تحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر پولیس نے 76 سالہ بزرگ صحرائی کو سری نگر کے باغات برزلہ میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا ہے۔ مقامی خبر رساں ایجنسی جی این ایس نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اشرف صحرائی کو اتوار کی علی الصبح قریب ساڑھے پانچ بجے پولیس کی ایک ٹیم نے حراست میں لے لیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ موصوف علیحدگی پسند رہنما پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے۔
بتادیں کہ پی ایس اے، جس کو نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ نے جنگل اسمگلروں کے لئے بنایا تھا، کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے ایک 'غیرقانونی قانون' قرار دیا ہے۔ اس قانون کے تحت عدالتی پیشی کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اُن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔
محمد اشرف صحرائی کی گرفتاری ان کے دیرینہ ساتھی سید علی گیلانی کی حریت کانفرنس سے علیحدگی کے محض دو ہفتے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ گیلانی نے 19 مارچ 2018 کو اپنی جگہ اپنے دست راست اشرف صحرائی کو تحریک حریت جموں وکشمیر کا عبوری چیئرمین مقرر کیا تھا اور وہ اس عہدے پر بدستور فائز ہیں۔ محمد اشرف صحرائی کے فرزند جنید احمد صحرائی کو رواں برس 19 مئی کو سری نگر کے کنہ مزار نواح کدل میں ہونے والے ایک مسلح تصادم میں ہلاک کیا گیا تھا۔ وہ حزب المجاہدین کا کمانڈر تھے۔ تیس سالہ جنیدر صحرائی، جنہوں نے کشمیر یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی، نے 24 مارچ 2018 کو حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔