سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ایک خاتون نے اپنے دو بچوں کے ساتھ اپنے ہی گھر میں پھانسی سے لٹک کر خودکشی کرلی ہے۔ فیس بک کے صارف محمد صمیم نے اس ویڈیو کو ایک پیغام کے ساتھ پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ گجرات کے موربی میں ایک نیپالی خاندان نے لاک ڈاؤن کے درمیان بھوک سے پریشان ہو کر خودکشی کرلی۔ اس خاندان کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس پوسٹ کو اب تک 1،100 سے زیادہ لوگ شیئر کر چکے ہیں۔
اسی ویڈیو کو ایک اور پیغام کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا تھا جس میں لکھا گیا ہے کہ یہ واقعہ احمد آباد کے دانیلمدا علاقے میں پیش آیا۔ یہ سب تب ٹھیک ہوگا اگر آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے آس پاس کے ضرورت مند لوگوں کو کم از کم 500 روپے دے دیں۔ تاکہ بھوک کی وجہ سے کوئی نہ مرے۔ یہاں تک کہ لوگ احمد آباد میں کرایہ بھی مانگ رہے ہیں۔ انہیں ایسے قدم اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
فیکٹ چیک:
مئی 3 ، 2020 کو ٹائمز آف انڈیا کے ذریعہ ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ 25 سالہ تلسی نیپالی ، نے اپنی دو بیٹیوں 9 سالہ پوجا اور 5 سالہ سرجنا کو گلا دبا کر قتل کرنے کے بعد خود کو پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔ یہ واقعہ گجرات کے موربی شہر میں پیش آیا۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق ، اس خاتون نے "اپنے شوہر ، وشنو پر غیر شادی شدہ تعلقات ہونے کا شبہ کرنے کے بعد" سخت غصے میں یہ قدم اٹھایا تھا۔ وشنو ، جو ایک جم انسٹرکٹر ہے اور ان کی اہلیہ پوجا صرف پانچ ماہ قبل موربی آئی تھیں۔ “واقعے کے بعد پولیس نے ایف ایس ایل کی مدد بھی لی اور لاشوں کو پینل پوسٹ مارٹم کے لئے راجکوٹ بھیج دیا۔ تاہم ، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ماں نے خودکشی کرنے سے قبل اپنی دو بیٹیوں کو قتل کردیا تھا۔ 3 مئی 2020 کو ایک مقامی ویب سائٹ موربی اپڈیٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوہر کی طرف سے شکایت درج کی گئی ہے اور پولیس اس معاملے میں مزید کارروائی کر رہی ہے۔
موربی اے ڈویژن پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر آر جے چودھری کا کہنا ہے اس جرم کے پیچھے کھانے کی کمی اور مالی بحران نہیں اس طرح کے تمام دعوے غلط ہیں۔"
نتیجہ:
ویڈیو جو اس پیغام کے ساتھ شیئر کیا گیا کہ بھوک اور مالی بحران کی وجہ سے ایک ماں نے اپنی بچیوں کو قتل کیا اور خود کشی کر لی یہ دعوی غلط ثابت ہوا۔
لاک ڈاؤن کے دوران مالی بحران کی وجہ سے خودکشی کے واقعے کی ویڈیو غلط
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS