کمال مولا مسجد کے سروے پر سپریم کورٹ کا روک لگانے سے انکار، ہندو فریق کو نوٹس

0

اندور: مدھیہ پردیش کے کمال مولانا مسجد-بھوج شالہ میں سروے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سروے پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا لیکن کہا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ایسی کوئی فیزیکل کھدائی وغیرہ نہیں ہونی چاہیے جس سے مذہبی کردار تبدیل ہو۔ سپریم کورٹ نے مسلم فریق کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ہندو فریق سے چار ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔

معلوم ہوکہ مدھیہ پردیش کے دھار میں واقع کمال مولا مسجد-بھوج شالہ میں اے ایس آئی کے سائنسی سروے پر پابندی لگانے کی مانگ کو لے کر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ مسلم فریق نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اے ایس آئی کے سروے کا حکم دیا تھا۔ مسلم فریق نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ ہندو تنظیموں نے دھار میں واقع کمال مولا مسجد کو ماں سرسوتی مندر بھوج شالہ ہونے کا دعوی کیا ہے۔

 11 مارچ کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے اے ایس آئی کو حکم دیا تھا کہ وہ چھ ہفتے کے اندر کمال مولا مسجد- بھوج شالا کمپلیکس کا ‘سائنٹیفک سروے’ کرے۔ اس کے بعد اے ایس آئی نے 22 مارچ سے اس کمپلیکس کا سروے شروع کیا۔ یہ کمپلیکس قرون وسطی کی ایک یادگار ہے جسے ہندو برادری واگ دیوی (سرسوتی) کا مندر مانتی ہے، جبکہ مسلم برادری اسے کمال مولا مسجد کہتی ہے۔

مزید پڑھیں: مولوی کا قتل: 3 آر ایس ایس لیڈر 7 سال بعد بری

7 اپریل 2003 کو جاری کردہ اے ایس آئی آرڈر کے ذریعے طے شدہ انتظامات کے مطابق، ہندوؤں کو ہر منگل کو بھوج شالہ میں پوجا کرنے کی اجازت ہے، جب کہ مسلمانوں کو ہر جمعہ کو اس جگہ پر نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS