حجاب پر عائد پابندی ہٹانے کا معاملہ ابھی زیر غور

0

بنگلورو، (ایجنسیاں): کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز واضح کیا کہ انتظامیہ ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی ہٹانے پر غور کر رہی ہے اور حکومتی سطح پر بات چیت کے بعد فیصلہ لیا جائے گا۔ یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ابھی تک یہ (حجاب پر سے پابندی ہٹانا) نہیں کیا ہے۔ مجھ سے کسی نے (حجاب پر سے پابندی اٹھانے پر) سوال پوچھا۔ میں نے جواب دیا کہ حکومت اسے منسوخ کرنے پر غور کر رہی ہے۔‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس تعلیمی سال میں ایسا کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ حکومتی سطح پر بات چیت کے بعد کیا جائے گا۔
یہ وضاحت ان کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ لباس اور کھانا لوگوں کی ذاتی پسند کا معاملہ ہے۔ اس سے ایک دن پہلے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت بی جے پی کی طرف سے حجاب پر پابندی کا حکم واپس لے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ لوگوں کو کیا پہننا اور کھانا پسند ہے، اس پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا سب کا ساتھ-سب کا وکاس کا آئیڈیا فرضی ہے۔ بی جے پی معاشرے میں لوگوں کو پہناوا، لباس اور ذات کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ میں نے حجاب پر پابندی واپس لینے کو کہا ہے۔ جمعہ کو میسور میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سدارمیا نے کہا تھا کہ انہوں نے عہدیداروں سے پچھلی حکومت کے حکم کو واپس لینے کو کہا ہے۔ حکومت کو لوگوں کے لباس اور کھانے پر کوئی اعتراض کیوں ہونی چاہیے؟
ریاست میں جب بی جے پی کی حکومت تھی تو تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کی وجہ سے کرناٹک سمیت پورے ملک کی سیاست میں کھلبلی مچ گئی تھی اور کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ حالانکہ بی جے پی حکومت اپنے فیصلے پر قائم رہی اور ریاست کے تعلیمی اداروں میں طلبا سے کہا تھا کہ وہ اسکولوں اور کالجوں میں صرف ڈریس کوڈ میں ہی آئیں۔وہیں کانگریس نے انتخابات کے دوران اپنے منشور میں پی ایف آئی کے ساتھ ہی بجرنگ دل پر بھی پابندی لگانے کی بات کہی تھی۔ جب ان سے آر ایس ایس کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی تنظیم چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی یا سماجی، نفرت پھیلانے یا سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتی ہے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہم ایسی تنظیموں سے قانونی اور آئینی طریقے سے نمٹیں گے۔ چاہے وہ بجرنگ دل ہو، پی ایف آئی یا کوئی اور تنظیم۔ اگر وہ امن و امان کے لیے خطرہ بنتا ہے تو ہم اس پر پابندیاں لگانے سے دریغ نہیں کریں گے۔‘ کرناٹک میں کانگریس کی حکومت بنتے ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے خواتین کے حجاب پر سے پابندی ہٹانے کی اپیل کی تھی۔ ساتھ ہی ’کرناٹک کیٹل سلاٹر پریویشن اینڈ پروٹیکشن ایکٹ، 2020‘ اور ’کرناٹک پروٹیکشن آف رائٹ ٹو رلیجیئس فریڈم بل 2022‘ کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے بھی پچھلی بی جے پی حکومت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا۔حجاب سے متعلق اعلان پر حزب اختلاف بی جے پی نے کانگریس حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ بھگوا پارٹی نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے تعلیمی مقامات کی ’سیکولر نوعیت‘ پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کرناٹک یونٹ کے سربراہ بی وائی وجیندر نے سدارمیا پر تعلیمی ماحول کو خراب کرنے کا الزام لگایا۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل کانگریس پر ’خوشامد کی سیاست‘ میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے وجیندر نے دعوی کیا کہ ’آزادی کے اتنے سالوں کے بعد بھی اقلیتوں کے درمیان خواندگی اور روزگار کی شرح 50 فیصد ہے۔ کانگریس نے کبھی بھی اقلیتوں کی حالت بہتر کرنے کی کوشش نہیں کی۔‘

دوسری طرف بی جے پی لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے ہفتہ کو کرناٹک حکومت کے حجاب پر سے پابندی ہٹانے کے فیصلے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’میں اقلیتوں کو خوش کرنے کے لیے کیے گئے فیصلے کی مذمت کرتا ہوں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’اس سے عزت نہیں ملے گی۔ چونکہ وہ اقتدار میں ہیں، وہ سیاسی سرکس بنانا چاہتے ہیں۔ دیکھتے ہیں، یہ کب تک چلے گا۔ اس معاملے کو لے کر بی جے پی کی طرف سے کوئی مخالفت نہیں ہوگی۔ عوام آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس حکومت کو سبق سکھائیں گے۔‘یدی یورپا نے کہا کہ ’اسکولی بچوں کے لیے یکساں پالیسی کی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ سدارمیا نے اس کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔ انہیں جاگنے دیں اور اپنا فیصلہ واپس لینے دیں، کانگریس حکومت ضدی ہے۔ کس مسلم لیڈر نے ان سے حجاب پر پابندی واپس لینے کو کہا تھا؟‘

مزید پڑھیں: بنگال میں ماب لنچنگ کا سنسنی خیز واقعہ، گائے چوری کے الزام میں 2 افراد کا قتل

وہیں، وجے پورہ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی باسنا گوڈا پاٹل یتنال نے کہا کہ ’وزیر اعلیٰ سدارمیا دوسرے ٹیپو سلطان بن رہے ہیں۔ حجاب پر پابندی کے حکم کو واپس لینا مناسب نہیں ہے۔ حجاب پر پابندی بی جے پی نے نہیں لگائی ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر نے طلبا میں مساوات کو یقینی بنانے کے لیے یکساں اصول نافذ کیا تھا۔ ہندو طلبا اب زعفرانی شال پہنیں گے اور تلک لگائیں گے، اس سے دراڑ پیدا ہوگی۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS