مسلم تنظیموں کی سخت ناراضگی اور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کے اعلان کے بعد راجستھان سرکار حرکت میں آئی اور مسلم پولیس اہلکاروں کو داڑھی نہ رکھنے کا جاری فرمان پولیس ایس پی کو 24گھنٹے کے اندر واپس لینا پڑا ۔الور کے ایس پی دیشمکھ پریش انیل نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے اس بات کی اجازت دی ہے کہ انہوں نے 9پولیس اہلکارکوملی ہوئی داڑھی رکھنے کی اجازت کومنسوخ کرنے کے احکامات کو واپس لیے لیاہے۔ ان 9 مسلم پولس اہلکار میں 7 کانسٹیبل، 1 ایس آئی اور1 ہیڈکانسٹیبل شامل تھے۔اس حکم کے بعدمسلمانوں میں سخت غم و غصہ دیکھا جارہا ہے اوراس حکم کوواپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 9 مسلم پولیس اہلکاروں کو ماضی میں ایس پی آفس سے داڑھی رکھنے کی اجازت ملی ہوئی تھی۔ ایس پی آفس کی جانب سے جون، جولائی، اگست اورستمبر کے مہینوں کی مختلف تاریخوں پرداڑھی رکھنے کی اجازت فراہم کی گئی تھی، لیکن اب ایس پی دیشمکھ نے فوری اثر سے داڑھی رکھنے کی اجازت کو منسوخ کردیا تھا۔ بہرحال ایس پی کے اس فیصلے کے بعد مسلم تنظیموں میں سخت بے چینی دیکھی گئی ۔ مسلم تنظیموں نے سرکار کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس فرمان کو واپس لیا جائے، ورنہ ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 1999 میں اقلیتی طبقہ کے پولیس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دی تھی۔ راجستھان میں وزارت داخلہ کی ذمہ داری خود وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے پاس ہے۔تاہم داڑھی رکھنے پرقانون ونظام کیسے بگڑے گا اس پر پولیس کچھ بھی نہےں کہہ پارہی تھی۔ پچھلے کچھ دنوں سے داڑھی رکھنے والے مسلم پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہورہا تھا، اسی کو روکنے کے لےے یہ فیصلہ لیاگیا تھا۔ الور کے ایس پی پریش دیشمکھ نے کہا ہم نے 32 پولیس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت دے رکھی ہے، جن میں سے 9 کو دی گئی اجازت واپس لی تھی۔