موہن بھاگوت نے اپنی بات کو استحکام بخشنے کیلئے علامہ اقبال کے شعر کا سہارا لیا

0

نئی دہلی: شہریت قانون ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہو رہے احتجاجی مظاہروں میں شعرا کرام کی نظمیں خوب پڑھی جارہی ہیں اور اب ان نظموں کو متنازعہ قرار دیتے ہوئے ہندوستان مخالف بھی قرار دے دیا گیا ہے۔ جب کہ اشعار ہمیشہ اظہار رائے کا ذریعہ ہوا کرتے ہیں۔ خواہ وہ وزیر اعظم مودی ہوں یا کوئی اور اپنی باتوں کو مکمل کرنے کے لیے اشعار کا سہارا ضرور لیا کرتے ہیں۔ ان دنوں فیض احمد فیض کی نظم ’ہم بھی دیکھیں گے‘ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
ایسے ماحول میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی اپنی باتوں کو استحکام بخشنے کے لیے علامہ اقبال کے شعر کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے ایک افتتاحی تقریب میں علامہ اقبال کے ترانۂ ہندی کا ایک مصرعہ پڑھا ہے۔ موہن بھاگوت نے کہاکہ عہد قدیم سے ہندو سماج نے کئی مسائل کا سامنا کیا ہے، تو کئی حصولیابیاں بھی رہی ہیں۔ گزشتہ پانچ ہزار  برسوں سے کئی اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔ دنیا کے اہم مذاہب اور ممالک ختم ہوگئے لیکن ہمارا وجود آج بھی برقرار ہے۔ موہن بھاگوت نے کہاکہ اسی لیے اقبال نے کہا تھا کہ ’’یونان و مصر و روما سب مٹ  گئے جہاں سے، کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری‘‘۔ موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ تمام تبدیلیوں کے باوجود ہندوستان میں تعاون اور امداد کی وراثت ہمیشہ زندہ رہنی چاہئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS