ملک کی راجدھانی دہلی اور اطراف کے علاقوں کے لوگوں کو موسم سرما کی آمد ڈرانے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر سال یہی وہ وقت ہوتا ہے جب فضائی آلودگی اپنی سنگینی کا احساس دلانے لگتی ہے۔ فضائی آلودگی پر بہت باتیں ہوتی ہیں مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ عام دنوں میں بھی اس سے نمٹنے کی سنجیدگی سے کوشش کی جائے، اس سے مستقل نجات کے طریقوں کی تلاش کی جائے۔ پڑوسی ملک پاکستان میں فضائی آلودگی کی وجہ سے جیسے سنگین حالات ہیں اسی طرح کے سنگین حالات دہلی اور اس کے اطراف کے علاقوں میں نہیں ہیں۔ وہاں اے کیو آئی 2000 کے پار ہو گیا ہے۔ حالات بہتر بنانے کے لیے لاہور اور ملتان میں لاک ڈاؤن لگانا پڑا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حالات کی سنگینی کا احساس اس سے بھی ہوتا ہے کہ وہاں گزشتہ ایک ہفتے میں 6 لاکھ سے زیادہ لوگ سانس کی بیماریوں سے متاثر ہوئے ہیں، ان میں سے 65 ہزار لوگوں کو اسپتالوں میں داخل کرانا پڑا ہے۔ اسی وجہ سے پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہمارے ملک میں پہلے سے تیاری رکھنی چاہیے، کیونکہ دہلی میں حالات بہتر نہیں ہو پا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، آج بروز پیر 18 نومبر، 2024 کو صبح 10 بجے دہلی کے کئی علاقوں میں اے کیو آئی 999 کو پار کر گیا جبکہ جہانگیر پوری میں 999، دوارکا سیکٹر-8 میں 999، ستیہ وتی کالج میں 999، علی پور میں 973، نریلا میں 954، پنجابی باغ میں 904، آر کے پورم میں 909، آنند وہار میں 890 اے کیو آئی درج کیا گیا۔ دہلی کے اطراف کے علاقوں میں حالات کسی حد تک بہتر رہے۔ آج صبح گروگرام میں 446، غازی آباد میں 400، نوئیڈا میں 384 اور فریدآباد میں 336 اے کیو آئی درج کیا گیا۔ دہلی کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہی سپریم کورٹ نے فضائی آلودگی کی روک تھام اور اس سے لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بینچ نے مرکزی اور دہلی سرکاروں سے کہا ہے کہ ’ہم یہ واضح کر دے رہے ہیں کہ آپ ہماری اجازت کے بغیر اسٹیج 4 سے نیچے نہیں آئیں گے۔ بھلے ہی اے کیو آئی 300 سے نیچے ہی کیوں نہ آجائے۔‘ انہوں نے 12 ویں جماعتوں تک کی فیزیکل کلاسوں کو بند کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔ اس سلسلے میں اگلی سماعت سپریم کورٹ 22 نومبر کو کرے گا۔اسی ماہ 25 نومبر کو سپریم کورٹ گاڑیوں سے ہونے والی فضائی آلودگی کی بھی سنوائی کرے گا۔
فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس کی سنگینی کو سرکاروں کے ساتھ ہر فرد کو سمجھنا ہوگا۔ اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ فضائی آلودگی میں ایک حد سے زیادہ اضافہ کرنے والی ہر وجہ کو ختم کرنا ہوگا۔ لوگوں کو خود اپنی صحت پر توجہ دینی ہوگی۔ گھر سے حتی الامکان باہر نکلنے سے بچنا، باہر نکلنے پر ماسک لگانا، گھر میں ہوا کا خیال رکھتے ہوئے کھڑکی دروازے بند کرکے رکھنا، گھر میں دھواں کرنے سے بچنا، ایئرپیوریفائر کا استعمال، نجی گاڑیوں سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال، گندگی پھیلنے سے بچنا اور اسٹیم کا استعمال جیسے طریقوں پر فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے توجہ دینی ہوگی۔ صفر سے 50 اے کیو آئی یعنی ایئر کوالٹی انڈیکس کو ہوا کی اچھی کوالٹی اور صحت کے لیے اچھا مانا جاتا ہے۔ 51 سے 100 تک کے اے کیو آئی کو بھی اطمینان بخش مانا جاتا ہے جبکہ 101 سے 150 اے کیو آئی والی ہوا حساس لوگوں، خاص کر امراض قلب یا پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا لوگوں کے لیے غیرصحت بخش مانی جاتی ہے۔ اس کوالٹی کی ہوا معمر لوگوں اور بچوں کے لیے بھی ٹھیک نہیں مانی جاتی۔ 151سے 200 اے کیو آئی والی ہوا تمام لوگوں کے لیے غیر صحت بخش مانی جاتی ہے اور 201 سے 300 اے کیو آئی والی ہوا تمام لوگوں کے لیے نہایت غیر صحت بخش مانی جاتی ہے۔ 301سے 500 اے کیو آئی والی ہوا تمام لوگوں کے لیے نہایت مضر مانی جاتی ہے۔ اس طرح کی ہوا میں سانس لینے کے فوری اثرات صحت پر پڑتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ بات سمجھنے یا سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس وقت دہلی میں فضائی آلودگی کی وجہ سے کیسی صورتحال ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے سرکاروں کے ساتھ ہر فرد کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنی ہوگی تاکہ دہلی کی فضا اچھی طرح سانس لینے لائق بن سکے۔