افریقہ تک پہنچ رہی ہے غزہ کی آنچ: شاہنواز احمد صدیقی

0

شاہنواز احمد صدیقی

غزہ پر اسرائیل جارحیت نے کئی مقامات اور خطوں میں تصادم اور ٹکراؤ کوفروغ دیاہے۔ اس میں سب سے اہم خطہ بحراحمر اور گردونواح کے سمندری حدود اوراس کی راہداریاں ہیں جہاں سے بڑے پیمانے پر مال بردار بحری جہاز گزرتے ہیں اور ان راہداریوںسے دنیا کی سپلائی چین بنتی ہے۔ بحراحمر میں جوصورت حال ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ایک درجن سے زائد ممالک نے بحراحمر میں سپلائی کے سلسلہ کو برقرار رکھنے کے لیے ایک فوجی اتحاد کیاتھا جس کی قیادت امریکہ کررہاہے۔ اس راہداری میں کشیدگی کااثر قرب وجوار اور دوردراز دونوں علاقوں پرپڑرہاہے۔
ایران کی امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ پرانی مخاصمت ہے۔ غزہ بحران کے بعد ایران جس طرح اہل فلسطین کاساتھ دیاہے، اس سے دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے اثرات یمن،لبنان، عراق، شام اور خود ایران میں نظر آئے ہیں۔ ان مقامات پر کشیدگی بڑھی ہے۔ اس بحران کے اثرات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ ترکی نے بھی افریقہ کی سب سے پسماندہ علاقے ’قرن افریقہ‘جن بنیادی طورپر ایتھوپیا، ایریٹیریا یاصومالیہ اورجبوتی مکمل طور پر اورکینیا،سوڈان، جنوبی سوڈان اور یوگینڈا جزوی طور پر شامل ہیں، کے اس اہم علاقہ میں اثر ورسوخ بڑھاناشروع کردیا۔ صومالیہ اور سوڈان کافی حد تک عالمی طاقتوں کامرکز بن گئے ہیں۔امریکہ کولگتاہے کہ اگر مغربی ایشیا کے بدلتے ہوئے حالات میں اس کو عراق سے اپنی افواج کو نکالنا پڑا تواس کو صومالیہ کے گردونواح میں کوئی آماجگاہ بنانے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اس بابت امریکہ اور صومالیہ کے درمیان ایک سمجھوتہ ہوا ہے جس کے تحت صومالیہ میں امریکی افواج کی تعیناتی کا راستہ ہموار ہوگیاہے۔ امریکہ کا کہناہے کہ وہ اس خطہ میں القاعدہ کا اہم گروپ ’الشباب‘ سرگرم ہے اور افریقہ کے اس علاقہ میں یہ دہشت گردگروپ امریکہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔ امریکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں صومالیہ کوسب سے زیادہ اور سوڈان کو بھی اہمیت دیتا ہے۔ صومالیہ کے فوجیوں کو اپنی سرزمین پر کنٹرول کے لیے امریکہ وہاں کے فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے۔ 2017میں صومالیہ نے اپنے فوجیوں کو امریکہ بھیجتا تھا اور دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے خصوصی برانچ ’دناب بریگیڈ‘ قائم کی تھی۔افریقی یونین کے بھی صومالیہ کی حکومت کو قیام امن میں مدد کرنے کے لیے ایک اڈہ تعینات کیاہوا ہے، صومالیہ جیسے قدرے گمنام ملک کو دنیا کی بڑی طاقتیں کیوں اہمیت دیتی ہیں،اس کاجواب یہ ہے کہ بحرعدن، بحرہند اورقرب وجوار کے آبی حدود میں بحری قذاق بہت سرگرم رہے ہیں۔ بحری قذاقوں کی سرگرمیاں پورے خطے میں تجارتی جہازوں کی پرامن نقل وحرکت میں مانع رہی ہیں۔ عالمی طاقتوں نے مشترکہ کوشش کرکے بحری قذاقوں کو ختم کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کرلی تھی مگر آج بدلے ہوئے حالات میں قذاقوں نے پھر اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔
صومالیہ داخلی خانہ جنگی اور غیرملکی مداخلت کا شکار رہاہے۔ وہاں اب بھی امن نہیں ہے۔ بدلتے بگڑتے حالات میں امریکہ کے علاوہ چین، ترکی، یواے ای، ایران اور روس پورے خطے میں موجود ہیں۔ یواے ای اور قطر کی افواج صومالیہ میں موجود ہیں۔سعودی عرب کو خود اس خطے میں بدنظمی اور بدامنی کے خطرے کا سامنا ہے۔
صومالیہ کی جغرافیائی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ کئی ملک اس کی خودکی فوج کوٹریننگ اور آلات وہتھیار دے کر اس کے فوجیوں کواس قابل بنارہی ہی ہیں کہ وہ بڑھتے ہوئے چیلنج کا مقابلہ کرسکے، مگر سوال یہ اٹھتاہے کہ خطے میں استحکام کے لیے اس قدر بڑے پیمانے پر خارجی طاقتوں کی موجودگی کس حد تک امن کی ضامن ہوسکتی ہے؟n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS