مدھیہ پردیش کے وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان اور ریاستی بی جے پی صدر وشنودت شرما آج صبح دہلی سے ریاست واپس لوٹ آئے۔
چوہان کے ساتھ صبح خصوصی طیارے سے ریاستی تنظیم کے جنرل سکریٹری سوہاس بھگت بھی لوٹے ہیں۔ چوہان اتوار کی دوپہر دہلی روانہ ہوئے تھے۔
چوہان کی دو دنوں تک بی جےپی کے مرکزی لیڈروں سے بحث ہوئی،لیکن کابینہ کی توسیع کے سلسلے میں حتمی فیصلہ فی الحال نہیں ہوپایا ہے۔مانا جارہا ہے کہ کابینہ کی توسیع فی الحال ایک دو دن ٹل گئی ہے۔اس دوران کل دوپہر اچانک دہلی پہنچے وزیر داخلہ نتروتم مشرا بھی ابھی دہلی میں رکے ہوئے ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق کابینہ کی توسیع سے جڑی کچھ باتوں پر ابھی بھی بحث چل رہی ہے۔سینئر لیڈر جیوترآدتیہ سندھیا کا بھی آج کا بھوپال دورہ ملتوی ہوگیا ہے۔
ریاست میں مارچ ماہ کے سیاسی واقعات کی وجہ سے سینئر لیڈر سندھیا نے کانگریس کا ساتھ چھوڑ کر بی جےپی کا دامن تھام لیاتھا اور ان کے حامی چھ وزرا سمیت 22 ارکان اسمبلی نے بھی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیاتھا۔ان خراب حالات میں اس وقت کے وزیراعلی کمل ناتھ نے 20 مارچ کو اپنے عہدے سے استعفی دے دیاتھا اور 23 مارچ کو چوہان نے وزیراعلی کے عہدے کا حلف لیا تھا۔
اس کے پورے ایک ماہ بعد اپریل میں پانچ وزرا کو حلف دلاکر چوہان نے اپنے کابینہ کی تشکیل کی۔اس کے بعد کابینہ کی توسیع ہونی تھی،لیکن وہ مختلف وجوہات سے مسلسل ٹل رہی ہے۔
اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے حساب سے ریاست میں زیادہ سے زیادہ 35 وزرا ہو سکتے ہیں،جن میں وزیراعلی بھی شامل ہیں۔اس طرح مسٹر چوہان زیادہ سے زیادہ 29 اور لوگوں کو وزیر بنا سکتے ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق دراصل سندھیا سے جڑے لیڈروں کو کابینہ میں شامل کرنا ہے۔اس کے علاوہ بی جےپی میں پہلے سے ہی موجود تجربہ کار اور سینئر ارکان اسمبلی کی بھی کمی نہیں ہے۔حال میں ریاستی بی جےپی میں بھی اقتدار کے متعدد مرکزہیں ۔ان سب حالات کے ساتھ سبھی کے درمیان تال میل بٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔