جنگ آزادی میں مسلمانوں کا جذبہ حریت بے مثال تھا

0

نئی دہلی:جنگ آزادی میں مسلمانو ں کی قربانیوں کی داستان ملک کے چپے چپے پر لکھی ہوئی ہے۔ جو لوگ آج مسلمانوں سے ان کی شہریت اور حب الوطنی کے ثبوت مانگ رہے ہیں، انھیں تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ انھیں معلوم ہوسکے کہ جنگ آزادی کے دوران ہندوستانی مسلمان کس بے مثال اور لازوال جذبہ حریت سے سرشار تھے۔ان خیالات کا اظہار آج یہاں سینئر صحافی اور ادیب معصوم مرادآبادی نے ایک سمپوزیم کے دوران کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’شیر میسور ٹیپو سلطان سے لے کر شہید وطن اشفاق اللہ خاں تک ہندوستانی مسلمانوں نے ملک کی آزادی کے لئے جو بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں، ان کی کوئی مثال تاریخ عالم میں نہیں ملتی۔
’آزادی کے حصول میں ہندوستانی مسلمانوں کا حصہ‘کے زیر عنوان اس انتہائی بامعنی سمپوزیم کا اہتمام شاہین باغ کے نزدیک واقع ابوالفضل انکلیومیں ریزیڈنٹ ویلفیر ایسوسی ایشن، دہلی نے کیا تھا۔سمپوزیم کی صدارت پروفیسر نصرت اللہ خاں اور عبدالرشید اگوان نے مشترکہ طور پر کی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے جامعہ ملیہ کے شعبہ عربی کے سابق سربراہ پروفیسر شفیق احمد خاں ندوی نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کی قومی اور ملی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مولانا محمدعلی نے ہی گاندھی جی کو مہاتما بنایا تھا اور ان کے ساتھ مل کر ترک موالات کی تحریک شروع کی تھی۔ انھوں نے ہی انگریزوں کی غلامی اور ملازمت دونوں کو حرام قرار دیا تھا۔‘ سینئر صحافی اور محقق ڈاکٹر منورحسن کمال نے اس موقع پرجدوجہد آزادی کا عمومی جائزہ پیش کرتے ہوئے ریشمی رومال  تحریک، اسیران مالٹا اور شاملی کے محاذ آزادی کا تذکرہ کیا اور مسلمانوں کی لازوال قربانیوں پرروشنی ڈالی۔عبدالرشید اگوان نے اس موقع پر کہا کہ’جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں تاریخ کے اوراق میں سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں‘۔ انھوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے بزرگوں کی قربانیاں فراموش کردیتی ہیں، ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ پروفیسر نصرت اللہ خاں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ آزادی کی جنگ میں ہمارے لوگوں کا ایک طبقہ انگریزوں کا حامی تھا جبکہ ہمارے علماء اور اسلامی اقدار کے پابند لوگ غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کے لیےجان توڑجدوجہدکررہے تھے۔ اس موقع پرغیاث الاسلام صدیقی ندوی نے ٹیپو سلطان شہید، ڈاکٹر مغیث احمد قاسم نے علامہ فضل حق خیر آبادی،ڈاکٹر محسن عتیق خاں ندوی نے تحریک آزادی میں علما کے فتاویٰ کا رول، ڈاکٹر مرزا ضمیر بیگ نے ڈاکٹر سیف الدین کچلو،محمد طیب نے شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی اور ساجد عمیر نے جنرل شاہنوازخاں پر انتہائی کارآمد مقالے پیش کیے ۔ پروگرام کے آخر میں ویلفیر سوسائٹی کی طرف سے مقالہ نگاروں کو مومنٹو پیش کیے گئے۔ سمپوزیم کا آغاز حافظ عبدالمنان کی تلاوت کلام پاک سے ہواجبکہ نعت رسول مشہور شاعر اختر اعظمی نے پیش کی۔شاہین پبلک اسکول کی طالبات نے اقبال کا ترانہ ہندی پیش کیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS