جھارکھنڈ: بیٹی کا دکھ کسی باپ کو نظر نہیں آتا۔ باپ بیٹی کی خوشی کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ریاست جھارکھنڈ کے شہر رانچی میں ہوا، جہاں ایک باپ اپنی بیٹی کو اس کے سسرال سے پوری شان و شوکت کے ساتھ اپنے گھر لے آیا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق، رانچی کے رہنے والے پریم گپتا نے اپنی بیٹی ساکشی گپتا کی شادی بڑے دھوم دھام سے کی تھی۔ لیکن شادی کے بعد ساکشی کو اس کے سسرال والے ہراساں کر رہے تھے۔ جب گھر والوں کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اپنی بیٹی کو وہاں سے واپس لانے کا فیصلہ کیا۔
#Ranchi #Jharkhand
बेटियां अनमोल होती हैं!ब्याह कर दूसरे घर में जाती हैं!राजधानी रांची में एक ऐसी घटना सामने आई है,जिसने बेटियों को आत्मबल दिया है! शादी के बाद भी पिता अपनी बेटी की जवाबदेही से मुक्ति नहीं पा लिया, बल्कि जब बेटी ससुराल से प्रताड़ित हो रही थी तो ससुराल से उसी तरह… pic.twitter.com/UmRgtmfhXm— Priyanka Mishra (@Anchorpriyanka_) October 18, 2023
بیٹی کو سسرال میں ہراساں کیا جا رہا تھا۔ جس کے بعد باپ نے بیٹی کی مشکلات کم کرنے کے لیے یہ انوکھی مثال قائم کی۔ بیٹی کو شادی کے فوراً بعد ہی ہراساں کیا جانے لگا۔ جس کے بعد والد نے اسے اپنے گھر واپس لانے کا فیصلہ کیا اور بیٹی کو بینڈ کے ساتھ سسرال سے واپس لے آئے۔ جسے سوشل میڈیا پر لوگ بہت زیاد ہ تعریف اور فارواڈ کر رہے ہیں۔
ساکشی نے بتایا کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں کہ ایسے والدین ملے۔ ساکشی کے والد نے کہا کہ بیٹی کی شادی بڑی دھوم دھام سے کی جاتی ہے اور اگر میاں بیوی اور گھر والے غلط نکلے یا غلط کام کریں تو اپنی پیاری بیٹی کو اسی عزت و احترام کے ساتھ گھر واپس لانا چاہیے۔ کیونکہ بیٹیاں بہت قیمتی ہوتی ہیں۔ اس پیغام سے معاشرے کے لوگوں کی سوچ ضرور بدلے گی۔
مزید پڑھیں: آٹو ڈرائیور کی بیٹی گلفام بنی اپنے ضلع کی پہلی مسلم جج، پڑھیے ان کی جدوجہد کی کہانی
ساکشی نے بتایا کہ اس نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے رشتے کو بچانے کی پوری کوشش کی۔ فی الحال اس نے طلاق کے لیے عدالت میں کیس دائر کر رکھی ہے۔ لڑکے نے مینٹیننس الاؤنس دینے کی بات کہی ہے۔ توقع ہے کہ جلد ہی طلاق کو قانونی طور پر منظور کرلیا جائے گا۔