دہلی ہائی کورٹ نے کیجریوال کی درخواست پر ای ڈی سے جواب طلب کیا

0

نئی دہلی(یو این آئی): دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی عرضی پر جواب طلب کیا ہے جس میں مبینہ شراب پالیسی گھپلہ معاملے میں سمن کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس سریش کمار کیت اور منوج جین کی بنچ نے ای ڈی کو دو ہفتوں میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ اس کیس کی اگلی سماعت 22 اپریل کو کرے گی۔

سماعت کے دوران بنچ نے وزیراعلی کیجریوال کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے پوچھاکہ ‘آپ (ای ڈی کے سامنے) پیش کیوں نہیں ہوتے؟’ عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا اور سنجے سنگھ کی ای ڈی کے ذریعہ گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے سنگھوی نے جواب دیا کہ انہیں (وزیر اعلیٰ کیجریوال) کو اندیشہ ہے کہ ای ڈی انہیں گرفتار کر لے گی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں سیکیورٹی دی جائے تو وہ پیش ہونے کو تیار ہیں۔

دوسری طرف ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو اور ایڈوکیٹ زوہیب حسین نے ای ڈی کی نمائندگی کرتے ہوئے کیجریوال کو راحت دینے کے مسٹر سنگھوی کے دلائل کی مخالفت کی۔ دلیل دیتے ہوئے انہوں نے مسٹر کیجریوال کی عرضی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عرضی سماعت کے لائق نہیں ہے۔

دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد ہائی کورٹ نے ای ڈی کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔
دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال منی لانڈرنگ کیس میں بار بار سمن پر پوچھ گچھ کے لئے ای ڈی کے سامنے پیش نہ ہونے کے الزام میں ہفتہ کو دہلی کی ایک عدالت میں پیش ہوئے، جہاں انہیں شرائط کے ساتھ ضمانت مل گئی۔

راؤز ایونیو میں واقع ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) دویا ملہوترا کی عدالت نے متعلقہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کیجریوال کی ضمانت کی درخواست کو 15000 روپے کے ضمانتی مچلکے یا ضمانتی رقم جمع کرانے کی شرط پر منظور کر لیا۔

 یہ بھی پڑھیں: پپو یادو کی جن آدھار پارٹی کانگریس میں شامل ہوئے

ای ڈی نے عدالت سے شکایت کی تھی کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے دفعات کے تحت کئی بار سمن بھیجنے کے بعد بھی مسٹر کیجریوال پوچھ گچھ کے لیے اس کے سامنے حاضر نہیں ہوئے۔
قبل ازیں مسٹر کیجریوال 17 فروری کو ورچوئل میڈیم کے ذریعہ اے سی ایم ایم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS