فاقہ کرنے والوں سے پوچھیں کھانے کی اہمیت

0

محمد عباس دھالیوال

ہم اپنے ارد گرد شادی بیاہ کی بیشتر تقریبات میں وافر مقدار میں مختلف پکوان دیکھتے ہیں جبکہ شادی کی اکثر تقریبات میں مہمانوں کے لیے پہلے مختلف طرح کے اسٹارٹر پروسے جاتے ہیں۔ اس کے بعد لنچ یا ڈنر لگایا جاتا ہے۔ مہمان جو کہ عام طور پر پہلے ہی اسٹارٹر سے سیر ہوچکے ہوتے ہیں، بعد میں جب کھانے کی طرف رخ کرتے ہیں تو مشاہدے میں اکثر یہی آتا ہے کہ ان میں سے کئی لوگ بے تحاشا اور بڑی بے دردی سے کھانا برباد کرتے ہیں۔ یہ عمل یقیناہم سب کے لیے جہاں خدا کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں کی نا شکری کے مترادف ہے وہیں ہم سب کے لیے خصوصاً امت مسلمہ کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ کھانے کی بربادی شادی بیاہ کی تقریبات تک ہی محدود نہیں ہے۔ گزشتہ سال جب عمرہ کے لیے گیا تو وہاں کئی زائرین کو پہلے تو ہوٹلوں میں بھر بھر کر پلیٹوں میں کھانا لاتے ہوئے دیکھا، بعد میں اسی کھانے کو ڈسٹ بن میں پھینکتے ہوئے دیکھا۔ کھانا برباد کرنے کی اس عادت سے ہوٹل کے منتظمین کافی نالاں تھے۔ وہ اکثر مجھ سے کہہ دیتے کہ ہمیں جہاں آپ کے کھانے کی پلیٹ کو صاف کرنے سے خوشی ہوتی ہے وہیں لوگوں کو کھانا ضائع کرتے ہوئے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ ایک جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ہمارے گھر میں جب بھی دعوت ہوتی تو میں محمدؐ کی کٹوری یا پلیٹ کو فوراً پہچان لیتی تھی، کیونکہ وہ سب سے زیادہ صاف ہوتی تھی۔ مطلب یہ کہ اس میں ذرا بھی کھانا نہیں ہوتا تھا۔
کھانے کی اہمیت فاقہ کرنے والے ان لوگوںسے پوچھیں جن کو کئی کئی دن گزر جانے کے باوجود بھر پیٹ کھانا نہیں مل پاتا ہے۔ کھانے کی عزت کرنے کا درس تقریباً سبھی مذاہب میں ملتا ہے لیکن بات اگر اسلام کی کریں تو قرآن و حدیث میں مختلف مقامات پر کھانے کے حوالے سے ذکر ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے کھانے کے لیے طرح طرح کی چیزیں پیدا کی ہیں۔ انہیں کھاتے ہوئے جہاں انسان اپنی بھوک مٹاتا ہے وہیں مختلف چیزوں کی الگ الگ لذت محسوس کرتا ہے۔ ان سے وہ اپنے جسم کے لیے ضروری قوت و طاقت حاصل کرتا ہے اور اپنی زندگی گزر بسر کرتا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، ’لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ پیو اور شیطانی راہ پر نہ چلو، وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔ (سورہ بقرہ، آیت نمبر168)
مندرجہ بالا آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے وضاحت سے سمجھا دیا ہے کہ صرف طیب یعنی پاکیزہ چیزیں کھانا ہی حلال ہے اور خبیث ( نا پاک، گندی، گھناؤنی) چیزیں حرام ہے۔ آنحضرتؐ کی مختلف احادیث میں کھانے پینے کے متعلق جو رہنمائی ملتی ہے، ان کی روشنی میں کچھ کا مفہوم درج ذیل ہے:
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتؐ جب کھانا کھاتے تو انگلیوں کو چاٹ لیتے اور آپؐ فرماتے تھے کہ جب کسی کا لقمہ گر پڑے تو اس کا گندہ حصہ علیحدہ کرے اور اسے کھالے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ اور آپؐ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پونچھ لیں رکابی کو اور فرماتے تھے کہ تم نہیں جانتے، کس کھانے میں تمہارے لیے برکت ہے۔ ایک جگہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرتؐ گھر میں تشریف لائے تو روٹی کا ٹکڑا پڑا دیکھا۔ آپؐ نے اسے اٹھایا، پونچھا اور کھا لیا۔ اور فرمایا کہ اے عائشہ! عزت والی چیز کو عزت دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا رزق جب کسی قوم سے چلا گیا تو اس کی طرف لوٹ کر نہیں آتا۔
رزق کی قدر کرنے کے بارے میںصحیح ابن حبان میں روایت ہے کہ آنحضرتؐ نے حضرت ابو ایوبؓ کے گھر پر کھانا تناول فرمایا۔ اور آپؐ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ آپ ؐ نے فرمایا:
روٹی، گوشت اور خشک اور تر کھجوریں۔ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، یہ وہ نعمتیں ہیں جن کے بار ے میں سوال ہو گا۔
ایک جگہ سامنے موجود کھانے کو آخر تک ختم کرنے کے بارے میں آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا:
یقینا کھانے کے آخری حصے میں برکت ہے۔ آپؐ نے دستر خوان پر کھانے کے بچ جانے والے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو بھی ضائع نہ کرنے کے بارے میں یہ ہدایات عطا فرمائیں۔
مندرجہ بالا احادیث میں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ خوراک ضائع نہیں کرنی چاہیے۔ یہ وہ نعمت ہے جس کا حساب لیا جائے گا۔ جو توجہ سے خوراک کو ضائع ہونے سے بچاتا ہے تو یہ فعل اس کے لیے بخشش اور خوشحالی کا باعث بنتا ہے۔ ان ارشادات کی ایک واضح حکمت تو یہ ہے کہ خوراک بہرحال اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ اگر کھانا ضائع نہ کیا جائے تو دنیا میں کہیں بھی غذا کی قلت نہ ہو، کسی کو بھوکے نہ سونا پڑے لیکن یو این انوائرمنٹ پروگرام کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، 2022 میں دنیا میں1.05 ارب ٹن خوراک ضائع ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر میں جتنی خوراک لوگوں کے پیٹ میں جانے کے بجائے ضائع ہو جاتی ہے، وہ دنیا کی مجموعی خوراک کا پانچواں حصہ ہوتی ہے۔ 2022 میں جو کھانا خراب یا برباد ہوا، اس کی قیمت ایک ٹریلین امریکی ڈالر تھی۔ یہ صورتحال اس وقت ہے جب دنیا کے 78 کروڑ 30 لاکھ لوگ خوراک کی کمی سے متاثر ہیں۔ جو کھانا برباد ہوا، اگر وہ بچا لیا جاتا تو ان کروڑوں لوگوں کے لیے غذا کا انتظام کیاجا سکتا تھا۔
دراصل دنیا عدم توازن کا شکار ہے۔ ایک طبقہ خوراک ضائع کر رہا ہے اور دوسرا طبقہ کم از کم مطلوبہ خوراک سے بھی محروم ہے جبکہ کہیں کھانے کی بربادی اور کہیں اس کی کمی کا معاملہ کافی سنگین ہے۔ اس کی سنگینی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ 2018 میں دنیا میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں 21.9 فیصد بچوں کا قد خوراک کی کمی کے باعث چھوٹا رہ گیا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ تقریباََ ڈیڑھ کروڑ بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے چھوٹا تھا۔ 7.3 فیصد بچوں کا وزن قد کی مناسبت سے کم تھا۔ دوسری طرف انتہا یہ تھی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں میں سے 5.9 فیصد بچے موٹاپے کا شکار تھے۔ دنیا کے 3 خطے ہیں جہاں خوراک کی کمی کی وجہ سے بچوں میں چھوٹے قد کا مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔ یہ خطے جنوبی ایشیا، مشرقی افریقہ اور وسطی افریقہ ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق، اشیائے خوردنی کی پیداوار کا بہت سا حصہ کھیتوں میں جمع کرتے ہوئے یا خوراک کی پیکنگ اور ترسیل کے وقت ضائع ہوجاتا ہے۔ وہ لوگ جو کھانے پینے کی اشیا کو کھانے والوں یعنی صارف تک پہنچاتے ہیں، وہ بھی بڑی حد تک اس ضیاع کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، سویڈن میں فوڈ سروس انڈسٹری کھانے پینے کی جو اشیا خریدتی ہے،ان میں سے 20 فیصد ضائع ہو جاتا ہے۔ امریکہ میں کینساس اسٹیٹ یونیورسٹی نے اپنے طلبا کا دو مرتبہ یہ جائزہ لیا کہ کتنے فیصد طلبا اپنی ٹرے میں کھانے کی اشیا چھوڑ دیتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ ناشتے میں 49 فیصد، دوپہر کے کھانے میں 55 فیصد اور رات کے کھانے میں 35 فیصد طلبا کھانے کی اشیا پوری طرح کھائے بغیر چھوڑ دیتے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق، دنیا میں مختلف مراحل میں غذا ضائع کی جاتی ہے، صرف پلیٹوں کے اندر بھی 6 فیصد سے کچھ زیادہ خوراک ضائع ہو جاتی ہے۔ کم وسائل والے ممالک بھی خوراک کے ضیاع میں امیر ممالک سے کچھ زیادہ پیچھے نہیں ہیں۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسزنے لاہور کے ریستورانوں میں تحقیق کی کہ کتنا کھانا ضائع ہوتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ کھانے کی بربادی کی تین بڑی وجوہات ہیں- ضرورت سے زیادہ کھانا تیار کرنا، کھانے والوں کا کھانا ضائع کرنا اور کھانے کا سڑ جانا۔ اس تحقیق کے مطابق، جتنا مہنگا ریستوران ہو گا، یہ اندیشہ اتنا ہی زیادہ ہو گا کہ ضرورت سے زیادہ کھانا تیار ہونے کی وجہ سے وہ برباد ہو جائے گا۔ سستے ریستورانوں میں زیادہ تر کھانا اس وجہ سے ضائع ہوتا ہے کہ کھانے والے پلیٹوں میں کھانا کھائے بغیر چھوڑ دیتے ہیں۔ ایک طرف دنیا کے کروڑوں افراد بھوکے ہوں اور دوسری طرف اس سنگدلی سے خوراک ضائع کی جا رہی ہو، یہ ایک المیہ نہیں تو اور کیا ہے؟n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS