قیصر محمود عراقی
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ :۔ قابل رحم ہے وہ قوم جس کے پاس عقیدے تو بہت ہیں مگر دل یقین سے خالی ہیں ، قابل رحم ہے وہ قوم جو ایسے کپڑے پہنتی ہے جس کے لئے کپاس ان کے اپنے کھیتوں نے پیدا نہیں کی ، قابل رحم ہے وہ قوم جو باتیں بنانے والے کو اپنا سب کچھ سمجھ لیتی ہے او رچمکتی ہو ئی تلوار سے بنے ٹھنے فاتح کو اپنا ان داتا سمجھ لیتی ہے اور قابلِ رحم ہے وہ قوم جو بظاہر خواب کی حالت میں بھی ہوس اور لالچ سے نفرت کر تی ہے مگر عالمِ بیداری میں مفاد پر ستی کو اپنا شعار بنا لیتی ہے ، قابل رحم ہے وہ قوم جو جنازوں کے جلوس کے سوا کہیں اپنی آواز نہیں بلند کر تی اور ماضی کی یادوں کے سوا اس کے پاس فخر کر نے کا کوئی سامان نہیں ہو تا ، وہ اس وقت تک صورت حال کے خلاف احتجاج نہیں کر تی ، جب تک اس کی گر دن عین تلوار کے نیچے نہیں آجا تی ۔
قابل رحم ہے وہ قوم جس کے نام نہاد سیاست داں لومڑیوں کی طرح مکار اور دھوکے باز ہوں اور جس کے دانشور محض شعبدہ باز اور مداری ہوں ، قابل رحم ہے وہ قوم جو اپنے نئے حکمرانوں کو ڈھول بجا کر خوش آمدیدکہتی ہے اور جب اقتدار سے محروم ہو ں تو ان پر آواز یں کسنے لگتی ہے، قابل رحم ہے وہ قوم جس کے اہل علم اور دانشور وقت کی گر دش میں گونگے بہرے ہو کر رہ گئے ہوں ، قابل رحم ہے وہ قوم جو نام نہاد مولویوں اور مفتیوں کی باتوں میں آکر ٹکڑوں میں بٹ جا تی ہے اور جس کا ہر طبقہ اپنے آپ کو پوری قوم سمجھتا ہے ۔
میرے ایک قریبی دوست کہناہے یہ تو کچھ بھی نہیں ، اس سے بھی آگے بڑھکر دیکھیں ، قابل رحم ہے وہ قوم جو سگریٹ کی ڈبیہ پر منہ کے کینسر زدہ بندے کی تصویر دیکھکر بھی سگریٹ نوشی کر تی نظر آتی ہے ، قابل رحم ہے وہ قوم جو اپنے سیاست دانوں کی کرپشن دیکھکر بھی انہیں کندھوں پر اُٹھائے پھر تی ہے اور انہیں ووٹ دینے کے لئے بے قرار ہے بلکہ ان کے آگے چادروں کی طرح بچھ جا تی ہے، خوشامد کر تی ہے او رچمچہ گری کے حد سے آگے تجاوز کر جا تی ہے ۔ قابل رحم ہے وہ قوم جو کئی سالوں سے شہید سیاست دانوں کو ابھی تک زندہ سمجھتی ہے اور ان کی برسیاں بھی مناتی ہے ، قابل رحم ہے وہ قوم جن کے حکمرانوں اربوں روپئے کے مالک بن کر موج مستیوں میں مصروف ہیں ، قابل رحم ہے وہ قوم جو غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندہ رہنے پر مجبور ہے مگر ان کا کوئی پرُ سان حال نہیں ۔
قابل رحم ہے وہ قوم جو گذشتہ کئی سالوں سے سیاست دانوں کے عوام کو بجلی فراہم کر نے کے جھوٹے وعدوں کے با وجود ان پر اعتبار کر لیتی ہے اور پھر اُنہیں ووٹ بھی دیتی ہے ،قابل رحم ہے وہ قوم جس کے لیڈران کی دولت ، جائیدادیں ، کاروبار اور بال بچے بیرون ملک رہتے ہیں مگر حکمرانی ہندوستان میں کر تے ہیں، قابل رحم ہے وہ قوم جس کے لیڈر عالمی اداروں سے قرضے تو اپنے موج مستیوں کے لئے لیتے ہیں اور گاہے بگاہے بیان یہ داغتے رہتے ہیں کہ ملک کے ہر شہری کے ذمہ چند ہزار روپئے قرضہ ہو چکا ہے ۔ قابل رحم ہے وہ قوم جو ہر انتخاب میں ایسے لوگوں کو منتخب کر نے کے لئے تیار ہو تی ہے جنہیں وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ عوام کی حالات بدلنے کی اہلیت نہیں رکھتے ، بے چاری قابل رحم قوم پانچ سال اسی امید پر گزار دیتی ہے کہ شاید ہماری حالت بدل جا ئے مگر پچھتر سال سے قوم کے ساتھ یہی کھیل کھیلا جا رہا ہے ، واقعی قابل رحم ہیں ہماری ہندوستانی قومیں۔قارئین حضرات ہندوستان میں قومیں تو بہت ہیں لیکن سب سے قابل رحم قوم ، قوم مسلم ہے ۔ ایک زمانہ تھا کہ اس قوم سے ساری دنیا لرزتی تھی ، کانپتی تھی ، ڈرتی تھی ۔ آج اس قوم کا حال یہ ہو گیا ہے کہ یہ قوم کسی شمارو قطار میں نہیں ، اغیار جب چاہتے ہیں اور جس طرح چاہتے ہیں اس قوم پر چڑھ دوڑتے ہیں ، قتلِ عام کر دیتے ہیں ، جب چاہتے ہیں تاک تاک کر نشانہ بناتے ہیں ، کبھی اس قوم نے غور کیا کہ یہ سب ایسا کیوں ہو رہا ہے؟حقیقت یہ ہے کہ یہ سب اللہ کے عذاب ہیں ، سزائیں ہیں ، کیونکہ یہ قوم اللہ کے دین کو چھوڑ بیٹھی ہے ، اس دین کو چھوڑ بیٹھی ہے جس کو رسول اکر م ﷺ لے کر آئے تھے۔ یہی وجہہ کہ یہ قوم بد تر حالات کا شکار ہے ، اس وقت اس قوم کا حال یہ ہے کہ یہ قوم اب کسی کام کی نہ رہی ، کسی مصرف کی نہ رہی ، یہ ایک سڑی ہوئی قوم ہے ، جن کا عقائد صحیح نہیں ، اعمال صحیح نہیں زندہ رہنے کی ان کی ساری صلاحیتیں ختم ہو چکی ہیں، یہ قوم اب ایک بکائو قوم بن چکی ہے، جس وجہہ کر اسلامی روح ان کے اندر سے فنا ہو چکی ہے۔
کل تک قوم مسلم ایک اللہ کے احکام ، ایک رسول ﷺ کی شریعت اور ایک قرآن کی تعلیمات پر اپنی زندگی گذارتے تھے تو ہزاروں پر تین سو تیرہ بھاری تھے ۔ آج کا قوم مسلم نہ تو قرآن کی تعلیمات پر عمل کر رہا ہے ، نہ رسول اکرم ﷺ کی لائی ہو ئی شریعت پر چل رہا ہے اور نہ ہی خدا کے حکم کی تعمیل کر رہا ہے ۔ غرض یہ کہ آج کا مسلمان رب کے سوا سب سے ڈر رہا ہے ، سیاست دانوں کے حربوں سے ڈر رہا ہے ، پولس کے ڈنڈوں سے ڈر رہا ہے ، غنڈوں کے بموں سے ڈر رہا ہے اور مولویوں کے فتووں سے ڈر رہا ہے ۔ اگر نہیں ڈر رہا ہے تو صرف اور صرف اس مالک دو جہاں سے جس نے ساری دنیا کو پیدا کیا اور جس کے پاس ہر آدمی کو ایک دن لوٹ کر جا نا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ یہ قوم زندوں کے ساتھ ساتھ مردوں سے بھی ڈرتی ہے ۔ تبھی تو اللہ کے بجائے مردوں سے مدد مانگتی ہے ۔ آخر یہ کیسی بے حسی ہے کہ ایک زندہ قوم مردہ ہو گئی ۔ ایک زندہ قوم جس کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب کے معرفت خوشخبری سنائی تھی ۔ آخر ایک زندہ ، تابدارو تابناک قوم اس قدر بے حس و مردہ کیسے ہو گئی ؟ کیا زندہ قوموں کا حال ایسا ہی ہو تا ہے ۔
ہمارے مسلمانوں کی ایک بد بختی اور بد قسمتی یہ ہے کہ جس طرح مسلمان تمام انبیاء پر ایمان رکھتے ہیں لیکن عمل اپنے نبی ﷺ کی لائی ہو ئی اور بتائی ہو ئی شریعت پر کرتے ہیں ۔ اسی طرح آج کے مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ ایمان تو ضرور اللہ کے رسول ﷺ پر رکھتے ہیں لیکن عمل اپنے اپنے امام کی بنائی ہو ئی شریعت پر کرتے ہیں ۔ اس قوم کو ان کے واعظ ،قائد ، خطیب نے اسقدر دین سے دور رکر دیا ہے کہ یہ قوم مسلکی خانوں میں بٹ کر ایک دوسرے کے دینی بھائی کے بجائے دینی دشمنی بن گئے ہیں ۔
بہر حال کیا کچھ لکھا جا ئے، حالات مسلمانوں کے بہت سنگین ہیں ۔ ملت کے حالا ت دیکھ کر سخت افسوس ہو تا ہے ، دکھ ہو تا ہے ، دل کڑھتا ہے اور سمجھ میں نہیں آتا کہ کیسے سدھار آئے گی ۔ اب تو اس قوم کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ میری تو اللہ سے بس یہی دعا ہے کہ اے اللہ تو ہادی ہے اس قوم کا تو اس قوم کو بیدار فرما دے ، ہوشیار کر دے ، اسے عقل و شعور عطا فر ما کہ یہ اپنے بھلے بُرے کی تمیز کر سکے ، نجات کی راہ کیا ہے اسے پہچان سکے اور تباہی و بر بادی کی راہ کیا ہے اس سے بچ سکے ۔ آج بھی اگر مسلمان چا ہیں تو دنیا پر حا وی ہو سکتے ہیں ، دشمنان اسلام سے لو ہا لے سکتے ہیں اور بے خوف ، بے خطر ہو کر دنیا میں سر اٹھا کر چل سکتے ہیں ۔ اسکے لئے صرف اور صرف یہ کر نا ہے کہ مسلما ن اپنے دلو ں میں اللہ کا خوف بٹھا لے ، حلا ل اور حرام ما ل میں تمیز کر نا سیکھ لے ، حضرت بلالؓ کے طرز پر مسجدو ں سے اذان دے ، نبی پا ک ﷺ کے طریقے پر نما ز قا ئم کرے اور صحا بہ وا لا عقیدہ اپنا لے تو کو ئی شک نہیں کہ مسلما ن کل کی طرح آ ج بھی سب پر بھا ری پڑینگے ۔ اے اللہ تو قوم مسلم کو صراط مستقیم پر چلا ، ہر قسم کی گمراہیوں سے انہیں محفوظ فرما ۔ اور مجھے حق لکھنے ، حق کہنے اور حق پر عمل کر نے کی تو فیق عطا فرما ۔
قول و فعل کے احتساب کرنے کی ضرورت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS