لکھنئو: لوک سبھا انتخابات سے پہلے آر ایس ایس نے مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش شروع کردی ہے۔ لکھنؤ میں سنگھ کی میٹنگ کے دوران آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے مسلمانوں کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ سنگھ سربراہ نے کہا کہ مسلمان بھی ہمارے ہیں، وہ ہم سے مختلف نہیں ہیں۔ صرف ان کی عبادت کا طریقہ بدل گیا ہے۔ یہ ملک بھی ان کا ہے یہیں بھی رہیں گے۔
لکھنؤ میں تین دنوں سے جاری سنگھ میٹنگ میں موہن بھاگوت نے کہا کہ سنگھ پورے سماج کو منظم کرنا چاہتا ہے۔ سنگھ اس میں کوئی اجنبی نہیں ہے۔ آج ہماری مخالفت کرنے والے بھی ہمارے ہیں لیکن ہم اس بات کا ضرور خیال رکھیں گے کہ ان کی مخالفت سے ہمارا کوئی نقصان نہ ہو۔
آر ایس ایس سربراہ نے پیر کی شام لکھنؤ کے سرسوتی شیشو مندر میں فوج اور کچھ دوسرے شعبوں کے نمائندوں سے بات چیت کی۔ اس میں انہوں نے کہا کہ ہندو مذہب پر تنقید کرنے والے اس مذہب کو نہیں جانتے۔ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جب لوگوں نے ہندو مذہب کو جانا اور سمجھا تو وہ اس کے مداح بھی ہو گئے۔ بھاگوت نے کہا کہ سناتن کوئی مذہب نہیں بلکہ ایک ثقافت ہے۔
سب کا ساتھ، سب کا وکاس کی جھلک سنگھ سربراہ کی گفتگو میں بھی نظر آئی۔ اس مکالمے کے دوران مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد شاداب اور آم کی کئی اقسام کے باپ کلیم اللہ کو بھی مدعو کیا گیا۔ سنگھ سربراہ نے کہا کہ سنگھ سب کو جوڑنے اور سب کو مدعو کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی مخالفت کرنے والے ممالک سے تعاون کرنا چاہیے۔
مزید پڑھییےـ
مرکز ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری میں تاخیر کیوں کر رہا ہے؟ سپریم کورٹ نے 9 اکتوبر تک جواب طلب کیا
ایک سوال کے جواب میں موہن بھاگوت نے کہا کہ وہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی پر کوئی مشورہ نہیں دے رہے ہیں۔ لیکن وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ جس طرح بھارت نے بنگلہ دیش کے ساتھ تعاون کیا تھا، اسے پاکستان کے مخالف ممالک کے ساتھ بھی تعاون کرنا چاہیے۔