عدن (یو این آئی): یمن کے حوثی باغی گروپ نے یمن کے بحیرہ احمر کے ساحل پراسٹریٹجک اہمیت کے حامل آبنائے باب المندب کے قریب دن کے وقت دو اسرائیلی بحری جہازوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ ساریہ کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، باغی فورسز نے اتوار کے روز دو ‘اسرائیلی بحری جہازوں’ پر ڈرون اور بحری میزائل حملے کیے، کیونکہ دونوں جہازوں نے حوثیوں کے زیر کنٹرول بحری افواج کے انتباہی پیغامات کو نظر انداز کردیا تھا۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی بند نہیں ہوتی، حوثی فورسز اسرائیلی جہازوں کو بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں داخل ہونے سے روکتی رہیں گی۔
اس سے قبل اتوار کو یمنی کوسٹ گارڈ کے ایک اہلکار نے ژنہوا کو بتایا تھا کہ ایک میزائل نے بحیرہ احمر میں یمنی بندرگاہی شہر موچا کے ساحل سے 34 سمندری میل دور بہامی جھنڈے والے تجارتی بحری جہاز پر اس وقت حملہ کیا تھا، جب وہ آبنائے باب المندب کے قریب بین الاقوامی پانی میں جہاز رانی کررہا تھا۔
اہلکار نے تصدیق کی کہ جہاز کو نقصان پہنچا ہے تاہم نقصان کی حد واضح نہیں ہے۔
اسرائیل اور غزہ کی حکمران اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے درمیان غزہ میں 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے تنازع کے درمیان اس سے قبل حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں پر حملے کی دھمکی دی تھی۔
حوثی باغیوں نے باب المندب کے قریب ایک اسرائیلی جہاز پر قبضہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے جس پر مختلف ممالک کے 52 ملاح سوار تھے۔ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم آبنائے باب المندب میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانے سے اس خطے میں کشیدگی اور بین الاقوامی جہاز رانی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بحیرہ احمر سے گزرنے والے برطانوی بحری جہاز کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا
2014 کے اواخر میں یمنی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے، حوثی ملیشیا نے یمن کے شمال کے بیشتر حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس میں اسٹریٹجک لحاظ سے اہم بحیرہ احمر کے بندرگاہی شہر حدیدہ بھی شامل ہے۔