سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
جنوبی کشمیر میں فوج نے جنگجو مخالف آپریشن میں شدت لائی ہے اور جنگجوؤں کو زبردست نقصان پہنچایا جارہا ہے۔حالیہ دنوں میں یہاں پے در پے سات چھاپہ مار کارروائیاں ہوئی ہیں جبکہ منگل کی رات سے بدھ کی دوپہر تک جاری رہنے والی تازہ جھڑپ میں تین جنگجوؤں کو مار گرایا گیا ہے جنہوں نے زیر ہونے سے قبل ایک افسر سمیت دو فوجیوں کو شدید زخمی کردیا ہے۔ فوج نے جنگجوؤں کی کمین گاہ کے بطور استعمال ہوئے مکان کو پوری طرح زمین بوس کردیا ہے جبکہ گولی لگنے سے ایک خاتون سمیت دو شہری بھی زخمی ہوگئے ہیں۔
شوپیاں ضلع کے میلہورہ گاؤں میں منگل کی رات اسوقت فائرنگ شروع ہوگئی تھی کہ جب فوج،جموں کشمیر پولس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی بھاری جمیعت نے یہاں کا محاصرہ کرکے ایک گھر پر،جہاں تین جنگجو موجود تھے،چھاپہ مارا۔بتایا جاتا ہے کہ سرکاری فورسز نے آتے ہی مکان پر شدید فائرنگ شروع کردی جبکہ مکان میں موجود جنگجوؤں نے بھی بھرپور مقابلہ کیا اور یوں یہاں ایک زبردست جھڑپ شروع ہوگئی۔فورسز نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرکے اس مکان کو زمین بوس کردیا یہاں تک کہ دیر رات دو جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع تھی تاہم اندھیرا چھا جانے کے بعد سرکاری فورسز نے آپریشن روک دیا اگرچہ پورے علاقہ کی زبردست ناکہ بندی جاری تھی۔
بدھ کی صبح فورسز نے ملبے کو کھنگالنا شروع کیا تو چُھپے بیٹھے ایک جنگجو نے اچانک نمودار ہوکر اندھا دند فائرنگ شروع کی جس سے فوج کی 55 راشٹریہ رائفلز (آر آر) کے میجر کیپرے نامی ایک افسر اور ایک جوان شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ فورسز نے ہزاروں گولیاں چلا کر اس جنگجو کو بھی مار گرایا۔ کارروائی میں اس سے قبل ایک خاتون ،جنکی شناخت شہنازہ بانو کے بطور ہوئی ہے، اور فاروق احمد نامی دو عام شہری زخمی ہوگئے تھے۔
پولس کا کہنا ہے کہ گاؤں میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کر لیا گیا تھا اور جونہی فورسز جنگجوؤں کی کمین گاہ کی جانب گئیں،جنگجوؤں نے گولی چلاکر جھڑپ چھیڑ دی۔انہوں نے ہا کہ دو جنگجوؤں کو جھڑپ شروع ہونے کے کچھ ہی بعد مار گرایا گیا تھا اور ان میں سے ایک کی نعش بھی حاصل کر لی گئی تھی تاہم ایک جنگجو زندہ بچ گئے تھے جنہیں بدھ کی دوپہر کے قریب مار گرایا گیا۔مارے گئے جنگجوؤں کی شناخت برہان کوکا ساکنہ شوپیان،ناصر بٹ ساکن آرونی بجبہاڑہ اور عمر عرف فدائین ساکنہ کولگام کے بطور ہوئی ہے۔یہ تینوں خاصے مشہور اور پولس کے مطابق کئی مقدمات میں ملزم تھے۔
علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ منگل کی رات سے بدھ کی دوپہر تک وہ خوفناک فائرنگ کی آواز سے سہم کر رہ گئے تھے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی دو نامعلوم دوستوں کی بات چیت پر مبنی ریکارڈنگ میں ان میں سے ایک کو انتہائی سہما ہوا محسوس کیا جاسکتا ہے اور وہ نہائے خوفزدہ انداز میں اپنے دوست کو کہتے ہیں ’’ہم جھڑپ کی جگہ سے دیڑھ کلو میٹر دور رہتے ہیں لیکن مت پوچھیں کہ کس قدر خوفناک فائرنگ جاری ہے،خطرناک دھماکے ہورہے ہیں اور ہم اتنی دور ہونے کے باوجود بھی سمہنے ہوئے ہیں‘‘۔ میلہورہ میں ذرائع کا کہنا ہے کہ مکان کو پوری طرح زمین بوس کردیا گیا ہے یہاں تک کہ اسکا نشان تک باقی نہیں ہے۔
فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے حالیہ دنوں میں جنگجو مخالف کارروائیوں میں زبردست تیزی لائی ہے۔ چناچہ میلہورہ گاؤں میں تازہ جھڑپ گذشتہ دس دنوں کے دوران اپنی نوعیت کی ساتویں جھڑپ تھی۔مجموعی طور پر ان جھڑپوں میں ایک درجن سے زیادہ جنگجو مار گرائے گئے ہیں۔
جنگجو مخالف آپریشن مزید تیز،تازہ کارروائی میں تین کو مار گرایا گیا،فوجی افسر اور جوان زخمی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS