نم آنکھوں کے ساتھ شفیق الرحمن برق سپردخاک، قریب 60 ہزار لوگوں نے جنازہ میں شرکت کی

0

سنبھل: اترپردیش کے سنبھل سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق کو بدھ کے روز پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس دوران تقریباً 60 ہزار لوگوں نے ان کے جنازے میں شرکت کی، اس کے علاوہ جنازے میں سماجوادی پارٹی کے کئی رہنما اور بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر آزاد نے بھی شرکت کی۔ اس سے پہلے سنبھل کے ہندو پورہ کھیڑا میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس کے بعد لاش کو بینکوئٹ ہال سے گریسر قبرستان لایا گیا۔ انہیں یہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے بھاری بھیڑ کو دیکھتے ہوئے خصوصی انتظامات کئے تھے۔ ڈاکٹر برق طویل علالت کے بعد منگل کے روز انتقال کر گئے تھے۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ 2019 میں، وہ پانچویں بار سنبھل سے ایم پی منتخب ہوئے۔ وہ تین بار مرادآباد سے جیتے اور دو بار سنبھل سے ایم پی بنے۔

ڈاکٹر برق، جو سابق وزیر اعظم اور کسان رہنما چودھری چرن سنگھ کی تحریک سے سیاست میں آئے تھے، ایک باوقار مسلم رہنما تھے۔ وہ اپنی بیباکی کے لئے جانے جاتے ہیں، جب بھی مسلمانوں کے سامنے درپیش مسائل پیش آئے اس وقت وہ اپنی جرات مندانہ تیور اختیار کرتے اور آواز بلند کرتے تھے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کا دفاع کرتے ہوئے اس کا موازنہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد سے کیا تھا۔

ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے سنبھل اسمبلی حلقہ سے 1967 میں سواتنتر پارٹی کے ٹکٹ پر پہلا انتخاب لڑا تھا لیکن جیت نہیں پائے تھے۔ یہاں تک کہ 1969 میں جب انہوں نے سواتنتر پارٹی سے الیکشن لڑا تو انہیں شکست ہوئی۔ وہ پہلی بار 1974 میں سے الیکشن لڑ کر ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:  سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے ایم پی شفیق الرحمان برق کا انتقال

1996 میں، انہوں نے ایس پی کے ٹکٹ پر پہلی بار مرادآباد لوک سبھا حلقہ سے ایم پی کا انتخاب لڑا اور جیت گئے۔ اس کے بعد وہ مزید دو بار مرادآباد سے ایم پی رہے۔ پھر وہ سنبھل سے دو بار ایم پی منتخب ہوئے۔

وہیں وزیراعظم نریندر مودی، صدرجمہوریہ، نائب صدرجمہوریہ، وزیراعلیٰ اترپردیش ، گورنر اترپردیش ،ایس پی سربراہ اکھلیش یادو، بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے مرحوم کے انتقال پر دکھ کا اظہارکیا ہے۔

منگل کے روز انہوں نے ایک ہسپتال میں دنیا کو الوداع کہا اور انہیں ہزاروں چاہنے والوں نے نم آنکھوں سے سپرد خاک کر دیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS