ترقی اورقو م پرستی کی ملی جلی لہر پر سوار ہوکر اقتدار میںآنے والی نریندر مودی حکومت نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں ملک کا پورا سماجی اور معاشرتی منظرنامہ ہی بدل ڈالا ہے۔ اتحاد، اتفاق، بھائی چارہ، محبت، انسانیت، گنگاجمنی تہذیب، فرقہ وارانہ ہم آہنگی جیسی تمام اعلیٰ اخلاقی قدروںکی جگہ اب ہر طرف نفرت کا بول بالا ہے۔ان دس برسوں کے دوران بہت سے اصول، ضابطے، قوانین حتیٰ کہ جمہوریت کی مسلمہ اور مصدقہ روایتیں تک بدل ڈالی گئی ہیں۔ معاشرہ کو پولرائز کرنے کیلئے ہر وہ کام کیاجارہاہے جس سے ملک میں بھائی چارہ اور ہم آہنگی ختم ہوتی جارہی ہے۔ قوم پرستی اور حب الوطنی کے پاکیزہ جذبوں کا رخ موڑ کر تعمیر کے بجائے تخریب اور تباہی کی جانب کردیاگیا ہے۔سوشل میڈیا میں گشت کرنے والے زہر آلود بیانات اورافواہوں نے ایسی فضابندی کردی ہے کہ ہرشخص کو دوسراشخص اپنا اورا پنے ملک کا دشمن نظرآنے لگا ہے۔
حکمرانوں کے شدت پسندانہ رویے نوجوانوں میں نفرت کی آبیاری کرکے انہیں ملک کا اثاثہ بنانے کے بجائے قاتل اور دہشت گرد بنا رہے ہیں۔یہ نوجوان اپنے پسندیدہ حکمرانوں سے عدم اتفاق رکھنے والے ہرشخص کو اپنے پرائے کی کسی تمیز کے بغیرفنا کے گھاٹ اتارنا اپنا فرض سمجھنے لگے ہیں۔کل 31جولائی کی صبح ممبئی سے جے پور جارہی ’ جے پور-ممبئی ایکسپریس‘ میں جو کچھ ہوا، وہ اسی نفرت کا نتیجہ تھا جو ہمارے حکمران اپنے نوجوانوں کے ذہن میں اتاررہے ہیں۔ درندگی کے اس مظاہرہ کا جو ویڈیو وائرل ہورہاہے، اس میں دیکھا جا رہا ہے کہ چار افراد کو قتل کرنے کے بعد آر پی ایف کا نسٹبل کوچ میں موجود لوگوں کو دھمکیاں دیتا ہوا نظر آ ہاہے اور وہ یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ اگر ہندوستان میں رہنا ہے تو مودی اور یوگی کہناہوگا۔
واقعہ کے بارے میں کہاجارہاہے کہ صبح کے ساڑھے پانچ بجے جب ٹرین ویرار(پال گھر) اور میرا روڈ(تھانے ) کے درمیان تیز رفتاری سے چل رہی تھی، آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ نے مبینہ طور پربی 5-کو چ میں کچھ مسافروں سے جھگڑا کیا اور پھر اپنے خودکار ہتھیار سے ان پر نشانہ لگایا،اس کے ساتھی سب انسپکٹرٹیکا رام مینا نے مداخلت کی اور اسے پرسکون رہنے کو کہالیکن اشتعال میں اندھے ہوچکے چیتن سنگھ نے اپنے سینئر کی بات نہیں مانی، اس پر اور تین دوسرے مسافروں پر اپنے ہتھیار سے اندھا دھند فائرنگ کردی،جس سے ٹیکا رام مینا اور تین دوسرے مسافر جن میں جنوبی ممبئی کے 48 سالہ اختر عباس علی، نالاسوپارہ (پال گھر) کے 50 سالہ عبدالقادر محمد حسین اور اصغری کائی شامل ہیں، موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو میں ملزم چیتن سنگھ ہاتھ میں بندوق لیے مسافروں کو دھمکیاں دیتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ ویڈیو میں ایک مسافر کی لاش بھی اس کے پیروں کے پاس پڑی دکھائی دے رہی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واقعہ کے بعد چیتن سنگھ نے کوچ میں موجود دوسرے مسافروں کو دھمکیاں دیں۔لیکن ایک مسافر نے کسی طرح اس واقعے کی ویڈیو بنالی جس میں دیکھا جا رہا ہے کہ ملزم چیتن سنگھ مخالف سمت کا رخ کر کے کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں بندوق ہے۔ویڈیو میں چیتن سنگھ یہ کہتے ہوئے بھی سناجارہا ہے کہ یہ لوگ پاکستان سے آپریٹ کرتے تھے۔ وہ بعد میں کہتا ہے کہ اس نے ان کو مارا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ نفرت کی کوکھ سے جنم لینے والا یہ ہولناک واقعہ ہندوستان میںپہلی بار پیش آیا ہو، ایسے درجنوں واقعات اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں جن میں نفرت کے شکار نوجوان مذہبی اورسیاسی اختلاف کی بنیاد پر قتل جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں۔نام نہاد قوم پرستی کے نشہ میں چور دوسرے شہریوں خاص کر دوسرے مذہب کے ماننے والوں مسلمانوں کو ملک دشمن سمجھ کرا نہیں قتل کردینا ان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن اس واقعہ میں یہ پہلی بار سامنے آیا ہے کہ قاتل کے ہاتھ میں ہتھیار کے ساتھ اس کی زبان پر مودی اور یوگی کا نام بھی تھا۔
نفرت میں ابلتے ہوئے اس آر پی ایف کانسٹبل نے جو کچھ کیا اور کہا وہ ہندوستان کی سماجی اور معاشرتی تباہی کا آئینہ دار ہے۔ یہ تباہی کہیں باہر سے نہیں آئی ہے بلکہ اس کے ذمہ دار سیاست دانوں کے وہ بیانات ہیں جو گزشتہ دس برسوں سے لگاتار ملک میں زہر پھیلارہے ہیں۔عام مقننہ سے لے کر اعلیٰ ترین آئینی عہدوں پر بیٹھے ہوئے حکمراں بھی زہر پھیلانے والوں کی اس صف میں شامل ہیں۔کوئی کپڑے سے لوگوں کو پہچانتا ہے تو کوئی مسلمانوں کی گرمی نکال کر انہیں مئی جون کے مہینہ میں شملہ کا احساس دلانے کا کھلا اعلان کرتا ہے۔ ملک کی بقا اور شہریوں کے تحفظ کیلئے اب یہ لازم ہوگیا ہے کہ ایسے ماحول اورا یسی فضا کے خلاف مہم چھیڑی جائے، سیاست دانوں کے زہر آلود بیانات پر پابندی لگائی جائے تاکہ ہمارے نوجوان قاتل اور دہشت گرد بننے کے بجائے ملک کا اثاثہ بن سکیں۔
[email protected]
قاتل بناتے زہر آلود بیانات
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS