بھارتیہ جنتاپارٹی نے راجستھان میں کانگریس کی حکومت کے اندر جاری رسہ کشی کے دوران لیڈروں کے فون ٹیپ کئے جانے کے انکشاف پر کانگریس قیادت اور وزیراعلی اشوک گہلوت سے سوال کیا کہ ریاست میں فون ٹیپنگ کے معاملے میں آئینی طور پر متفقہ طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے یا نہیں۔ بی جے پی نے فون ٹیپنگ کی سنٹرل انویسٹی گیشن بیورو (سی بی آئی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سنبت پاترا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ راجستھان میں کانگریس کا سیاسی ڈرامہ ہم دیکھ رہے ہیں۔ یہ سازش، جھوٹ فریب اور قانون کو طاق پر رکھ کر کیسے کام کیا جاتا ہے ، اس کا امتزاج ہے۔ وہاں جو سیاسی ڈرامہ کھیلا جارہا ہے، وہ یہیں امتزاج ہے۔
انہوں نے کہا کہ راجستھان کی حکومت 2018 میں بنی تھی، مسٹر اشوک گہلوت وزیراعلی بنے، اس کے بعد ایک سرد جنگ کی صورتحال کانگریس پارٹی کی حکومت میں قائم رہی۔ کل مسٹر گہلوت نے خود میڈیا کے سامنے آکر کہا ہےکہ 18 مہینے سے وزیراعلی اور نائب وزیراعلی کے درمیان گفت و شنید نہیں ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں حکومت بننے سے پہلے کانگریس کے دو گروپوں میں سڑک پر لڑائی ہورہی تھی۔ بعد میں وہ سڑک کی لڑائی پارٹی کے اعلی کمان اور پھر ہائی کورٹ تک پہنچ گئی لیکن الزام بی جے پی پر لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’کانگریس کی قیادت بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے لیکن نقص انہیں کے گھر میں ہے، داغ انہیں کے گھر میں ہے اور سازش بھی انہیں کے گھر میں رچی جارہی ہے‘‘۔