شہریت قانون کے خلاف پورهے ملک بهر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی علاقوں میں احتجاج نے تشدد کا رخ اختیار کر لیا۔ کئی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ اسی دوران کل حیدر آباد میں مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے ایک عوامی جلسے کا انعقاد کیا۔ یہ جلسہ حیدر آباد کے دارالسلام میں منعقد کیا گیا۔میٹنگ میں کئی بڑے عالم اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وہ2 طالبات جوانٹرنیٹ پر خوب چھائی ہوئی ہیں، جنہوں نے اپنے ساتھی طالب علم کو پولیس کی لاٹھیوں سے بچا یا تھا۔اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں نے جناح کے پیغام کو ٹھکرایا ہے اور ملک کی تقسیم کی مخالفت کی تھی ۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم سی اے اے کی مخالفت اس لیے کررہے ہیں کیوں کہ اس میں مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ہم باہر سے آنے والے پناہ گزینوں کے خلاف نہیں ہیں ۔ اویسی نے میٹنگ میں صاف کہا کہ سی اے اے مسلمانوں کو بے گھر کرنے کی ایک سازش ہے۔ میٹنگ میں یہ طے ہوا کہ وہ نان بی جے پی ریاستوں میں جائیں گے اور وہاں کی سرکار سے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کریں گے، کیونکہ یہ قانون ہندوستان کے آئین کو تباہ کر دے گا۔ میٹنگ میں یہ بھی طے ہوا کہ پر امن احتجاجوں کی حمایت کی جائے۔ اور ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا انعقاد کیا جائے اور تقریباً 6 سے 7 مہینوں تک احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ اویسی نے وائے ایس آر سی پی لیڈر جگن موہن ریڈی سے کہا کہ وہ بی جے پی کا خیمہ چھوڑ دیں۔ انهوں نے صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآبادنے مسلمانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اتوار سے اپنے مکانات پر ترنگا لہرائیں۔ اویسی نے کہا کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج درج کرنے والے ہر شہری بالخصوص مسلمانوں سے گزارش ہے کہ 22 دسمبر سے اپنے مکان کی چھت پر قومی پرچم لہرائیں، تاکہ اس سے بی جے پی حکومت کو سی اے اے کے خلاف ہندوستانی مسلمانوں کا پیغام بھیجا جاسکے۔صدر مجلس نے کہاکہ موجودہ حالات کا یہ تقاضہ ہے کہ ہم بلا لحاظ مذہب و ملت اپنا احتجاج درج کروائیں اس کیلئے باضابطہ پولیس سے اجازت حاصل کی جائے۔اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کہیں پر تشدد واقعات پیش نہ آئیں اور لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا نہ ہو۔
مسلمانوں نے جناح کے پیغام کو ٹھکرادیا :اویسی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS