سیاست میں کامیابی اور کامرانی کی اساس پیش قدمی ہے۔ ملک کی سیاست میں بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) کی کامیابی کابے لاگ جائزہ لیا جائے تو یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ بی جے پی ہراس معاملہ میں پیش قدمی کرتی رہی ہے جو سیاست میں اس کی کامیابی اور کامرانی کے جھنڈے گاڑسکے۔ بابری مسجد تنازع، رام مندرکی تعمیر، طلاق ثلاثہ، جموں و کشمیر کا معاملہ، جی ایس ٹی، نوٹ بندی اور لاک ڈائون جیسے بڑے بڑے معاملات میں اس نے پیش قدمی کی اور عروس اقتدار کی ہم جلیس ٹھہری۔یہ الگ بات ہے کہ بی جے پی کی کامیابی ملک کی کامیابی نہیںبن پاتی اور قابل لحاظ اکثریت خود کو ٹھگا ہو ا محسوس کرتی ہے۔
بی جے پی کی تازہ پیش قدمی خواتین ریزرویشن بل کا پاس کرایا جانا ہے۔گزشتہ چار دہائیوں میں مختلف سیاسی جماعتوں اور مختلف وزرائے اعظم کے تحت یہ بل کئی بار پیش کیاگیاتھا، لیکن مختلف وجوہات کی بناپر منظورنہیں ہوسکا۔بی جے پی نے اس معاملہ میں پیش قدمی کی اور پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلاکریہ بل پیش کردیا۔خصوصی اجلاس کا کوئی واضح ایجنڈا نہ بتائے جانے کی وجہ سے طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں، مگر پورا ملک اس وقت حیرت زدہ رہ گیا، جب لوک سبھا میں ’ ناری شکتی وندن ادھی نیم‘ پیش کیا گیا۔ لوک سبھااور بعدازاں یہ بل راجیہ سبھا سے بھی پاس ہوگیا،اب صدر جمہوریہ کے دستخط کے ساتھ ہی اسے نافذ العمل ہوجانا چاہیے۔ لیکن ابھی دلی بہت دور ہے، کہا جارہا ہے کہ اس قانون کا نفاذ اور اس کے تحت عام انتخابات 2024میں نہیں بلکہ 2029میں ہوں گے۔ مستقبل میں ہونے والی مردم شماری اور اس کے بعدحد بندی اس کی بنیاد ہوگی اور یہ 2026میں نافذالعمل ہوگا۔یعنی خواتین کو اس قانون کا حقیقی فائدہ 2029 کے لوک سبھا انتخابات میں ہی ملے گا۔
سوال یہ ہے کہ اگر اس بل پر عمل درآمدمیں اتنی تاخیر کا امکان ہے تو پھر انتہائی عجلت میں پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلاکر اسے پاس کرانے کی کیا ضرورت تھی؟اس سے تو یہی ظاہر ہورہاہے کہ بی جے پی خواتین کو فوری طور پر ان کا حق دینے کیلئے آمادہ نہیں ہے بلکہ وہ نفاذ میں تاخیر کا حربہ استعمال کرکے اس سے صرف سیاسی فائدہ حاصل کرناچاہتی ہے۔ورنہ اگر بی جے پی خواتین کے تئیں مخلص ہوتی تو خواتین ریزرویشن فوری طور پر نافذالعمل ہوجاناچاہیے تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی نے خواتین کومحض اپنا سیاسی آلہ کار بنائے رکھنے کیلئے طرح طرح کے دائو کھیلے ہیں، خواتین سے اخلاص برتنا، انہیں ان کا مطلوبہ حق دینا اس کے خفیہ منشور کا حصہ ہی نہیں ہے۔گزشتہ دس برسوں کی بی جے پی کی حکمرانی میں ملک کے مختلف مقامات بالخصوص پارلیمنٹ کی نئی عمار ت کے سامنے احتجاج کرنے والی خواتین کے ساتھ حکومت کا سلوک، منی پور، انائو اور ہاتھرس وغیرہ میں خواتین کے ساتھ بی جے پی کا سلوک اس بات کا مظہر ہے کہ بی جے پی خواتین کے سلسلے میں جن عزائم کا اعلان کرتی ہے، وہ محض اعلان ہی ہیں۔نہ تو اسے خواتین کی عزت و حرمت اوران کے حقوق سے دلچسپی ہے اورنہ وہ یہ چاہتی ہے کہ ملک میں صنفی امتیاز کی مخالفت کا فروغ ہو، آزادیٔ نسواں کا شعور بیدار ہو اور ملک کی نصف آبادی سیاسی اعتبارسے اتنی بلند ہوجائے کہ اس کے بغیر اقتدار کا تصور نہ کیاجاسکے۔خواتین ریزرویشن کے معاملے میں بی جے پی نے صرف اس لیے پیش قدمی کی اوراسے قانون کی شکل میں ڈھالا ہے کہ اس سے 2024 کے عام انتخابات کی راہ آسان ہوگی۔اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی تشکیل کے بعد سے بی جے پی کو نوشتہ دیوار ابھی سے نظرآنے لگا ہے۔ ممکنہ ہار کے خو ف سے حواس باختہ بھارتیہ جنتاپارٹی ہر اس معاملہ میں قدم اٹھارہی ہے، جس سے اس کی کامیابی کے امکانات بڑھتے ہوں،عمل میں نہ آنے والا خواتین ریزرویشن بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔ممکن ہے اس سے بی جے پی کو 2024 کے عام انتخابات میں کچھ سیاسی فائدہ حاصل ہوجائے۔ لیکن خواتین کی حاصلات میں صفر کے علاوہ کچھ نہیں ہوگااور وہ آنے والے دنوں میں خود کو ٹھگا ہوا بھی محسوس کریں گی۔
[email protected]
خواتین سے ٹھگی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS