غزہ میں مابعد جنگ پر اسرائیل میں اختلافات، اسرائیل اپنی سول انتظامیہ تشکیل دے گا: فلسطینی وزیراعظم

0

غزہ/ ریاض/ تل ابیب (ایجنسیاں): فلسطینی وزیر اعظم محمداشتیہ نے کہا کہ ان کے خیال میں اسرائیل غزہ پٹی میں اپنی سویلین انتظامیہ تشکیل دے گا۔محمداشتیہ نے فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیل بہت جلد غزہ چھوڑنے والا ہے۔ میرے خیال میں اسرائیل اپنی سویلین انتظامیہ بنانے جا رہا ہے، جو اسرائیلی قابض فوج کے ماتحت کام کرے گی‘۔7 اکتوبر 2023کو، فلسطینی تحریک حماس نے غزہ پٹی سے اسرائیل کے خلاف ایک بڑے راکٹ حملے کا آغاز کیا، جبکہ اس کے جنگجوؤں نے سرحد پار کر کے سویلین اور فوجی اہداف دونوں پر حملہ کیا۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور تقریباً 240دیگر کو اغوا کر لیا گیا۔ دوسری جانب سعودی عرب نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا دوبارہ قبضہ اور فلسطینیوں کی بے دخلی قبول نہیں۔سعودی عرب کی وزرات خارجہ نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور غزہ پر اسرائیل کے دوبارہ قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔ اس طرح کا کوئی اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگا۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اسرائیلی وزیروں کے انتہا پسندانہ بیانات کی دو ٹوک انداز میں مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں عالمی برادری کو کوشش کرنا ہوگی۔اسرائیلی وزیروں نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور یہودیوں کی دوبارہ آباد کاری کیلئے کہا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اسرائیلی وزیر کے بیان کو آگ بھڑکانے والا اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا۔

غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اور جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے مستقبل کے تعلق سے اسرائیلی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔گزشتہ روز اسرائیل کے سینئر وزرا، آرمی چیف اور انٹلیجنس اداروں کے سربراہان پر مشتمل اجلاس تلخ کلامی کے بعد ملتوی کردیا گیا۔فوجی رہ نماؤں کے ساتھ سینئر اسرائیلی وزیرکی ملاقات کا مقصد جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظام کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا، جس میں متعدد وزرااور افسروں کے درمیان شدید تلخ کلامی، افراتفری اور زبردست غم غصے کا اظہار کیا گیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق مذکورہ اجلاس میں افراتفری کی کیفیت اس وقت دیکھی گئی جب دائیں بازو کے متعدد وزرا، خاص طور پر وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی پر پرتشدد تنقید کی۔انہوں نے گزشتہ7 اکتوبرکو ہونے والی سیکورٹی کی ناکامی کی وجوہات کی تحقیقات کیلئے آرمی چیف سے بھی باز پرس کا مطالبہ کیا اور سیکورٹی اداروں کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

میٹنگ کے دوران وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو نے ہیلیوی پر تنقید کی۔ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر، وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور علاقائی تعاون کے وزیر ڈیوڈ امسالم نے وزیر ٹرانسپورٹ کی تنقید سے اختلاف کیا۔دریں اثنا باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ مسالم نے پوچھا کہ ہمیں اب تحقیقات کی ضرورت کیوں ہے؟ یہ قدم فوج کو جنگ جیتنے میں مصروف کرنے کے بجائے دفاعی پوزیشن میں ڈال دے گا۔دریں اثنا اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے کہا کہ فلسطینی تحریک اسلامی جہاد کا ایک اعلیٰ کمانڈر غزہ پٹی میں مارا گیا ہے۔ آئی ڈی ایف نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا کہ ’آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے (اسرائیل سیکورٹی ایجنسی) نے شمالی غزہ پٹی میں اسلامی جہاد کے چیف آف آپریشنل اسٹاف اور دہشت گرد تنظیم کے ایک سینئر رکن ممدوح لولو کو ہلاک کر دیا‘۔ وہ اسلامی جہاد دہشت گرد تنظیم کے رہنماؤں کے معاون اور معتمد کے طور پر کام کررہا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ، لولو تنظیم کے بیرون ملک ہیڈکوارٹر میں سینئر حکام سے رابطے میں تھا۔آئی ڈی ایف نے کہاکہ ’وہ آئی ایس اے کے ساتھ آئی ڈی ایف کے ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی ہدایت میں آئی ڈی ایف کے طیاروں کے ذریعے کیے گئے حملوں میں مارا گیا‘۔ غزہ میں جاری تنازع کے درمیان سیکڑوں مظاہرین نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ورجینیا میں گھر کے باہر جمع ہو کر اسرائیل کیلئے امریکی حمایت کے خلاف مظاہرہ کیا۔آرلنگٹن پولیس ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ایشلے سیویج نے اسپوتنک کو اس بات کی تصدیق کی۔سیویج نے احتجاج کے حوالے سے ایک بیان میں کہاکہ ’تقریباً صبح 7بجے، پولیس نے چین برج روڈ کے 400 بلاک پر تقریباً 90منٹ تک جاری رہے ایک احتجاج کی اطلاع پر ردعمل ظاہر کیا‘۔ سیویج کے مطابق احتجاج کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے احتجاج کی ویڈیو فوٹیج میں بلنکن کی اپنی رہائش گاہ سے نکلتے وقت مظاہرین کو گاڑی پر نقلی خون پھینکتے ہوئے دکھایا گیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7اکتوبر سے غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 22,438 اور زخمیوں کی تعداد 57,614 تک پہنچ گئی ہے۔ ادھرفلسطینی تحریک ِمزاحمت حماس نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ ’اسرائیل کو مقبوضہ بیت المقدس سے سینکڑوں فلسطینیوں کو زبردستی ملک بدر کرنے سے روکیں‘۔ حماس کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو اسرائیل کے مشرقی القدس میں اور 1948میں قبضہ کردہ علاقوں میں مقیم سیکڑوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور دیہاتوں سے جبری بے دخل کرنے پر مبنی نسل پرستانہ فیصلے پر عمل درآمد سے روکنا چاہیے۔

اس اقدام کے فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین سے جبری جلاوطنی کے ذریعے نکالنے کے منصوبے پر عمل درآمد ہونے کی وضاحت کرنے والے بیان میں اسرائیل کو نسلی تطہیر کے جرم کے ارتکاب سے روکنے اس کے حکمرانوں کو عوام، زمین اور مقدس مقامات کے خلاف جاری جرائم کیلئے جوابدہ ٹھہرائے جانے کیلئے اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی جارحیت پر اب انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں ہوگی بحث

اسرائیلی فوج کے ریڈیو کی خبروں میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ تل ابیب انتظامیہ، ماہ فروری میں جاری کردہ شہریت قانون میں ترامیم کے بعد اسرائیلی شہری سیکڑوں عربوں مشرقی القدس میں ’مستقل رہائش‘کا درجہ حاصل کرنے والے فلسطینیوں کو مغربی کنارے بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS