غزہ: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں پانچ گھنٹے کی جنگ بندی ہو گی تاکہ مصر کو ساحلی علاقے میں انسانی امداد بھیجنے کی اجازت دی جا سکے۔
اطلاعات کے مطابق، جنگ بندی کے تحت غزہ اور مصر کے درمیان واحد کراسنگ پوائنٹ رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا جائے گا تاکہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے اور تنازعات کے علاقے سے غیر ملکیوں کے انخلا کی اجازت دی جا سکے۔
غزہ میں حماس کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے ایک بیان میں کہا کہ میں کسی طرف سے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں غزہ میں جنگ بندی ہو جائے گی۔
رفح میں ایک ایجنسی نے تصدیق کی کہ سرحدی مقام ابھی تک بند ہے اور جلد ہی دوبارہ کھلنے کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے بھی غزہ میں جنگ بندی یا غیر ملکیوں کے انخلاء کے لیے انسانی امداد کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے کی تردید کی۔
اسرائیل نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران غزہ پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا جس میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک چار ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 2670 ہو گئی ہے جبکہ 9600 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں: حکام
غزہ میں قائم وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے پوری سفاکیت کے ساتھ جاری ہیں۔ ان حملوں میں رہائشی محلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی اور اسپتالوں کو جانے والی سڑکوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ پر حکمرانی کرنے والی حماس نے ایک ہفتہ قبل غزہ کی پٹی سے ملحقہ اسرائیلی شہروں پر اچانک حملے شروع کیے تھے جن میں اسرائیل میں 1300 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کر دیئے۔
(یو این آئی)