نئی دہلی: دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے اسپتال نے اپریل اور ستمبر کے درمیان مائیکرو پلازما نمونیا کے سات کیسوں کا پتہ لگایا ہے۔ ایمس نے PCR اور IDM-ELISA نام کے دو ٹیسٹوں کے ذریعے مائیکرو پلازما نمونیا کے سات کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔ حال ہی میں چین اور دیگر کئی یورپی ممالک میں ‘واکنگ نمونیا’ کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ لیکن بھارت میں پائے جانے والے نمونیا کے کیسز کا چین یا دوسرے ممالک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں مائیکرو پلازما نمونیا کا پتہ لگانے کے لیے نگرانی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایمس دہلی نے اس سال اپریل اور ستمبر کے درمیان مائیکرو پلازما نمونیا کے سات معاملات کی جانچ کی ہے۔ لانسیٹ مائیکروب میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے ایک کیس کا پتہ چلا جبکہ باقی چھ کیسز آئی جی ایم ایلیسا ٹیسٹ کے ذریعے پائے گئے۔
‘واکنگ نیومونیا’ کیا ہے؟
‘واکنگ نمونیا’ ایک بول چال کی اصطلاح ہے جو نمونیا کی ہلکی شکل کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ عام نمونیا کے برعکس، واکنگ نمونیا اکثر بیکٹیریم مائیکرو پلازما نمونیا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کو ہماری آنکھوں کے سامنے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے، کہاں ہے ہماری انسانیت؟ پرینکا گاندھی
چین میں اس کے کیسز کی نشاندہی کی وجہ سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ کوویڈ چار سال قبل چین میں دسمبر 2019 میں شروع ہوا تھا اور پوری دنیا میں پھیل گیا تھا۔ ڈاکٹر راما چودھری، ایمس دہلی کے شعبہ مائکرو بایولوجی کے سابق سربراہ اور کنسورشیم کے رکن، نے ایک انگریزی اخبار کو بتایا کہ 15-20 فیصد کمیونٹی سے حاصل شدہ نمونیا کی وجہ Mycoplasma pneumonia کو سمجھا جاتا ہے۔