وجہ القمر
ملک کی تمام ریاستوں سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے لوک سبھا الیکشن کا اعلان ہوتے ہی اپنی پارٹی کو مضبوطی دینے کے لیے بی جے پی کی حامی جماعتوں نے این ڈی اے اور غیر بی جے پی جماعتوں نے کانگریس کی قیادت والی ’انڈیا‘ کے ساتھ مل انتخابی مہم شروع کردی ہے تاکہ ان کی پارٹی کے حق میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں آئیں۔وہیں کچھ علاقائی پارٹیوں کے بارے میں کھل کر کہہ پانا مشکل ہے کہ یہ جماعتیں این ڈی اے کے ساتھ ہیں یا’ انڈیا‘ ا کے ساتھ۔ ان میں بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی پارٹی ٹی ایم سی اور اتر پردیش کی تین مرتبہ کی وزیر اعلیٰ رہیں بہن کماری مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی شامل ہے اور یہ باتیںویسے ان دونوں جماعتوں کے کردار اور حالیہ رویہ کو دیکھ کر کہی جارہی ہیں۔
لوک سبھا انتخابات کے اعلان کے بعد جہاں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی وجود کو بہتر بنانے میں جٹی ہوئی ہیں، وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ابھی تک کے رویہ سے ایسا لگ رہا ہے کہ انہیں اپنی پارٹی کی کامیابی کی فکر نہیں ہے بلکہ کس طرح’انڈیا‘ اور خاص کر کانگریس بنگال میں ہارے اس کی انہیں زیادہ فکر ہے اور اسی لیے انہوں نے ’انڈیا‘ کا حصہ ہونے کے باوجود کانگریس کی ایک بات نہیں سنی اور اتحاد کوبڑا دھچکا دیتے ہوئے کولکاتہ میں منعقد ایک ریلی میں 2024کی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ سے بنگال کی تمام42لوک سبھا سیٹوں کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا۔ ترنمول کانگریس کی قومی صدر و بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے ’ جن گرجن سبھا‘ نامی اس بڑی ریلی میں بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم این آر سی کو بنگال میں نافذ نہیں ہو نے دیں گے اور بی جے پی بنگال کے تعلق سے جو بھی خواب دیکھ رہی ہے اس کو بھی پورا نہیں ہونے دیں گے اور بنگال میں بی جے پی کوشکست دے کر کھدیڑ دیں گے ،کیو نکہ بی جے پی نے ہمیشہ بنگال کے لوگوں کو لوٹا ہے اوریہاں کے لوگوں کو کچھ نہیں دیاہے۔جبکہ اسی ریلی میں پہلے خطاب کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری اور ممبر پارلیمنٹ ابھیشیک بنر جی نے کہا تھا کہ میںاس بریگیڈ ریلی کے ذریعہ بی جے پی کو بتانا چاہتاہوں کہ عوام کی بندوق کی گھن گرج سے بی جے پی بنگال سے غائب ہو جا ئے گی۔ان تمام باتوں کے بعد بی جے پی کی طرف سے اس پر کوئی ری ایکشن بھی نہیں دیاگیا،جبکہ اس کی جگہ کوئی دوسری پارٹی ہوتی تو بی جے پی کے آئی آئی ٹی سیل اور اس کے ترجمان اس پر پل گئے ہوتے اور کئی طرح کی تاویلات پیش کردیتے۔اس کے علاوہ آپ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ جب نتیش کمار نے غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر نا شروع کیاتھا تو اس اتحاد میں جو پارٹیاںشامل ہوئی تھیں ،ان میں مغر بی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس پیش پیش تھی اور اس کی قائد ممتا بنر جی یہ دعوی کررہی تھیں کہ ’انڈیا‘ میںہر جگہ سیٹوں کی صحیح تقسیم ہوگی اور ہم سب مل کر لڑیں گے اور بی جے پی کو مرکز سے اکھاڑ پھینکیں گے،لیکن نتیش کمار کے این ڈی اے میں چلے جانے کے بعدممتا بنرجی کے رخ میں تبدیلی آئی اور اس کے بعد سے مسلسل وہ ’انڈیا ‘اتحاد کی اہم پارٹی کانگریس پر حملہ آور ہیں اور بنگال کے ریاستی کانگریس صدر ادھیرنجن چودھری کو مسلسل برا بھلا کہتی آرہی ہے۔ان کے اس رویہ سے ایسا لگ رہا ہے جیسے انہوں نے ’انڈیا ‘ اتحاد کا حصہ بن کر بہت بڑی غلطی کر دی تھی اور اب اسی کا کفارہ ادا کرر ہی ہیں۔یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ نتیش کمار کے بارے میں یہ کہا جار ہا ہے کہ ان کے بہت قریبی بلکہ یہ کہا جائے توزیادہ مناسب ہوگا کہ کہ نتیش کمار کی پارٹی کے فائننسر کو ای ڈی وسی بی آئی کے ذریعہ پھنسا دیاگیا تھا اور مسلسل نتیش کمار پر دباؤ بنایا جارہا تھا کہ وہ ’انڈیا‘ اتحاد چھوڑ کر این ڈی اے میں شامل ہوجائیں نہیں تو ان کے فائننسر اور ان کے بیٹے کے ساتھ بہت برا ہوگا،جس سے ڈر کر نتیش کمار نے5ویں بار پلٹی ماری اور بہار کے وزیر اعلیٰ کے طور پر9ویں بار حلف لیا۔
ممتا بنرجی کو بھی کہیں اسی طرح کا ڈرتو نہیں ستا رہا ہے اور اسی ڈر کی وجہ سے وہ یہ دکھانا چاہتی ہیں کہ ان کاکانگریس پارٹی اور ’انڈیا‘ اتحاد سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے اور یہ سب باتیں ہوا میں نہیں کہی جارہی ہیں بلکہ آپ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ان کے نائب اور ٹی ایم سی کے قو می جنر ل سکریٹری ابھیشیک بنرجی کے اوپر بھی سی بی آئی اور ای ڈی نے شکنجہ کس رکھا تھا اور طرح طرح کی انکوائری چل رہی تھی،مگر جب سے انہوں نے کانگریس کو برا بھلا کہنا شروع کیا ہے اور بنگال میں ’انڈیا‘ اتحاد کو ایک بھی سیٹ نہیں دی ہے،تب سے ای ڈی اور سی بی آئی کی جانچ رکی ہوئی ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ممتا دیدی کی بھی نتیش کمار کی طرح سیٹنگ ہوگئی ہو اور این ڈی اے کے معلق ہو نے پر ممتا بنرجی کنگ میکر کے رول میں آکر مودی جی کو تیسری بار وزیر اعظم بنانے میں مدد کریں گی۔
آپ لوگوں کو اندازہ ہوگا کہ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں ٹی ایم سی نے اکیلے بی جے پی کے خلاف مہم چھیڑی تھی تو اسے کافی نقصان ہوا تھا اور صرف 22سیٹوں پر ہی کامیاب ہو پائی تھی،جبکہ اس کے مقا بلے میں بی جے پی کو کافی فائدہ ہوا تھا اور اس نے18سیٹیں جیتی تھیں۔ذرائع کے مطابق اس مرتبہ یہ یقینی تھا کہ اگر ’انڈیا ‘ اتحاد بنگال میں برقرار رہتاتو بنگال سے بی جے پی کا صفایا ہوجا تا ،اس لیے بی جے پی نے ٹی ایم سی کو ’انڈیا‘ اتحاد کر نے کے لیے کافی کوشش کی اور اس کے لیے ٹی ایم سی کے بڑے بڑے لیڈروں پرسی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ شکنجہ کسنا شروع کر دیا تاکہ انہیں اپنی طرف لا سکیں،لیکن جب انہیں لگاکہ بنگال میں ان کی سیاست کام نہیںکررہی ہے تو بی جے پی نے ڈائریکٹ ٹی ایم سی کی فاؤنڈر لیڈر ممتا بنرجی کی کمزور شہ رگ پر ہاتھ رکھ دیا اور ٹی ایم سی کے قومی جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی کو ای ڈی کے ذریعہ گھیرا اور انہیں تقریباً پھنسانے میں کامیاب ہوگئی اور اس کی بھنک جیسے ہی ممتا بنرجی کو لگی کہ بھتیجے کوکسی بھی وقت ای ڈی گرفتار کرلے گی تو انہوں نے بی جے پی سے رابطہ کرنا شروع کردیا اور بتا دیں کہ ممتا بنرجی کی بی جے پی میں کافی پکڑ ہے،کیو نکہ ممتا دیدی 2001 میں این ڈی اے کا حصہ رہی تھیں اور خود اٹل بہاری باجپئی کی سرکار میں ریلوے منسٹر بھی تھیں۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جیسے ہی انہوں نے بی جے پی سے رابطہ کیا تو انہیں فوراً بی جے پی کی طرف سے حکم دیاگیا کہ اگر آٖپ چاہتی ہو کہ بھتیجا جیل نہ جا ئے تو فوراً ’انڈیا‘ اتحاد سے دوری بنا لو،جس کے بعد ممتا بنرجی نے دوری بنانی شروع کردی اور آناً فاناً میں42امیدواروں کی فہرست بھی جاری کردی اور ممتا بنرجی کاڈر یہاں بھی ظا ہر ہوگیا اورپتہ چل گیا کہ وہ یہ سب بی جے پی کے ڈر میں کررہی ہیں،کیو نکہ انہوں نے ایسے لوگوں کو امیدوار بنادیا جو کئی مرتبہ سے مسلسل ہار کا سامنا کرر ہے ہیں۔اتنا ہی نہیںبلکہ انہوں نے مسلم اکثریت والے لوک سبھا سیٹ پر بھی ایسے امیدوار اتارے ہیں، جن کی حیثیت ایک ممبر اسمبلی کی بھی جیتنے کی نہیں ہے انہیں لوک سبھا کا امیدوار بنا دیاگیا تاکہ وہاں سے بی جے پی آسانی سے کامیاب ہوسکے۔بتاتے چلیں کہ مالدہ نارتھ سے ٹی ایم سی نے شاہنواز علی ریحان کو امیدوار بنایا ہے جبکہ ان کی مسلمانوں میں پکڑ نہ کے برابر ہے اور پچھلی مرتبہ اسی سیٹ پرٹی ایم سی نے کانگریس سے دو مرتبہ قسمت آزما چکی معصوم نور کو اپنا امیدوار بنایاتھا،جنہیں بھی ہار کا سامنا کرناپڑا تھا کیونکہ یہ سیٹ کسی زمانے میں کانگریس کی ریزو سیٹ تھی ،لیکن ممتا اور کانگریس کی لڑائی میں یہ سیٹ بی جے پی کے پاس چلی جاتی ہے اگر ’انڈیا‘ ہوتا تویہاں سے کانگریس امیدوارکی جیت یقینی تھی،اس لیے ٹی ایم سی نے سازش کے تحت یہاں سے اپنا امیدوار میدان میں اتار دیا ۔اسی طرح مالدہ جنوب سے ٹی ایم سی نے خلیل الرحمان جنگی کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ یہاں سے کانگریس کے ابو جسیم خاں2009،2014 اور2019سے مسلسل کامیاب ہوتے آر ہے ہیں اور ہر مرتبہ بی جے پی دوسرے نمبر پر رہتی ہے۔اس سے صاف ظاہرہورہا ہے کہ ٹی ایم سی یہاں بھی بی جے پی کے لیے راستہ آسان کرنا چاہتی ہے کیو نکہ اس کے مسلم امیدوار اتارنے سے مسلم ووٹ تقسیم ہوگا اور جو بی جے پی2019کے انتخاب میں تھوڑے ووٹوں سے کامیاب ہونے سے رہ گئی تھی وہ اس مرتبہ مسلم ووٹوں کے تقسیم ہونے سے کامیاب ہوجائے گی۔ایسے ہی ٹی ایم سی نے بہرام سے مشہور کرکٹر یوسف پٹھان کومیدان میں اتارا ہے، جبکہ یہاں سے کانگریس کے صو بائی صدر ادھیرنجن چودھری موجودہ ایم پی ہیں اور یہ بھی مسلسل یہاں سے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوتے آرہے ہیںویسے تو یہاں بی جے پی کا کچھ بھی نہیں ہے،لیکن اگر بی جے پی نے بھی مسلم امیدوار میدان میں اتار دیا تو وہ دن دور نہیں کہ وہ ان دو نوںکی لڑائی میں بازی مار لے جائے ۔
ساتھ ہی ایک مسلم سیٹ ایسا بھی ہے جہاں ہمیشہ تر نمول کانگریس کامیاب ہوتی آئی ہے ،مگر اس مرتبہ بی جے پی نے اس کو اپنے پاس رکھنے کا پورا پلان بنا رکھا ہے،کیو نکہ یہاںبی جے پی نے فرقہ ورانہ رنگ دے کراسمبلی سیٹ سندیش کھالی کے اکثریتی ووٹوں کو اپنی طرف مائل کر لیا ہے اور اب یہاں سے سندیش کھالی کی قیادت کر نے والی خاتون کو ہی اپنا امیدوار بنادیا ہے تاکہ تھوڑا بہت ووٹ ہمدردی کا بھی مل جائے ،یعنی یہاں بھی وہی چیز کہی جا ئے گی کہ اگر ترنمول کانگریس نے’انڈیا‘ کے تحت امیدوار اتارا ہوتا تو کوئی مائی کا لال نہیں تھا جو ترنمول کانگریس سے یہ سیٹ چھین سکتا تھا،اب جبکہ اتحاد نہیں ہوا ہے تو کانگریس بھی یہاں سے اپنا امیدوار اتارے گی اور اگر اس نے تھوڑا بہت ووٹ مسلمانوں کا حاصل کرلیا جو فطری ہے تو یہاں سے بی جے پی کامیا ب ہو جائے گی ۔ایسے کئی علاقہ ہیں جہاں ترنمول کانگریس نے اتحاد نہ کر کے اپنے امیدوار کو ہرانے کا من بنا لیاہے اور ٹی ایم سی کانگریس کو بھی بنگال سے ہٹانے کے لیے پوری طاقت لگا رکھی ہے۔اس سے ایسا لگ رہا کہ ٹی ایم سی بھی نتیش کمار کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔
rvr
ٹی ایم سی کی سیاسی حکمت عملی پر اٹھتے سوال: وجہ القمر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS