گیبون کی بغاوت :کان کھڑے کرنے والی ہے

0

55سال کے اقتدار کے بعد افریقہ مغربی ساحلی ملک گیبون میں چند روز قبل کے انقلاب میں صدر علی بینگو کے خاندان کے اقتدار کا سورج غروب ہوگیا ہے۔ 2009 سے قبل ان کے والد عمربینگوگیبون کے صدرتھے اوران کا شمار دنیا کے دولت مند ترین لیڈروں میں ہوتا تھا۔ 2009میں علالت کے سبب ان کے بیٹے علی بینگو صدر بنائے گئے۔ 2009سے لگاتار جس طرح وہ ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز تھے، اس سے یہ تاثر ملتاہے کہ علی بینگو شاید تا حیات صدارت کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔بینگو گیبون حکمراں ڈیموکریٹک پارٹی (بی ڈی جی) کے امیدار تھے، ان کے والد عمربینگو نے یہ پارٹی قائم کی تھی اور ایک تاناشاہ کی طرح 1967سے 2009تک اس عہدے سے چمٹے رہے۔ عمر بینگو کی حکومت میں علی بینگو وزیردفاع تھے۔ 2009سے لگاتار الیکشن جیتنے والے علی بینگو کے مقابلے میں 3امیدار بھی تھے مگر سیدھا مقابلہ البرٹ اونڈو اویسہ(Albert Ondo Oisa) سے تھا۔ جو اپوزیشن کے مشترکہ امیدوارتھے۔
اپنے والد عمربینگوکی طرح علی بینگو ایک جمہوری طورپر منتخب، مطلق العنان لیڈر تھے، وہ من مانی ڈھنگ سے اقتدارسنبھالے ہوئے تھے۔ گیبون میں الیکشن لڑنے پر کوئی پابندی نہیں ہے، کوئی بھی لیڈر کتنی مرتبہ الیکشن لڑ سکتا ہے اور عہدے پر فائز رہ سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اپنے والد کی طرح علی بینگو بھی تاحیات صدارت اپنی قسمت میں لکھوا کر لایاہوا محسوس کررہے تھے مگر عین وقت پر تمام اپوزیشن پارٹیوں نے اویسہ کو مشترکہ طورپرامیدواربناکر حکمراں پارٹی کو حیران کردیا اورالیکشن میں وہی ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں جس کے لیے خاندان مشہور تھا۔
اویسہ ایک تعلیم یافتہ لیڈر ہیں اور عمربینگوکے اقتدار میں ان کو وزیرتعلیم بنایاگیاتھا۔ 2009میں بھی اویسہ کو صدارتی عہدے کے لیے امیدوار بنایاگیاتھا مگر اس مرتبہ عوام میں علی بینگو کے خلاف زیادہ نارضگی تھی اور عام آدمی بینگو خاندان کا تسلط ختم کرناچاہتا تھا۔ بینگو خاندان کے منہ کو خون لگاہوا ہے اور اقتدار سے بری طرح چمٹاہوا ہے۔ تیل کی دولت سے مالامال گیبون کے نظام پر بینگو خاندان دیمک کی طرح چمکٹا ہوا ہے۔ کرپشن نے معیشت کو کھوکھلا کردیا ہے۔ 2022میں Transpareney Internationl نے 180 ملکوں کی فہرست میں اس ملک کو 124مقام پر رکھاتھا۔ زندگی کے ہر شعبہ میں کرپشن ہے۔ صدر کے پانچ بچوں کو سرکاری خزانے میں خردبرد کرنے میں فرانس کے تفتیشی اداروں نے ملوث قراردیاتھا۔ ان کے اہل خانہ نے اربوں ڈالر خرد برد کرکے محلات کھڑے کرلیے ہیں۔ جبکہ ملک کی ایک تہائی آبادی بدترین اقتصادی بحران میں زندگی بسر کرنے پرمجبور ہے۔ غربت اور بے روزگاری کی شرح میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ اویسہ خود ماہر اقتصادیات ہیں اور تمام نکات اور پہلوؤں کو سمجھتے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ گزشتہ الیکشن اوراس الیکشن کے درمیان ملک میں بے روزگاری تین یا چار فیصدبڑھی ہے۔
گیبون کو فرانس سے آزادی ملنے کے بعد سے ہی معزول صدر کا خاندان ملک پراب تک راج کررہاہے، معزول صدر علی بینگو 2009کے بعد سے ہی اقتدار میں ہیں۔ یہ خاندان پورے ملک پر سیاسی طور پر حاوی رہا ہے۔ اس سے قبل بھی علی بینگو کے خلاف بغاوت کی کوشش ہوچکی تھی مگر اس کو ناکام بنادیاگیاتھا۔ علی بینگونے 2009میں اپنے والد کی موت کے بعد اقتدار سنبھالا، ان کے والد سینئر بینگو42سال تک اقتدار میں رہے۔ ان کا شمار اس وقت کے دنیا کے امیرترین حکمرانوں میں ہوتا تھا۔ گیبون تیل اور دیگر معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ بینگو خاندان نے اس دولت کو لوٹ کھسوٹ کر اپنے آپ کو مضبوط کرلیا۔ باپ کے مزاج کا اثر علی بینگو پربھی پڑا۔ وہ انتہائی سخت مزاج، کنبہ پرور اور مغرور لیڈر تھے۔ ان کی ایک تصویربہت وائرل ہوئی تھی جس میں وہ غیرملکی دورے پر رخصت ہورہے تھے اوران کے سر پر چھتری تھی مگر ان کی کابینہ کے تمام وزراء بارش میں بھیگ رہے تھے۔ یہ تصویر بتاتی ہے کہ گیبون کا یہ حکمراں کس قدر مغرور اور تاناشاہ تھا۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS