ڈاکٹرمحمد اقتدار حسین فاروقی
حضرت عبداللہ بن جعفر نے فرمایا کہ ’’میں نے حضور کو ککڑی (قثاء) کے ساتھ کھجوریں کھاتے ہوئے دیکھا‘‘۔حضرت عائشہؓنے فرمایا ہے کہ ’’حضورؐ تربوز کو کھجوروں کے ساتھ تناول فرماتے تھے‘‘۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ آنحضرتؐ نے کسی موقع پر حضرت علیؓ کو کھجور کھانے سے منع فرمایا کیونکہ وہ کچھ ہی دن قبل بیماری سے اٹھے تھے۔ گویا کہ بیماری کے بعد صحت یابی کے دوران کھجور کھانے کو منع فرمایا گیا۔ اس ممانعت کے پیچھے ٹھوس سائنسی دلائل ہیں کیونکہ برخلاف انگور اور انجیر کے کھجور میں Dietary Fibre کافی ہوتا ہے جو فضلہ بناتا ہے اور بیماری کے دوران یا اس سے نجات پانے کے فوراً بعد کسی ایسی غذا کا استعمال طبی اعتبار سے نقصان دہ ہے جو فضلہ پیدا کرتا ہے۔
بعض مفسرین نے سورہ مریم کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کھجور کو حاملہ عورتوں کے لئے سود مند بتایا ہے۔ جب حضرت عیسیٰ تولد ہونے والے تھے تو اللہ کے حکم سے حضرت مریمؑ کو یروشلم سے کچھ دور بیت لحم کے مضافات میں ایک کھجور کے درخت کے نیچے پہنچادیا گیا، جہاں وہ اپنے قیام کے دوران تروتازہ (رطب) کھجور کھاتی رہیں۔ وہیں حضرت عیسیٰؑ کی ولادت ہوئی۔ (ملاحظہ ہو سورہ مریمؑ۔آیت(23اور25) اس واقعہ سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ حضرت مریم کو ان کی ذہنی اور جسمانی تکالیف کے دوران کھجور کا پھل اس لئے میسر کرایا گیاکیونکہ وہ ایک مکمل غذا تھی۔
کھجور کی عمر یوں تو دو سو برس کی ہوتی ہے لیکن اچھے پھلوں کی پیداوار ایک سو برس تک جاری رہتی ہے۔ اس کے درخت بیجوں سے بھی اگائے جاتے ہیں۔ لیکن عمدہ اور تیز بڑھنے والے وہ ہوتے ہیں جنہیں Suckers کے ذریعہ لگایا جاتا ہے۔ یہ سکر نوعمر درختوں کے نچلے حصے سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ کھجور گو کہ دراز قد ہوتے ہیں لیکن ان کی جڑیں زمین کے اندر گہری نہیں ہوتیں۔ اس طرح جڑوں کے اعتبار سے یہ دوسرے ریگستانی پودوںکے مقابلہ میں کمزور ہوتے ہیں اور تیز آندھی میں جڑ سے اکھڑ سکتے ہیں کھجور کی جڑیں عام طور سے صرف پانچ فٹ زمین میں ہوتی ہیں۔ کھجور کے درخت کی اس کمزوری کی مثال سورۃ القمر (آیات18سے 20) میں یوں بیان ہوئی ہے کہ :
’’قوم عاد پر جب عذاب پڑا تو وہ طوفانی ہوائوں سے اس طرح فوت ہوگئے جیسے وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں‘‘ ۔ عادکے دراز قد لوگوں کے اس حشر کا واقعہ سورۃ الحاق (آیت-7) میں بھی بیان ہوا ہے۔
اپنی خوبصورتی کی بنا پر کھجور کے باغات ایک پر فریب منظر پیش کرتے ہیں۔عرب، افریقہ اور جنوبی افریقہ اور جنوبی یورپ کے شاعروں اور ادیبوں نے اس کا بڑے دل کش انداز میں اپنی تخلیقات میں تذکرہ کیا ہے۔ ہومر نے اپنی مشہور زمانہ رزمیہ کتاب ’’اوڈیسی‘‘ میں کھجور کو ’’تمر‘‘ کے نام سے حْسن کا نشان بتایا ہے۔ شیکسپیئر اور چاسر (Chaucer) نے بھی اس کو حسن کی علامت سے تعبیر کیا ہے۔ بعض عرب علاقوں میں، خاص طور سے فلسطین میں لڑکیوں کا نام تمر رکھاجاتا ہے۔
جغرافیائی طور پر کھجور کی کاشت کا علاقہ مغربی پاکستان سے مشرق افریقہ تک پھیلا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی 2019 کی رپورٹ کے مطابق کھجور کی پیداوار کرنے والے سرفہرست دس ممالک میں مصر، سعودی عرب، ایران، الجزائر، عراق، پاکستان، عمان، متحدہ عرب امارات، تیونس اور لیبیا شامل ہیں۔ تاہم، عجوہ، خلاس، زاہدی، مضافاتی، حیاتی، آفندی، حلوہ، جبائیلی، شلبی، ربیعہ، رشودیہ، صفوی، مکتومی اور ساریہ جیسی بہترین اقسام سعودی عرب، عمان، ایران یو اے ای اور عراق میں پیدا کی جاتی ہیں۔
کل عالمی کھجور کی پیداوار تقریباً(9) ملین میٹرک ٹن( ایف۔ اے۔او رپورٹ2022)ہے جس میں سے 80فی صد سے زیادہ ان دس ممالک سے آتی ہے جن کا حوالہ اوپر دیا گیا ہے۔ مصر 2 ملین میٹرک ٹن کے ساتھ سب سے زیادہ پیدا کرنے والا ملک ہے۔ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ کھجور درآمد کرنے والا ملک ہے جہاں تقریباً تین سو ہزار میٹریک ٹن در آمد کیا جاتا ہے جس کی قیمت 2 سو ملین ڈالر ہو تی ہے۔ یہ درآمد ہر سال بڑھتی جاتی ہے۔عالمی منڈی میں سالانہ ڈیڑہ بلین ڈالر قیمت کی کھجور خریدی جاتی ہے۔اس کا ایک بڑا حصہ یورپ جاتا ہے جہاں کرسمس کے دوران اس کی مانگ بہت بڑھ جاتی ہے۔ امریکہ میں کیلی فورنیا اور اری رونا کے صوبوں میں کھجور کی کاشت بڑے پیمانے پر شروع کردی گئی ہے۔
کھجور کی تاریخی اور سماجی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس کی غذائی اور طبی خصوصیات کی روشنی میں اسے ایک مکمل غذا اور لاجواب دوا سمجھا جاتا ہے اگراسے ’’ قدرت کی ایک نباتاتی نعمت‘‘کہاجائے تو بھی نہایت مناسب ہوگا۔ اسی نعمت کی طرف قرآنی ارشادات میں کئی بار احترام کے ساتھ اشارہ کیا گیا ہے ان لوگوں کے لئے جو عقل وفہم رکھتے ہیں۔
ارشادات رسول بسلسلہ کھجور (عربی ،تمر، نخل، نخیل، رطب)
1-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’صبح نہار منہ کھجوریں (تمر) کھایا کرو کیونکہ ایسا کرنے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔ (رای حضرت عبداللہ بن عباس-مسند فردوس)
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پکی ہوئی تازہ کھجور (رطب) سے روزہ افطار فرماتے تھے اگر وہ نہ ہوتی تو پرانی کھجور (تمر) سے اور اگر وہ بھی نہ ہوتی تو پانی اور ستو سے۔ (راوی،حضرت انس بن مالک، ترمذی، ابودائود)
3-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’درختوں میںایک ایسا درخت ہے جو مرد مومن کی طرح ہوتاہے۔ اس کی پتیاں بھی نہیں جھڑتیں ہیں، بتا ئیںوہ کون سا درخت ہے‘‘۔ خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ کھجور(نخل) کادرخت ہے۔ (راوی حضرت عبداللہ بن عمر، بخاری، مسلم)
4-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اس عظیم عجوہ کھجور میں ہر بیماری سے شفا ہے، نہار منہ کھانے سے یہ زہروں کا تریاق ہے‘‘۔ (راوی، حضرت عائشہ،مسلم)
5-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’رات کا کھانا ہر گز نہ چھوڑو، خواہ ایک مٹھی کھجور ہی کھالو، رات کا کھانا چھوڑنے سے بڑھاپا طاری ہوتا ہے‘‘۔ (راوی حضرت جابر بن عبداللہ، ابن ماجہ، راوی، حضرت انس بن مالک، ترمذی)
6-نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جس گھر میں کھجور ہو اس گھر والے بھوکے نہیں‘‘۔ (راوی حضرت عائشہ صدیقہ، مسلم)
7-ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، ہم نے ان کی خدمت میں مکھن اور کھجوریں پیش کیں، کیونکہ ان کو مکھن کے ساتھ کھجوریں پسند تھیں۔ (راوی، حضرت بسر کے صاحبزادے ابو دائود، ابن ماجہ)
8-میں نے (شادی سے قبل) کھیرے (قثاء) اور کھجور (رطب) کھائے اور میں خوب موٹی ہوگئی۔ (راوی، حضرت عائشہؓ، بخاری، مسلم، نسائی، ابن ماجہ)
9-میں بیمار ہوا میری عیادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے انہوں نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں پر رکھا تو ہاتھ کی ٹھنڈک میری ساری چھاتی میں پھیل گئی، پھر فرمایا کہ دل کا دورہ پڑا ہے، حارث بن کلدہ (طبیب) سے جو ثقیف میں ہے رجوع کرو، ابھی چاہیے کہ سات عجوہ کھجوریں کوٹ کر کھلائی جائیں۔ (راوی، حضرت سعد بن ابی وقاص، ابودائود، مسند احمد،ابو نعیم)
10-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صہیب سے فرمایا : ’’تم کھجوریں کھارہے ہو جبکہ تمہاری آنکھ دْکھ رہی ہیں‘‘۔ (راوی حضرت صہیب، طبری)
11-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ حضرت علی ان خوشوں سے کھجور کھانے لگے پھر آپ نے حضرت علی سے فرمایا کہ علی تم بس کرو، اس لئے کہ تم ابھی کمزور ہو اور بیماری سے اٹھے ہو۔ (راوی حضرت ام المنذر بن قیس انصاریہ، ترمذی، ابودائود، ابن ماجہ، مسند احمد)
12-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے صبح مدینہ کی سات کھجوریں (عجوہ) کھالیں وہ اس دن زہر (سم) اور سحر سے محفوظ رہے گا۔ (راوی، حضرت سعدبن ابی وقاص، بخاری، مسلم، حضرت عامر سعد، ابو دائود)
نوٹ : سم اور سحر پر علمائے کرام نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ابن القیم نے لفظ سحر پر سیر حاصل بحث کی ہے اور لکھا ہے کہ قدیم عربی زبان میں لفظ طب اور سحر ہم معنی الفاظ سمجھے گئے ہیں اور بعض عربی اشعار کا حوالہ دے کر تحریر کیا ہے کہ مطبوب سے مراد سحر زدہ اور مسحور سے مرادبیمار زدہ لی جاسکتی ہے۔ مشہور عالم الجوہری کا قول ہے کہ بیمار شخص پر لفظ مسحور کااطلاق ہوسکتا ہے۔
ہندوستان دنیا بھر میں کھجوروں کا سب سے بڑا درآمد ی ملک ہے۔
2022 میں ہندوستان نے تقریباً 230 ملین امریکی ڈالرقیمت کی کھجور درآمد کی۔ تقریباً 75 ہزار میٹرک ٹن
باقاعدگی سے کھجور کھانے سے کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری اور الزائمر جیسی کئی بیماریوں کے خطرے کے عوامل کو کم کیا جا سکتا ہے۔
کھجور کے بڑے پیداواری ممالک: مصر ،سعودی عرب ، ایران، الجزائر، عراق، پاکستان، عمان، متحدہ عرب امارات، تیونس اور لیبیا
[email protected]
کھجور مکمل غذا اور لاجواب دوا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS