دہلی: انتظامی اکائیوں میں تال میل اور تعاون کی ضرورت

0

دہلی میں سیلاب کی موجودہ صورت حال اور سڑکوں پر بدنظمی کو دیکھتے ہوئے اس بات کی ضرورت محسوس کی جار ہی ہے کہ دہلی کے مختلف ادارے حکومتی اکائیوں اور انتظامیہ میں وہ تال میل نہیں ہے جو ملک کی راجدھانی کو درکار ہے۔ مختلف علاقوں میں بدنظمی کی اگرچہ کئی وجوہات ہیں، مگر حالیہ چند ماہ میں مرکز اور دہلی کی حکومت کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی نے حالات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
دہلی کی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے نتائج نے اس رسہ کشی کو مزید شدید کردیا ہے۔ کیونکہ گزشتہ 15 سال سے دہلی میونسپل کارپوریشن کی ساخت اورانتظامی ڈھانچہ بالکل مختلف تھا، مگر کارپوریشن کے انتخابات سے چند ماہ قبل دہلی میں کام کررہی تین کارپوریشنوں کو ایک کردیا گیا تھا۔ اگرچہ مرکزی بی جے پی سرکار کا مقصد یہ تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی منمانے ڈھنگ سے اور دہلی کی سرکار کے اختیارات کو چیلنج کرے گی ،لیکن اس کے الٹا ہوا۔ لاکھ کوششوں کے باوجود دہلی میونسپل کار پوریشن میں بی جے پی کو سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا اور عام آدمی پارٹی برسراقتدار آئی۔ اس کے باوجود بھی مختلف عہدوں پر کھینچ تان کی کوشش کی گئی اور کافی دنوں تک میونسپل کارپوریشن کو ذمہ داریاں نہیں سونپی گئیں۔ منتخب ممبران کی حلف برداری میں روڑے اٹکائے گئے بعد ازاں عدالتی مداخلت پر میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات ہوئے۔
مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان اقتدار کی کشمکش پرانی ہے۔ مرکزی سرکار دہلی کو راجدھانی کا حوالہ دے کر یہ بات باور کرانا چاہتی ہے کہ وہی دہلی کی اصل حکمراں اور منتظم ہیں۔ مگر سپریم کورٹ کے فیصلے نے یہ بات واضح کردی کہ ایک منتخب سرکار کو مرکز کے کسی ایجنٹ یا مرکز کے ذریعہ مقرر کیے گئے عہدیدار(لیفٹننٹ گورنر) پر بالادستی حاصل نہیں ہے۔ اس کے کشمکش کا نتیجہ یہ نکلا کہ مرکزی حکومت نے ایک بار پھر اپنے اختیارات پر زور ڈالنے کے لیے اور اپنی بالادستی ثابت کرنے کے لیے ایک آرڈیننس کے ذریعہ سپریم کورٹ کے حکم کو بے اثر کرنے کی کوشش کی اور دہلی گورنمنٹ کے افسران کی تقرری، ٹرانسفر اور دیگر اختیارات کو لے کر ایک ایسا آرڈیننس جاری کردیا ہے ، جس کو دہلی کی اروند کجریوال سرکار نے چیلنج کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ دہلی اور مرکزی سرکار کے درمیان اس کشمکش میں دہلی والوں کو کس حد تک نقصان پہنچے گا۔ دہلی میونسپل کارپوریشن کا بنیادی کام صاف ستھرائی ، صحت خدمات اور کسی حد تک تعلیمی اداروں کا انتظام وانصرام ہے۔ یہی کام ایک سطح پر نئی دہلی میونسپل کارپوریشن بھی کرتی ہے ۔
مرکزی سرکار اور بی جے پی کا پورا کنٹرول ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ایم سی ڈی پربی جے پی کا قبضہ تھا اب اگر دہلی کے عوا م نے عام آدمی پارٹی کے حق میں فیصلہ صادر کیا ہے تو اس فیصلہ کا احترام ہونا چاہیے اور دہلی سرکار اور میونسپل کارپوریشن کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیے۔ ہر چھوٹے معمولی مگر انتہائی بنیادی نوعیت کے صفائی ستھرئی کے کاموں میں اڑچن ڈالنے کا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔دہلی ایک عالمی شہرہے، دہلی میں صفائی و ستھرائی نہیں ہوگی ٹرانسپورٹ ، بجلی پانی کے خدمات خراب ہوں گے تو اس سے عوام کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور عالمی سطح پر راجدھانی دہلی کا وقار مجروح ہوگا۔ ظاہر ہے کہ مختلف اداروں کے اندر بدنظمی اور بیوروکریسی کی منمانی روز مرہ کے کام کاج میں مانع آتی ہے۔ سیلاب کے خطرے نے سب کے کان کھڑے کردیے ہیں۔ صفائی ستھرائی کے کام کاج میں رکاوٹ ڈالنے کاحربہ عوام کی صحت پر اثر ڈال سکتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام ادارے اپنے حدود میں رہتے ہوئے کام کریں اور عوام کے مفادات کو یقینی بنائیں۔
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS