایجنسیوں نے آج ایک اور چھاپہ مار کارروائی کے دوران سرینگر میں لشکرِ طیبہ کے ایک کمانڈر کو انکے ساتھی سمیت مار گرایا ہے۔سرکاری ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ سرینگر میں ٹھکانہ بنانے کی جنگجوؤں کی ایک اور کوشش کو ناکام بنایا گیا ہے۔
سرینگر کے مضافات میں رنبیر گڈھ پنزی ناراہ نامی گاؤ میں سرکاری ایجنسیوں کے جنگجوؤں کے ایک گروہ کو گھیر لئے جانے کی صبح تڑکے خبر آئی اور دوپہر سے قبل فورسز نے ’’کامیابی‘‘ پانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رنبیر گڈ میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خبر ملنے پر جموں کشمیر پولس،فوج کی 29راشٹریہ رائفلز (آر آر‘،سی آر پی ایف اور دیگر ایجنسیوں سے وابستہ اہلکاروں نے یہاں کا گھیرا کیا اور جنگجوؤں کے عارضی ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔
ایک پولس ترجمان نے بتایا کہ جنگجوؤں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں جان بخشی کا وعدہ دیا گیا تھا جسے ٹھکراتے ہوئے انہوں نے گولی چلا کر جھڑپ چھیڑ دی جسکے نتیجے میں دونوں جنگجو مار گرائے گئے جبکہ اس دوران ایک فوجی اہلکار گولی لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں جنہیں بادامی باغ کے فوجی اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جائے واردات سے اسلحہ و گولہ بارود کے علاوہ کئی قابلِ اعتراض اشیأ بر آمد کی گئی ہیں جنہیں تحویل میں لیا گیا ہے اور واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہے۔مارے گئے جنگجوؤں میں سے ایک کی شناخت اشفاق رشید کے بطور کی گئی ہے جنہیں پولس نے لشکرِ طیبہ کا کمانڈر بتایا ہے جبکہ دوسرے جنگجو کی شناخت انکے ساتھی اعجاز احمد کے بطور کی گئی ہے۔
پولس میں ذرائع نے اس واقعہ کو بڑی کامیابی بتاتے ہوئے کہا کہ جنگجوؤں کی جانب سے سرینگر شہر میں ٹھکانہ بنانے کی کوششیں جاری ہیں تاہم فورسز کی چوکسی ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے رہی ہیں۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف تنظیموں کے جنگجو سرینگر میں کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں تاہم سرکاری فورسز انہیں پیر جمانے کا موقعہ نہیں دے رہی ہیں ۔
اس دوران جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ علاقہ میں پولس نے جنگجوؤں کی ایک زیرِ زمین کمین گاہ کا سراغ لگا کر اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم بتایا جاتا ہے کہ جس وقت اس کمین گاہ پر چھاپہ مارا گیا اس میں کوئی موجود نہیں تھا البتہ جنگجوؤں کے زیرِ استعمال رہی کچھ چیزیں پولس کے ہاتھ آئی ہیں۔
وادیٔ کشمیر میں کئی مہینوں جنگجوؤں کے خلاف زبردست آپریشن جاری ہے جس میں ابھی تک کم از کم 138جنگجو مارے جا چکے ہیں۔