اکنامک گروتھ ریٹ کا اندازہ گھٹا کر 5.7فیصد کیا، 11سال میں سب سے کم گروتھ ریٹ
اقوام متحدہ :اقوام متحدہ نے کہاکہ ہندوستان کی اکنامک گروتھ کی شرح رواں مالی سال میں 5.7 فیصد رہ سکتی ہے۔ یہ گلوبل باڈی کے پہلے کے اندازے سے کم ہے۔ یواین کے مطالعے میں کہاگیاہے کہ کچھ دیگر ابھرتے ممالک میں جی ڈی پی گروتھ کی شرح میں اس سال کچھ تیزی آسکتی ہے۔ گزشتہ سال عالمی اکنامک گروتھ شرح سب سے کم 2.3 فیصد رہنے کے بعد یواین نے یہ بات کہی۔
ڈبلیو ای ایس پی کے مطابق 2020 میں 2.5فیصد اضافہ کے امکانات ہےں، لیکن کاروبار تناو¿، مالی اٹھا پٹخ یا لینڈ پولیٹیکل تناو¿ بڑھنے سے چیزیں پٹری سے اترسکتی ہےں۔ ہندوستان کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں اکنامک گروتھ شرح 5.7فیصد رہ سکتی ہے۔ حالانکہ ڈبلیو ای ایس پی 2019 میں اس کے 7.6فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا گیاتھا۔ وہیں اگلے مالی سال میں اکنامک گروتھ کی شرح 6.6 فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا، جبکہ اس سے پہلے اس کے 7.4 فیصد رہنے کی بات کہی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی جی ڈی پی گروتھ کی شرح پچھلے مالی سال میں 6.8فیصد رہی۔ صرف اقوام متحدہ ہی نہیں بلکہ پچھلے کچھ مہینوں میں کئی نےشنل اور انٹرنےشنل ریٹنگ ایجنسی نے ہندوستان کی اکنامک گروتھ کا اندازہ گھٹایاہے۔پچھلے سال دسمبر مہےنے میں ریزروبینک آف انڈیا نے رواں مالی سال کےلئے ملک کی اکنامک گروتھ کا اندازہ 6.1 فیصد سے گھٹا کر 5فیصد کردیا ہے۔ اس کی اہم وجہ گھریلو اور باہری مانگ کا کمزور ہونا بتایاگیاہے۔ ایس بی آئی کی ایک تحقیقی رپورٹ میں ملک کی جی ڈی پی میں اضافہ کے اندازے کو مالی سال 2019-20 کےلئے گھٹاکر 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ پہلے اکنامک گروتھ ریٹ 6.1 فیصد رہنے کے امکانات جتائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ موڈیز انویسٹرس سروس نے ہندوستان کی ریٹنگ پر اپنا ردعمل بدلتے ہوئے اسے ’مستحکم‘ سے ’منفی‘ کردیا ہے۔ ایجنسی نے کہا کہ پہلے کے مقابلے اکنامک گروتھ کے بہت کم رہنے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ اقوام متحدہ نے عالمی اقتصادی حالات اور امکانات 2020 پر اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لمبے تجارتی تنازع کی وجہ سے 2019 میں عالمی معیشت میں 2.3 فیصد سے اضافہ ہوا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2020 میں عالمی معیشت میں 2.5 فیصد کا اضافہ ہونے کی امید ہے ،لیکن تجارتی تنازع ،عالمی اتھل پتھل یا زمینی سیاسی تنازعات میں اضافہ ہونے پر اس اضافی شرح میں کمی آسکتی ہے۔اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی اقتصادی سرگرمیوں میں لمبے وقت تک کمزوری رہنے سے مکمل ترقی کے ہدف کو حاصل کرنے میں اہم جھٹکا لگ سکتا ہے، جس میں غریبی کے خاتمے اور سبھی طرح کی نوکریوں کے مواقع پیداکرنا بھی ہدف میں شامل ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وسیع اختلافات اور بڑھتے ماحولیاتی بحران دنیا کے کئی حصوں میں عدام اطمینان کو فروغ دے رہے ہےں۔ دوسری سمت اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گتیرس نے عالمی برادری کوآگاہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ جوکھم ترقی کے امکانات پر شدید اور لمبے وقت تک نقصان دہ اثر ڈال سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دسمبر میں خوردہ مہنگائی شرح 7.3فیصد رہی۔ یہ جولائی 2014کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ سبزیاں خاص کر پیاز کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے دسمبر میں مہنگائی کی شرح زیادہ متاثر ہوئی۔ سبزیاں دسمبر میں 60.5فیصد مہنگی ہوئی۔ دالوں کی قیمتوں میں 15.44 فیصد اضافہ ہوا۔ ایس بی آئی کی ریسرچ رپورٹ ایکوریپ میں یہ خدشہ ظاہر کیاگیاہے کہ 45 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہوگی۔ اس کے مطابق 2018-19 میں 89.7لاکھ روزگاربڑھے، لیکن 2019-20 میں اس اعدادوشمار میں 15.8 لاکھ کی کمی آسکتی ہے۔
ہندکی معیشت پر اقوام متحدہ کو بھی تشویش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS