منی پورواقعہ سے اِنسانیت شرمسار: ایم اے کنول جعفری

0

ایم اے کنول جعفری

منی پور میں کوکی اورمیتیئی قبیلوں کے درمیان گزشتہ83دنوں سے جاری نسلی تشددپرقابو میں تعاون کی بات تو سبھی کر رہے ہیں،لیکن خواتین کی برہنہ پریڈ اور جنسی زیادتی پر حزب اختلاف کے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے مطالبے اور سرکار کی جانب سے وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ بیان دینے کی دلیل پر25جولائی کو بھی مانسون اجلاس کی کارروائی نہیں چل سکی۔ اس ضمن میں منی پور میںایک قبیلے کے مردوں کے ذریعہ دوسرے قبیلے کی دو خواتین کو برہنہ کرکے جلوس نکالنے کی واردات جتنی شرمناک ہے، اُس سے کہیں زیادہ ہولناک اور انسانیت کے دامن پر بدنما داغ ان کی عصمت کو تار تار کرنا ہے۔ اس غیر انسانی فعل کو اُس ملک میں انجام دیا گیا،جو اپنی دیرینہ روایت، تہذیب و تمدن، انسانیت، اخلاق، معاشرے، تعلیم و تربیت اور عورت کو دیوی کے رُوپ میں عزت دینے اور پوجنے کے لیے جانا جاتا ہے ۔19جولائی 2023کوسوشل میڈیا پر26سیکنڈ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی۔ کانگ پوکپی ضلع کے بی فینوم گاؤں میںمیتیئی قبیلے کے لوگوں کے ذریعہ حملہ کرکے کوکی قبیلے کی دو عیسائی عورتوں کے برہنہ کرنے، اسی حالت میں ان کی پریڈ کرانے، پریڈ کے دوران فحش حرکات کرنے اور پھر کھیت میں لے جا کر جنسی زیادتی کی واردات نے نہ صرف پوری انسانیت کو شرمسار کر دیا،بلکہ دنیا بھر میں ملک کی شبیہ کو بھی داغدار کرا دیا۔ امریکہ، برطانیہ اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے واقعہ کی مذمت کی تو ’سی این این‘ ،’نیویارک ٹائمز‘ اور’دی گارجین‘ وغیرہ نے مضامین شائع کرکے قصورواروں کے خلاف کی جا سکنے والی ہر کارروائی کو ناکافی قرار دیا۔
16دسمبر2012میںدہلی میں چلتی بس کے اندر ایک نابالغ سمیت6لوگوں کے ذریعہ 23 سالہ طالبہ ’ نربھیا‘ کے ساتھ کی گئی درندگی اور اجتماعی عصمت دری کے بعد پورا ملک ایک پلیٹ فارم پر آکھڑا ہوا تھا۔ عوام اور میڈیا نے ایک زبان ہوکر بٹیا کے لیے انصاف کا مطالبہ کیاتھا۔واردات کو انجام دینے والے ایک قصورواررام سنگھ نے جیل میں پھانسی لگاکر خودکشی کرلی تھی،جبکہ باقی 4مجرموں اکشے ٹھاکر، مکیش، پون گپتا اور ونے شرما کو عدالت کے حکم پر 20مارچ 2020کو پھانسی پر لٹکا یا گیا۔ واردات کے قصورواروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے بعد اُمید کی گئی تھی کہ اَب اس طرح کی وارداتوں پر قدغن لگ جائے گا،لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ 10 جنوری2018 کو جموں و کشمیر میں کٹھوعہ کے پاس رسانہ گاؤں میں 7لوگوںکے ذریعہ 8سالہ مسلم بچی کا اغوا کرکے مندر میں اجتماعی آبروریزی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ حیوانیت، درندگی اور غیر انسانی واردات کا نشانہ بنی کشمیر کی ’نربھیا‘کے انصاف کو لے کر دہلی کی ’ نربھیا ‘ جیسا جنون لوگوں میں دیکھنے کو نہیں ملا۔ واردات کا گھناؤنا اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے زانیوں کی حمایت میں جلوس تک نکالا۔ اب بھی اس قسم کی وارداتیںجہاں تہاں سننے اور پڑھنے میں آرہی ہیں۔عورت کی عصمت ریزی اور اجتماعی زنا بالجبر کی شرمناک واردات کا کہیں نہ کہیں انجام دیا جانا، اس بات کا ثبوت ہے کہ انسان، انسان نہیں رہا،بلکہ درندہ بن گیا ہے۔ انسانیت مر چکی ہے اور اس کی جگہ درندگی نے جنم لے لیا ہے۔ وہ بھی چند روزہ زندگی کے لیے،جسے ایک نہ ایک روز چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ کہیں مذہب،کہیں قوم، کہیںفرقہ،کہیں علاقہ، کہیں اَنا اور کہیں حکمرانی کے لیے انسانیت کا دامن تار تار کیا جا رہا ہے۔ جبر و تشدد اور عصمت دری کی روح کو لرزہ دینے والی منی پور کی واردات نے ایک بار پھر پوری انسانیت کوجھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔ یہ معاملہ منی پور میں کو کی اورمیتیئی قبیلوں کے درمیان3مئی 2023کو نسلی تشدد بھڑکنے کے اگلے روز4مئی کا ہے۔میتیئی قبیلے کے تقریباً 1000 پڑوسیوںنے اے کے47- رائفل،ایس ایل آر، انساس اور303رائفل جیسے ماڈرن ہتھیاروں کے ساتھ گاؤں پر حملہ کردیا۔گھروں پر حملہ کرکے آگ لگاتے دیکھ کوکی قبیلے کے لوگ جان بچانے کے لیے بھاگنے لگے۔ ویڈیو میں قید دو خواتین کے کنبے بھاگ نکلنے میں ناکام رہے ۔جبرو تشدد کی شکار ایک خاتون کا کہنا ہے کہ حملہ آور انہیں ایک سنسان علاقے میںلے گئے ،جہاں اُن کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں۔ ایک شخص نے دوسرے لوگوں کو واردات میں شامل ہونے کے لیے اُکسایا۔ موقع پر موجود پولیس تماشائی بنی کھڑی رہنے کے علاوہ کچھ نہ کر سکی۔ ایک قبائلی خاتون نے لوگوںکے ذریعہ4مئی کو اپنی21سالہ بیٹی اور24برس کی سہیلی کی گھر میں گھس کر اجتماعی آبروریزی کے بعد قتل کی تھانہ سیکل میں رپورٹ درج کرائی۔ جنسی زیادتی کی واردات میں ملک کی فوج میں آسام رجمنٹ کے صوبے دار کے طور پر خدمات انجام دینے،وطن کی حفاظت کے لیے کارگل کی جنگ لڑنے اور امن فوج کا حصہ بن کرسری لنکا جانے والے فوجی کی بیوی بھی شامل تھی۔ بیوی کے ساتھ کی گئی بدسلوکی اور برہنہ پریڈ کے شرمناک معاملے میں شوہر کا درد آنکھوں میں چھلک آیا۔فوجی نے کہا کہ اُس نے کارگل میں ملک کو بچایا،لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے گھر،اپنی بیوی اور ساتھی گاؤں والوں کی حفاظت نہیں کرسکا۔ واردات کی پہلی رپورٹ18مئی کو کانگ پوکپی ضلع کے سیکل پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی۔بعد میں اسے تھوبال ضلع کے نونگپوک سیکمائی تھانے میں ٹرانسفر کیا گیا۔ رپورٹ میں قبیلوںکے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، حملہ کرنے، جان لیوا ہتھیاروں کے ساتھ ڈکیتی ڈالنے، گھروں میں جبراً گھسنے،آگ لگانے، قتل کے لیے اغوا کرنے، نقصان پہنچانے، عصمت دری کرنے،سنگین چوٹ پہنچانے اور ہتھیاروں کے استعمال سمیت کئی الزام عائد کیے گئے،لیکن کارروائی بروقت نہ ہوکر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کی گئی۔ اس معاملے میں ہیراداس، ارون سنگھ، جیون النگبام،تونوا سنگھ اور یوم لیمبام سمیت6لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے،جبکہ حیوانیت میں شامل14 دیگر افراد کی پہچان کی گئی ہے۔ واردات کی سنگینی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ’سپریم کورٹ‘ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ آئین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اگر سرکار خاموش رہتی ہے تو وہ خود کارروائی کریں گے۔ اُنہوں نے اس بابت مرکز کے ساتھ ریاستی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کی تاریخ 28 جولائی مقرر کی ہے۔اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہوا، وہ مہذب سماج کے لیے انتہائی شرمناک، ناقابل قبول ، ملک پر بدنما داغ اور140کروڑ لوگوں کو شرمسار کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دل کرب سے لبریز ہے۔ واردات میں شامل قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ مرکزی وزیر داخلہ اَمت شاہ نے صوبے کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ سے قصورواروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کو کہا۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے واقعہ کی مذمت کی تو این بیرین سنگھ نے واردات کے قصورواروں کو پھانسی کی سزا دلانے کی کوشش کرنے کی بات کہی۔ اپوزیشن نے حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے منی پور واقعہ میں انسانیت مرنے کے درد کو بیان کرتے ہوئے مرکز و بی جے پی پر صوبے کے سماجی تانے بانے کو تباہ کرکے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو مابوکریسی میں تبدیل کرنے کا الزام لگایا۔
منی پور میں امن و امان کی بحالی کے لیے لازمی ہے کہ وہاں کے حالات کے جائزے کے لیے کل جماعتی وفد بھیجنے کے علاوہ سیاسی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر پارلیمنٹ میں صاف ستھری بحث کرائی جائے،تاکہ منی پور میں جاری نسلی تشدد پر قدغن لگایا جا سکے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور ادیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS