جموں کشمیر میں آج عید منائی جا رہی ہے، کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر عید الفطر انتہائی سادگی سے منائی گئی۔ کہیں بھی نماز عید کا بڑا اجتماع منعقد نہیں ہوا تاہم بعض دیہی اور دور دراز علاقوں میں لوگوں نے نماز فجر کے بعد نماز عید ادا کی جس دوران سماجی دوری کا خیال رکھا گیا۔
گذشتہ رات قریب پونے گیارہ بجے جب پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا کہ پاکستان بھر میں اتوار کو عیدالفطر منائی جائے گی تو وادی کشمیر میں بھی مختلف مذہبی تنظیموں کے سربراہوں بالخصوص جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے بھی اتوار کو عید الفطر منانے کا اعلان کیا۔
اطلاعات کے مطابق عید منانے کا اعلان اتنی تاخیر سے ہوا کہ وادی میں بیشتر لوگ اپنے اپنے گھروں میں نماز تراویح ادا کرچکے تھے۔ پاکستانی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے ساتھ ہی وادی میں کہیں مساجد کے لاوڈ اسپیکروں تو کہیں ڈھول بجاکر لوگوں کو شوال کا چاند نظر آنے کی اطلاع دی گئی۔
وادی میں عید الفطر کے موقع پر سب سے بڑے اجتماعات عیدگاہ سری نگر اور درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوتے ہیں تاہم کورونا وائرس کے خطرات اور حکومتی ایڈوائزری کے پیش نظر یہ اجتماعات منعقد نہیں ہوسکے۔ وادی کی تمام بڑی مساجد، امام بارگاہوں اور زیارتگاہوں کے منبر و محراب بھی خاموش رہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر میں نماز عید کے اجتماعات منعقد نہیں ہوئے۔ گذشتہ برس عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی یہاں یہ اجتماعات منعقد نہیں ہوسکے تھے کیونکہ تب انتظامیہ نے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں، جن کے تحت جموں کشمیر کے خصوصی درجہ کو منسوخ کیا گیا تھا، کے پیش نظر یہاں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔