اسرائیل کا وجود جنگ وجدال، قتل وغارت گری پر قائم ہے۔ اسرائیل کے ایک طرف اردن ہے تو دوسری طرف مصر، لبنان، شام اور کچھ دور سعودی عرب اور سمندر پار قبرص اور ترکی ہے۔اسرائیل نے قریب ترین ممالک کی سرزمین پرقبضہ کیا ہوا ہے۔ شام کی جولان کی پہاڑیوں، اردن کے مغربی کنارے اور یروشلم —مصر کی وادیٔ سینا پر اس نے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد قبضہ چھوڑا۔ لبنان کے ساتھ وہ ابھی بھی حالت جنگ میں ہے اور اسی طرح اپنی فوجی طاقت کے بل پر مغربی ایشیا کے تقریباً تمام ممالک کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہے۔ یہاں یہ بات دہرانے کی نہیں ہے کہ کون اس کی اندھی حمایت کرتا ہے۔
مئی2000میںاسرائیل نے لبنان کے اہم سرسبزوشاداب علاقے وادیٔ شیبا سے اپنی فوج واپس بلائی تھی کیونکہ حزب اللہ نے اس کی انتہائی جدید اور خطرناک ہتھیاروں سے لیس فوج کو ناک میں دم کردیا تھا۔ مگر اس پسپائی کے باوجود اسرائیل کا لبنان کے کچھ علاقوں پر قبضہ برقرار ہے۔ چند روز قبل اسرائیل نے ایک بار پھر اپنی توسیع پسندانہ حرکتوں کو شروع کردیا۔ اس کے فوجیوں نے حزب اللہ کی پیش قدمی کے ڈر سے ’کفرشوبا‘ گاؤں میں خندقیں بنانا شروع کردی ہیں اور چند روز قبل غاصب فوج کی اس کارروائی پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے کفرشوبا کے لوگوں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔ خندقیں کھدوانے کے لیے فوجی بلڈوزر کا استعمال شروع کیا تو ایک ضعیف خاتون نے اسرائیلی فوجی بلڈوزر کی کارروائی کو روکنے کے لیے اپنی جان کی بازی لگادی اور اپنے آپ کو خندق کے آگے ریت میںدفن کرلیا۔ یہ علاقہ فی الحال اقوام متحدہ کی امن فورس کے کنٹرول میں ہے۔ احتجاج کو روکنے کے لیے اسرائیل کی غاصب فوج نے وہی ہتھکنڈے اپنائے جو وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں، مظلوموں کے خلاف استعمال کرتے ہیں، آنسوگیس اور اسٹن گرینیڈ کا استعمال کیاگیا۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور دیدہ دلیری دیکھئے کہ اس کے فوجی حکام نے کہاہے کہ وہ اپنے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔ اسرائیل کے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر خاموش رہنے والی اقوام متحدہ کی امن فوج یواین آئی ایف آئی ایل (UNIFIL) نے یاد دلایا ہے کہ دونوں فریق کے درمیان کسی بھی تصادم کو روکنے کے لیے امن فوج میدان عمل میں سرگرم ہے۔ امن فوج کے ترجمان آندریہ ٹیننٹی (Andrrea Tenchti)نے دونوں
فریقوں (لبنان اوراسرائیل) سے کہا ہے کہ وہ غلط فہمیوں کے ازالہ کے لیے رابطہ کے نظام کو استعمال کریں۔ مسلم اکثریتی کفرشوبا میں نماز جمعہ کے بعد مقامی شہریوں نے اپنی سرزمین پراجتماعی طورپر احتجاج کیا۔ لبنان سرحد پر یہ کشیدگی بالکل نئی صورت حال ہے۔ 2006میں اسرائیل کی ناکام فوجی کارروائی کے بعد یہاں بظاہر امن ہے اور کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوئی ہے مگر اب حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے اثرات یہاں نظر آرہے ہیں۔ پچھلے دنوں مغربی کنارے اور دیگر فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کے فوجی حملوں کے بعد حزب اللہ نے لبنان کے محاذ سے حماس اور اسلامک جہاد کے جنگجوؤں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی اور اس طرف سے کافی راکٹ اسرائیل پرچھوڑے تھے۔n
لبنان:کیا اور محاذ کھل رہا ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS