احمدآباد: روہت شرما کی قیادت میں، کرکٹ کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بہترین تصور کی جانے والی ٹیم انڈیا اتوار کو یہاں نریندر مودی اسٹیڈیم میں 12 سال کے طویل وقفے کے بعد ورلڈ کپ ٹرافی اٹھانے کے ارادے سے میدان میں اترے گی۔ ٹیم انڈیا کا مقابلہ پانچ بار کی عالمی چمپئن آسٹریلیا سے ہوگا، اور روہت کی قیادت میں ٹیم نے اس ٹورنامنٹ میں کینگروز کو شکست دی ہے، لیکن ٹیم انڈیا کو فائنل مقابلے میں پوری توانائی اور بہترین حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی کھلاڑیوں کو نفسیاتی طور پر مضبوط ہونا پڑے گا کیونکہ کروڑوں شائقین کی نظریں ان پرہوں گی۔
دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں 1 لاکھ 30 ہزار ناظرین میچ کی ہر گیند پر ہندوستانی ٹیم کی حوصلہ افزائی کریں گے اور اپنی ٹیم کے لئے جیت کی دعا کریں گے۔ 2011 کے بعد ہندوستان کے پاس عالمی کپ کی قیمتی ٹرافی اٹھانے کا بہترین موقع ہوگا۔ ہندوستان نے پہلی بار اس ورلڈ کپ میں دنیا کی تمام ٹیموں کو بڑے فرق سے شکست دی ہے۔ ٹیم کا ہر کھلاڑی شاندار فارم میں ہے۔ عظیم کرکٹ کھلاڑیوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں اس سے بہتر ہندوستانی ٹیم نہیں دیکھی۔
آج سے 40 سال قبل کپِل دیو کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم نے لارڈز کے تاریخی میدان میں ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر پہلی بار ورلڈ کپ ٹرافی اپنے نام کی تھی۔ وہ لمحہ ملک کے کروڑوں ہندوستانیوں کے لیے باعث فخر تھا، کسی کو یہ امید نہیں تھی کہ ہندوستان ورلڈ کپ جیت سکتا ہے۔ یہ ایک خواب کے حقیقت ہونے جیسا تھا۔ اس کے بعد 2011 میں کیپٹن کول مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں ٹیم انڈیا نے ایک بار پھر عالمی کپ پر قبضہ کیا، جس کے بعد دنیا بھر میں ہندوستانی کرکٹ کا غلبہ بڑھتا ہی چلا گیا۔
ہندوستان کی ٹیم اگر جیت جاتی ہے تو وہ گھریلو سرزمین پر دو ورلڈ کپ ٹائٹل جیتنے والی واحد ٹیم بن جائے گی۔کرکٹ کے ماہرین کے مطابق ہندوستان کی موجودہ ٹیم میں کسی تبدیلی کی گنجائش نظر نہیں آتی۔ اضافی کوششیں کرنے کے بجائے ہندوستانیوں کو اپنا فطری کھیل دکھانا ہوگا۔ ہر بار کی طرح کپتان روہت شرما ایک بار پھر اپنی ٹیم کو تیز شروعات دینے کی کوشش کرتے نظر آئیں گے جب کہ شبھمن گل اور وراٹ کوہلی پچ پر ٹک کر اسکور بورڈ پر رنوں کی رفتار کو بڑھانا ہوگا۔ مڈل آرڈر میں کے ایل راہل، اجے جڈیجہ اور سوریہ کمار یادو آسٹریلیائی گیند بازوں پر دباؤ بنانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔محمد سراج، جسپریت بمراہ اور محمد شامی کی گیندبازی سے نمٹنا آسٹریلیا کے لئے آسان نہیں ہوگا۔ خاص طور پر محمد شامی سے نمٹنا آسٹریلیا کے لئے ایک چیلنج ثابت ہوگا جو اس وقت زبردست فارم میں ہیں۔ ویراٹ کوہلی پہلے ہی 711 رنز بنا چکے ہیں اور ورلڈ کپ میں ایک میچ باقی رہتے سچن تیندولکر کا سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ توڑ چکے ہیں، اب ان کے نام 50 ون ڈے سنچریاں ہیں۔ محمد شامی صرف چھ میچ کھیلنے کے باوجود ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیندباز بن گئے ہیں۔
ہندوستان اور آسٹریلیا ون ڈے میں 150 بار آمنے سامنے ہو چکے ہیں۔ آسٹریلیا 83 فتوحات کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ ہندوستان نے 57 مرتبہ جیت حاصل کی ہے۔ کل 10 میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے۔ ہندوستان نے ون ڈے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف 13 میچ کھیلے ہیں جن میں سے ہندوستان نے پانچ جیتے ہیں اور آٹھ میں شکست کھائی ہے۔ہندوستان کی ٹیم اچھی طرح جانتی ہے کہ آسٹریلیا دنیا کی واحد ٹیم ہے جو دباؤ میں سبقت لے جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: بے باک انداز، قاتل ادائیں، کون ہے محمد شامی سے دیوانگی کا اظہار کرنے والی حسین خاتون؟
یہ بھی پڑھیں: فائنل ویسے کھیلیں گے جیسا ہم نے پورا ٹورنامنٹ کھیلا: روہت شرما
موجودہ ٹورنامنٹ اس کا گواہ ہے جب پہلے دو میچ ہارنے کے بعد کس طرح آسٹریلیا کی ٹیم نے واپسی کی ہے۔ صرف دو کھلاڑیوں نے افغانستان کے خلاف میچ کو یک طرفہ بنا دیا تھا۔گلین میکسویل کی طرح ڈیوڈ وارنر اور مارکس اسٹوئنس ایسے کھلاڑی ہیں جو اپنے دم پر میچ کا رخ پلٹ دیتے ہیں جبکہ ایڈم زمپا، مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ مضبوط نظر آنے والی ہندوستانی بلے بازی کا امتحان لیں گے۔