فوجی بغاوتوں سے مغرب کے پیٹ میں مروڑ

0

گیبون میں حالیہ تختہ پلٹ کے واقعہ نے قرب وجوار کے ملکوں میں بے چینی پیدا کردی ہے، ماہرین گیبون اقتدار کی تبدیلی پرتشویش ظاہر کررہے ہیں۔ یہ پورا خطہ یعنی افریقہ کے مغربی سینٹرل اور ساحل کے ملکوں میں بغاوتوں کا غیرمعمولی سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔
تیس سال میں مالے، برکینافاسو اور نائیجر میں تبدیلیوں نے فوجی ماہرین کے کان کھڑے کردیے ہیں۔ گیبون تیل کی دولت سے مالامال ہے، مگر اس کے حکمراں دولت مند ہیں گیبون کے حالات نائیجر، برکینافاسو، مالے وغیرہ سے قطعی مختلف میں کئی ماہرین ان ملکوں میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کو ان بغاوتوں سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ افریقہ کے مغربی خطہ کے عرب ملکوں میں ان بغاوتوں پرتشویش ظاہر کی جارہی ہے۔ 2011میں بھی اس حصے میں جمہوری تحریک کی آڑ میں کئی ملکوں میں بدترین خانہ جنگی کے بعد سے آج تک حالات قابو میں نہیں آسکے ہیں۔ یوروپی ممالک کے درمیان اس بات پربھی تشویش ہے کہ اگر ایک بار پھر سمندر پارملکوں میں سیاسی عدم استحکام ہوجاتا ہے تو مہاجرین کا سیلاب ان کی طرف آجائے گا۔ اٹلی، فرانس، بلجیم، اٹلی ابھی بھی 2011کے سیاسی بحران کے بعد سے ابھی تک مہاجر کے سیلاب سے سنبھلے ہی نہیں ہیں۔
اٹلی کے وزیرخارجہ انٹوینوبٹانی نے یوروپی ملکوں کے وزراء خارجہ کی میٹنگ میں خطرے سے آگاہ کیا۔ اٹلی کو لگتاہے کہ اگر اس مرتبہ کوئی ہنگامی صورت حال پیدا ہوئی تو ان کا ملک مہاجرین کے سیلاب سے بچ نہیں پائے گا۔ فرانس نے ایکوائس(Ecowais)ملکوں کی طرف سے نائیجر میں فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کا فیصلہ پہلے ہی صادر کردیاہے۔ اس گروپ کے تیرہ ممالک نے نائیجر میں فوجی مداخلت کے امکانات کو خارج ازامکان قرارنہیں دیا ہے۔ الجیریا نے اس صورت حال پر تشویش ظاہر کی ہے کہ اگر کوئی فوجی مداخلت ہوئی تو وہ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا اور نائیجر کی مدد کرے گا اور برکینافاسو، مالے کے ساتھ مل کر نائیجر کے فوجی حکمرانوں کا ساتھ دے گا، جنھوںنے علی بینگو کی حکومت کو ختم کرکے عبوری حکومت قائم کردی ہے۔
خیال رہے کہ الجیریا اور فرانس کے درمیان زبردست کشیدگی ہے۔2011میں فرانس نے ناٹو کے ساتھ مل کر جب لیبیا پر حملہ کیاتھا تو اس کا براہ راست اثر مغربی اورساحلی ملکوں پر پڑا تھا اور لیبیا کے قومی لیڈر ایل این اے کے فیلڈمارشل خلیفہ حفتر نے لیبیا میں پڑوسی ملک چاڈ پر فوجی کارروائی کی تھی۔ چاڈ کی فوجیں لیبیا میں گھس کر وہاں کے امور میں مداخلت کررہی ہیں۔ خلیفہ حفتر نے پچھلے دنوں روس کے نائب وزیرخارجہ سے بن غازی میں ملاقات کی تھی۔ یہ وہاں کے حالات کی طرف ایک بڑی پیش قدمی تھی حالانکہ ویگنر گروپ کے سی ای او پرنگوزن کی موت کے بعد اس دورہ کو کافی اہمیت دی جارہی ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS