بی ایس پی تنہا لڑے گی انتخابات، سیاست کو خیرباد نہیں کہا: مایاوتی

0

لکھنؤ(یو این آئی): انڈیا اتحاد کا حصہ ہونے کی چہ میگوئیوں کے درمیان بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے آج یہاں واضح کیا کہ ان کی پارٹی آئندہ انتخابات میں کسی بھی پارٹی سے اتحاد یا کسی اتحاد کا حصہ ہونے کے بجائے تنہا دلت، پچھڑوں، غریب اور اقلیتوں کے ساتھ الیکشن لڑے گی۔

ساتھ ہی بی ایس پی سپریمو نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ وہ سیاست سے ریٹائر نہیں ہورہی ہیں۔بلکہ اپنی آخری سانس تک وہ پارٹی کو تقویت فراہم کرنے کے لئے کام کرتی رہیں گی۔پارٹی کارکنوں کو اس طرح کی گمراہ کن، بے بنیاد پروپیگنڈے پر دھیان نہیں دینا چاہئے۔

اپنی 68ویں یوم پیدائش کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ میں اس بات کو واضح کردینا چاہتی ہوں کہ ہماری پارٹی لوک سبھا انتخابات تنہا پوری تیاریوں کے ساتھ،دلت، پچھڑوں، غریب اور اقلیتوں کی طاقت کے ساتھ لڑے گی۔بی ایس پی اپنے سپریمو کی یوم پیدائش کو یوم عوامی بہبود کے طور پر منارہی ہے۔

سابق وزیر اعلی نے کہا کہ بی ایس پی نے سال 2007 میں تنہا الیکشن لڑ کر ریاست میں اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی تھی۔اس لئے اس تجربہ کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے ہماری پارٹی لوک سبھا انتخابات تنہا لڑے گی اور ملک کی پونجی وادی، ذات وادی، تنگ و فرقہ پرست سوچ رکھنے والی سبھی پارٹیوں سے اپنی دوری بھی بنا کر رکھے گی۔ساتھ ہی سال 2007 کے اسمبلی انتخابات کی طرح اگر لوک سبھا انتخابات آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے بغیر ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کے منعقد ہوئے تو ان کی پارٹی یقینا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

مایاوتی نے دعویٰ کیا کہ بی ایس پی اتحاد کے بجائے تنہاالیکشن اس لئے لڑتی ہے کیونکہ اس پارٹی کی اعلی قیادت ایک دلت کے ہاتھ میں ہے جن کے تئیں زیادہ تر پارٹی کی ذات وادی ذہنیت ابھی تک تبدیل نہیں ہوئی ہے۔اور یہی خاص وجہ ہے کہ اتحاد کرکے الیکشن لڑنے میں بی ایس پی کا ووٹ اتحادی جماعت کو تو چلا جاتا ہے لیکن ان کا اپنا بیس ووٹ و خاص کر اپر کاسٹ کو ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر نہیں ہوپاتا ہے۔

بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ پارٹی کا ماننا ہے کہ اتحاد کر کے الیکشن لڑنے سے ان کی پارٹی کا فائدہ کم و نقصان زیادہ ہوتا ہے اور اس سے پارٹی کا ووٹ فیصد بھی کم ہوجاتا ہے اور پھر بی ایس پی سے اتحاد کرنے والی پارٹی کو پورا فائدہ پہنچ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں زیادہ تر پارٹیاں بی ایس پی سے اتحاد کر کے الیکشن لڑنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے پارٹی کی آل انڈیا میٹنگ میں میں اتفاق رائے آکاش آنند کو اپنا وارث ہونے کا اعلان کیا تھا۔اور اس وقت سے یہ غلط اور بے بنیاد خبر پھیلائی جارہی ہے کہ بی ایس پی سپریمو سیاست کو خیربادکہنے والی ہیں۔جس میں ذرہ برابر سچائی نہیں ہے۔ میں اپنی آخری سانس تک پارٹی کی مضبوطی کے لئے کوشاں رہونگی۔ پارٹی کارکنان کو اس گمراہ کن پر کان نہیں دھرنا چاہئے۔

مایاوتی نے کہا کہ کانگریس، بی جے پی اور دیگر اتحاد پارٹیوں کا نظریہ، اصول اور کام کرنے کا اسٹائل ذات پات، پونجی وادی، تنگ، فرقہ وارنہ ذہنیت کا ہے۔یہ پارٹیاں کبھی بھی سماج کے دبے کچلے طبقے کو اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑ ا ہوتا نہیں دیکھ سکتی۔انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے یہ غریبوں، مزدوروں، بے روزگاروں اور بہوج سماج کے تمام طبقات کے لئے ضروری ہے کہ وہ بی ایس پی میں شامل ہوں اور اسے اقتدار میں واپس لائیں۔

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اپوزیشن کے انڈیا اتحاد کو لے کر جس طرح سے بی ایس پی سربرہ نے ایک سوچی۔سمجھی سازش کے تحت بی ایس پی کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے مقصد سے کچھ ہی گھنٹوں کے اندر ان کے تئیں گرگٹ کی طرح اپنا رنگ بدلا ہے تو اس سے بھی پارٹی کے لوگوں کو محتاط رہنا ہے۔

مزید پڑھیں: منی پور میں ایک بار پھر امن بحال کرنا چاہتا ہوں: راہل گاندھی

بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذات وادی، پونجی وادی، تنگ اور فرقہ وارانہ سوچل کی حامل پارٹیوں کی حکومت نے عوام کو غریبی، بے روزگاری و مہنگائی سے نجات دلانے کے بجائے مفت میں تھوڑا سا راشن دے کر اپنا غلام، لاچار اور محتاج بنایا ہوا ہے جبکہ سماج کے محنت کش طبقے کو ان کی حکومت نے سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں میں روٹی۔ روزی اور روزگار دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS