غزہ/ تل ابیب (ایجنسیاں): فلسطین کے محصور شہر غزہ میں 83ویں روز بھی اسرائیلی بمباری رک نہ سکی، تاہم وحشیانہ بمباریوں میں شہری قتل عام کے باوجود صہیونی فورسز کو زمینی کارروائی میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں حماس کی قوت توڑنے میں ناکام اسرائیلی فورسز نے زمینی آپریشن کا دائرہ وسطی غزہ تک پھیلا دیا ہے، گزشتہ رات خان یونس میں العمل اسپتال کے نزدیک صہیونی حملے میں مزید 20فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں 21,110 فلسطینی شہید اور 55,243زخمی ہو چکے ہیں۔ المغازی، نصیرات کیمپ اور رفح کی رہائشی عمارتوں پر فائرنگ اور بمباری کی گئی، حملے کے بعد بے گھر فلسطینیوں کے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی۔ مغربی کناروں کے شہروں جنین، نابلس اور رملہ میں بھی اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیاں جاری رہیں، تاہم جواب میں غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے مزید 10 صہیونی فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنا ڈالا، کئی اسرائیلی ٹینک اور ڈرون بھی تباہ کر دیے۔
القدس بریگیڈ نے یہودی فوج کا ایک اور ڈرون مار گرانے کی ویڈیو جاری کی ہے، ادھر حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی بیرکس تباہ کر دیے۔ اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ جاری رہے گی اور اس میں توسیع ہوگی، وزیر نے یہ بھی دھمکی دی کہ لبنان حزب اللہ کو سرحد سے دور نہیں کرے گا تو اسرائیلی فوج کرے گی۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے سابق فوجی اور انٹلیجنس حکام نے اعتراف کیا کہ حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے سابق فوجی اور انٹلیجنس حکام نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں، پیشہ ورانہ اعتبار سے حماس کی صلاحیت پر انھیں کریڈٹ دیا جانا چاہیے۔ ادھر فرانس کے صدر ایمانوئیل میکروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے فون پر بات چیت کے دوران غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی المیہ پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ میکروں کے دفتر کے مطابق انہوں نے نیتن یاہو سے پائیدار سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بھیانک جنگی جرائم کی انتہا کرتے ہوئے لاشوں سے اعضا بھی چرا لیے، 80سے زائد مسخ شدہ لاشوں کی رفح میں اجتماعی تدفین کردی گئی۔اس دوران غزہ میں اسرائیل کے زمینی آپریشن کے آغاز سے اب تک ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 165سے تجاوز کر گئی ہے۔اسرائیل نے اپنے نقصانات کا اعتراف کرتے ہوئے قبول کر لیا ہے کہ غزہ میں شروع کی گئی جنگ میں اسرائیل تاحال قابل ذکر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور حماس کے خلاف میدان جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔ اسرائیلی انتہا پسندوں نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے تاریخی قبرستان کو بھی نہ بخشا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مشرقی یروشلم کے نوآباد اسرائیلی انتہا پسند نے مسجد اقصیٰ کے احاطے سے متصل مسلمانوں کے تاریخی قبرستان میں ایک قبر پر گدھے کا سر لٹکا دیا، تاکہ مسلمانوں کی دل آزاری کی جائے۔میڈیا رپورٹس میں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلیوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے، اسی اثنا میں مسلمانوں کے تاریخی قبرستان کی بے حرمتی کا یہ واقعہ گزشتہ روز رونما ہوا ہے۔یروشلم کے گورنر کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ باب الرحمہ قبرستان پر اسرائیلی انتہا پسند نے حملہ کرکے قبر پر گدھے کا سر لٹکاکر اس کی بے حرمتی کی ہے۔
میڈیا ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ قبرستان مسجد اقصیٰ کمپلیکس سے متصل ایک ایسے مقام پر واقع ہے جو مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کیلئے مقدس ترین جگہ ہے۔ غزہ میں اسرائیلی ڈیفنس فورس آئی ڈی ایف نے فلسطینی مردوں اور 2 بچوں کو برہنہ کر کے حراست میں لیا۔
مزید پڑھیں: جب فلسطینی ریاست قائم ہوگی تواسرائیل کو تسلیم کرنے پر بات کریں گے: خالد مشعل
امریکی میڈیا سی این این نے یہ معلومات سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کے حوالے سے دی۔دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، تازہ جھڑپوں میں مزید 22فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، زمینی کارروائی میں ہلاک فوجیوں کی تعداد 162تک پہنچ گئی ہے۔