ضد اور انا کی وجہ سے ہی یہ معاملہ عدالت میں گیا، لہٰذااب کورٹ کا فیصلہ تسلیم کر نا چاہئے : ابرار احمد
سراج قریشی سے ہمارا کوئی ذاتی جھگڑا نہیں تھا ، نہ ہے اور نہ رہے گا،ہم سبھی ان کا ہمیشہ احترا م کرتے رہیں گے: حاجی محمد شمیم احمد
محمدغفران آفریدی
نئی دہلی(ایس این بی)
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی) میں چل رہے تنازع کے سلسلے میںدہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے ، فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ موجودہ صدرکے عہدہ پر فائز سراج الدین قریشی سبکدوش ہوگئے ہیں ،وہ سینٹر کے کسی بھی معاملہ میں مداخلت نہیں کر سکتے ہیں جبکہ سابق جج تلونت سنگھ کو آبزرور بنایا گیا ہے، جن کی نگرانی میں سینٹر کے تمام کام انجام دیے جائیں گے، یہی نہیںآبزرورچاہیں گے تو مالیات اورممبر شپ کو آڈٹ کیا جائے گا ، ایگزیکٹیو ممبران اور بورڈ آف ٹرسٹیزاپنی میٹنگوںمیںبغیر آبزورو کے مشورہ کے کوئی فیصلہ نہیں لیں گے ،البتہ ان کی منظوری لینا لازمی ہوگا ۔دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ میںیہ بھی کہا گیا ہے کہ آبزرور کی نگرانی میں آنے والے سال میںالیکشن کرائے جائیں گے اور3لاکھ روپئے ماہانہ کے ساتھ دیگر اخراجات بھی سینٹر کو برداشت کر نے ہوںگے۔
قابل ذکر ہے کہ آئی آئی سی سی کے صدرالحاج سراج قریشی کی 75سال کی عمر مکمل ہوگئی ہے، سینٹر کے دستور میں واضح ہے کہ 75سال کی عمر کے بعد کوئی بھی الیکشن نہیں لڑ سکتا ہے ،جبکہ موجودہ صدر ایم او اے میں ترمیم کرا نے پر بضد تھے ، ان کا کہناتھا کہ ایک بار مزید مجھے موقع دیا جا نا چاہئے،کیو نکہ میرے پاس سینٹر کی ترقی و فلاح کیلئے بہترین و شاندار منصوبے ہیں، لہٰذابہت جلد میں ترقیاتی کام یہاں پر شروع کرا نے جارہا ہوں، جس کیلئے کچھ وقت درکار ہے، جس پر کچھ بی او ٹی ممبران نے مخالفت کی تھی، وہیںمیرٹھ سے تعلق رکھنے والے سینٹر کے ممبر نے دہلی ہائی کورٹ میں کیس کر دیا ،ان کا کہناتھا کہ آئی آئی سی سی کے میمورنڈم آف ایسو سی ایشن میں ترمیم کی جائے اور سراج الدین قریشی کو مزید موقع دیا جا نا اشد ضروری ہے، کیو نکہ وہ 4بار سے صدر کے عہدے پر فتحیاب ہوتے آئے ہیں ،لیکن دہلی ہائی کورٹ نے سینٹر کے دستور میں ترمیم نہ کر نے کا فیصلہ سنایا اور سراج الدین قریشی کوریٹائرڈ قرار دیا اور ایک آبزرورکو ذمہ داری کہ وہ سارے کام کاج اپنی نگرانی میں کرائیں گے،بالخصوص جنوری2024میں الیکشن بھی کرائیں گے ۔
اس تعلق سے بات کرتے ہوئے سینٹر کے سکریٹری ابرار احمد (سابق آئی آر ایس)اور بو رڈ آف ٹرسٹیز ممبرحاجی محمد شمیم احمد (سو ت والوں)نے نمائندہ سے بات چیت میں کہا کہ یہ کوئی جیت اور ہا ر کا معاملہ نہیںہے ،نہ کوئی جشن کا معاملہ ہے ، ہم معزز کورٹ کا احترام کرتے ہیں،یہ صرف ضد اور انا کی وجہ سے ایسے حالات ہوئے ہیں ۔ ابرار احمد کا کہناتھا کہ 75سال کی عمر مکمل کرنے پر سراج صاحب کو ریٹائرہو جا نا چاہئے تھا ، اگر کوئی ریٹائر ہو جاتے تو یہ مسئلہ ہی نہیں ہو تا ، لہٰذاانہیں بورڈ کے کچھ ممبران نے گمراہ کیا ، اب کورٹ کے فیصلہ کو تسلیم کریں ،اس کے مطابق عمل کریں ورنہ مزید بد مزگی پیدا ہوگی ، جوسینٹر کیلئے قطعی ٹھیک نہیںہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم تو پہلے ہی سراج الدین قریشی کو ڈی جی اور پیٹرون بنانا چاہ رہے تھے کہ وہ بورڈروم میں آئیں، ہماری رہنمائی کریں ، لیکن وہ صدر کے عہدے پر ہمیشہ کیلئے بنے رہنا چاہتے تھے ، جو ناممکن ہے ،سینٹر کے ایم اواے کی خلاف ورزی کسی کوبھی نہیں کر نی چاہئے ، باقی ہم پہلے بھی سراج الدین قریشی کی عزت کرتے تھے ، آگے بھی کرتے رہیں گے۔
محمد شمیم احمدنے کہاکہ ہماری تو کوشش یہی تھی کہ یہ معاملہ عدالت میں نہیں جا نا چاہئے تھا ، کیو نکہ اس سے کہیں نہ کہیں سینٹر کی شبیہ داغدار ہوئی ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ جن لوگوں نے کورٹ میں اس معاملہ کو گھسیٹا ہے ، انہوں نے سینٹر کو بدنام کر نے کی کوشش کی ہے۔انہوںنے بتایا کہ ہم نے کئی بار سراج الدین قریشی سے ملاقات کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ آپ سینٹر کے میمورنڈم آف ایسو سی ایشن کے تحت چلئے ،ہمارا ان سے کوئی ذاتی جھگڑا قطعی نہیں تھا ، نہ ہے اور نہ رہے گا ، ہم سبھی ان کا احترام و عزت کرتے تھے اورہمیشہ کرتے رہیں گے ، نیزسراج صاحب کی خدمات و کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے ، باقی ہم سب دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی سینٹرکو سلامت رکھے ، جو ساکھ ہندوستان میں بنی ہے ، وہ قائم و دائم رہے ، بالخصوص جو بھی نئی ٹیم منتخب ہو کر آئے ،وہ سینٹر کی ترقی و فلاح کیلئے کام کرے ، نیز آئی آئی سی سی مزید بدنام نہ ہو۔انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ایڈ منسٹریٹر (منتظم) کی کوئی میعاد نہیں ہو تی ہے ،جبکہ آبزرور (مبصر)کی ذمہ داری یہ ہوگی کہ وہ پر امن طریقے اور شفافیت کے ساتھ الیکشن کراکرسینٹر کو نئی باڈی کے سپرد کردے ، باقی سبھی لوگ سینٹر کا ساتھ دیں، لڑائی جھگڑا نہ کریں اور سوشل میڈیا وغیرہ سے سینٹر کو دور رکھیں ۔
کورٹ کے فیصلہ کوچیلنج کریں گے: سراج الدین قریشی
سینٹر کے صدر الحاج سراج الدین قریشی نے نا مہ نگار سے گفتگو میں کہاکہ ریٹائر منٹ کی کوئی بات نہیں ہے ،میں ابھی ریٹائر نہیں ہوا ہوں ، میری مدت جنوری تک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بالکل غلط فیصلہ ہے ، ہم اس فیصلہ کے خلاف کورٹ جائیںگے ۔ سراج الدین قریشی نے کہاکہ ہم کورٹ میںاس سے پہلے 3بارگئے اور مزید کہاکہ میٹنگ کر کے فیصلہ کر لیں ،لیکن یہ نہیں مانے، جبکہ 6ممبران یہ سمجھتے رہیں کہ ہم پوری طرح سے مالک ہیں ،میں نے ان سے بار ہا کہاکہ اسپیشل جنرل باڈی کی میٹنگ کی دعوت دو ، ان لوگوں نے میٹنگ نہیں کی ، جب میں نے نوٹس بھیجا تو پھر یہ ہاتھ پیر جوڑنے لگے ، کیو نکہ انہیںمعلوم تھا کہ یہ لوگ میٹنگ میں ہار جائیں گے اور دستور میں ترمیم کیلئے میں قطعی راضی نہیں تھا ، بلکہ لوگوں کا اصرار تھا کہ ہم آپ کو ہی ایک بار پھر صدر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے 20سال ان کا ساتھ دیا ہے اورآج یہ میرے خلاف کورٹ میں چلے گئے ،یہ بڑے افسوس کی بات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میرے ساتھ ان لوگوں نے بد تمیزی کی ،جبکہ میںنے 20سال تک اپنے پینل میں رکھا ہے ،مجھے یہ لوگ 5مہینے مزید برداشت نہیں کرپائے ، صرف مجھے ہٹا نے کیلئے کورٹ کا سہارا لیا ،جبکہ کورٹ نے غلط فیصلہ دیا ہے ۔ سراج الدین قریشی نے افسوس کے ساتھ کہاکہ ان لوگوں نے سینٹر کو حکومت کے ہاتھوں میں دے دیاہے اوریہ سب ان لوگوں کی غلطی کی وجہ سے ہوا ہے ، نیز اب سینٹر حکومت کے تحت ہی چلے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ آج سینٹرکے اکائونٹ میں8کروڑ روپئے سے زائد موجودہیں اوراس میں آگے اضافہ ہی کرتا،لہذا یہ سب اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب سے معاملہ عدالت میںچل رہا ہے ،یعنی3,4مہینے سے سینٹر کے حالات خراب ہیں ،اس پر کسی کی توجہ نہیں ہے۔ ان لوگوں نے عدالت میں میری بے عزتی کی اور مجھے بدنام کیا،جبکہ میں نے بڑی محنت و مشقت کی ہے، اس سینٹر کو بچا نے کیلئے ،حالانکہ اب ان کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے ، نہ کوئی پیسہ ہے ، مجھے شرم آتی ہے ایسے لوگوں پر جبکہ میں نے ان کااتنا ساتھ دیا ہے ،اور انٹر نیشنل سطح کی پہچان بنا نے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے،جبکہ یہ لوگ اس کو نہیں چلاسکتے ہیں ۔