بنارس (پی ٹی آئی):وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقے بنارس میں سوا سال کی ایک بچی ہفتے بھر سے اپنے ماں باپ کے گھر لوٹنے کا انتظار کررہی ہے۔ ماں باپ کو اپنے ارد گرد نہ پاکر بچی غمگین رہنے لگی ہے اور مشکل سے کھاپی رہی ہے۔ بچی کے اہل خانہ اس کا دل بہلانے اور دودھ پلانے کے لئے اسے جھوٹی تسلی دے رہے ہیں۔ اترپردیش کے بنارس میں ’کلائمیٹ ایجنڈا‘ نام سے این جی او چلانے والے سماجی کارکن روی شیکھر اور ایکتا کی بیٹی چمپت کا دھیان فی الحال اس کی دادی شیلا تیواری رکھ رہی ہے۔ ایکتا اور شیکھر کو پولیس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے میں مبینہ طور پر شامل ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق ان کے خلاف سنگین دفعات لگائی گئی ہیں حالانکہ انہیں اب تک عدالت سے ضمانت نہیں ملی ہے۔ عدالتوں میں چھٹی رہنے کی وجہ سے ضمانت پر سماعت 2جنوری کے بعد ہونے کے آثار ہیں۔ در اصل سی اے اے کے خلاف 19دسمبر کو شہر میں ہوئے مظاہروں کے خلاف پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے جس میں اس ننھی بچی کی ماں، ایکتا اور باپ روی شیکھر بھی شامل ہیں۔بچی کی دادی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بیٹے اور بہو کی گرفتاری کے بعد سے بچی کی دیکھ بھال میں بہت پریشانی ہورہی ہے۔ بچی اپنی ماں کے بغیر اتنے دنوں سے رہ رہی ہے۔ اس پر کیا گزر رہی ہوگی یہ ہم لوگ سمجھ رہے ہیں۔ بچی نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے اور وہ بہت غمگین رہ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچی بالکل نہیں کھارہی ہے۔ اپنی ماں اور باپ کو یاد کرتی رہتی ہے۔ ہم لوگ دلاسہ دے کر کسی طرح بچی کو کھلاتے ہیں جب وہ بہت زیادہ ماں، باپ کو یاد کرتی ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ آپ کے ممی، پاپا دفتر گئے ہیں ابھی آجائیں گے۔ اس کے بعد ادھر ادھر اپنے ماں باپ کو تلاش کرتی ہے اور غمگین بیٹھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا بچی کا دل بہلانے کے لئے ہم اسے موبائل میں طرح طرح کی چیزیں دکھاتے ہیں وہ اتنا موبائل دیکھ رہی ہے کہ اس کی آنکھیں لال رہنے لگی ہیں۔ شیلا تیواری نے بتایا کہ چمپک رات کو سوتے سوتے اٹھ جاتی ہے اور ماں باپ کو تلاش کرنے لگتی ہے۔ نہ ملنے پر رونے لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بچی اپنی ماں کے بغیر اتنے دنوں سے رہ رہی ہے اس پر کیا گزر رہی ہے یہ ہم لوگ سمجھ رہے ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ گرفتار کئے گئے لوگوں میں خاص طور سے بائیں محاذ کے لیڈر ہیں جن میں کچھ بی ایچ یو کے طلبا ہوسکتے ہیں۔
سی اے اے کی مار جھیل رہی ہے سوا برس کی بچی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS