نوح (ہریانہ): ہریانہ میں کانگریس رکن ِ اسمبلی ممن خان کے خلاف نوح تشدد کیس کے سلسلہ میں سخت ترین انسدادِ غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
یہاں نگینہ پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے کیس میں فیروزپور جھرکہ کے رکن ِ اسمبلی کے خلاف الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ پولیس نے انسدادِدہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت الزامات ایف آئی آر میں شامل کئے ہیں۔
خان کے وکیل نے چہارشنبہ کے روز یہ بات بتائی۔ پولیس نے قبل ازیں خان پر تشدد بھڑکانے اور اُن لوگوں کے ساتھ ربط میں ہونے کا الزام عائد کیا تھا جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر اشتعال انگیز پوسٹس شیئر کرنے میں ملوث ہیں۔علاوہ ازیں ایف آئی آر میں انہیں چند دیگر الزامات کا بھی سامنا ہے۔
خان کو گزشتہ سال نوح تشدد کیس کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعدازاں عدالت نے انہیں ضمانت منظور کی تھی۔ ملزم کے وکیل طاہر حسین روپریہ نے بتایا کہ انہوں نے عدالت سے موقف رپورٹ کا مطالبہ کیا تھا اور اس دستاویز سے انکشاف ہوا ہے کہ یو اے پی اے کے تحت الزامات ایف آئی آر میں شامل کئے گئے ہیں۔
اسی دوران جاریہ بجٹ سیشن کے بیچ ہریانہ اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے نوح سے کانگریس کے رکن اسمبلی آفتاب احمد نے سوال اٹھایا کہ نوح پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے 3 کیسس اور نگینہ پولیس اسٹیشن درج کردہ ایک کیس میں یو اے پی اے کا استعمال کیوں کیا گیا ہے جبکہ عدالت میں چالان پیش کیا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو اے پی اے تو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک کیس میں کانگریس رکن ِ اسمبلی کے خلاف سخت ترین قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔