جب چُھری بیٹے پہ پھیری آپؑ نے تعظیم سے
ربِ کعبہ نے کیا وعدہ یہ ابراہیمؑ سے
ہم یہ قربانی اٹھا رکھتے ہیں تیری آل پر
جو عیاں ہوگی محمدؐ کے مبارک میم سے
اتنا کہنا تھا فضا میں چمکی تنویرِ حسین
خوابِ ابراہیمؑ تھا محتاج تعبیرِ حسین
جس کی پیشن گوئی کی پیغمبر اسلامؐ نے
وہ حقیقت کربلا کے روز آئی سامنے
اک طرف مرضیِ رب تھی اک طرف بیعت کی ضد
مشت بھر مومن بڑھے علَم شہادت تھامنے
تیغ بن کر جس گھڑی لہرائی تکبیرِ حسین
اور پھر لوگوں نے دیکھا حسن تدبیرِ حسین
میثمؓ و عباسؓ و مسلمؓ اور اصغرؓ بھی گئے
جو وفاداری کا اک مظہر تھے وہ سر بھی گئے
جن کے اندر ضوفشاں تھی علم کی پرچھائیاں
ایسے آئینہ صفت اجسامِ اطہر بھی گئے
خود بخود خم ہو گئی اتنے میں شمشیرِ حسین
اپنے مقصد کی تمنائی تھی تدبیرِ حسین
تھی ولادت جن کی تجدید ھواللہ احد
دین کی تفصیل، تمہیدِ ھواللہ احد
جان دے دی آپ نے لیکن نہیں روکی کبھی
آخری دم تک بھی تائیدِ ھواللہ احد
کربلا میں دھاڑ بن کر گونجی تکبیرِ حسین
کیوں نہ قدرت کی نگاہوں میں ہو توقیرِ حسین
آج تک ان کی قیادت قابلِ صد فخر ہے
صبر ایثار و امامت قابلِ صد فخر ہے
سر دیا لیکن نہ سمجھوتہ کیا باطل کے ساتھ
حق کی خاطر وہ شہادت قابلِ صد فخر ہے
خون سے لکھی تھی شاید رب نے تقدیرِ حسین
نقش ہے کر بل کے ہر ذرے پہ تحریرِ حسین
آخرش میدانِ حق میں شیر نر کام آگیا
حیدر کرارؓ کا خونِ جگر کام آگیا
دین کی خاطر شریعت کی بقا کے واسطے
مصطفیٰؐ کی لاڈلی کا گھر کا گھر کام آگیا
سر تھا نیزے پر ذرا دیکھو تو توقیرِحسین
ظالموں کے ظلم میں مضمر تھی تشہیرِ حسین
ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی
خواب ابراہیم ؑ اور تعبیرحسینؓ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS