شوال کے6 روزے

0

مـحـمـد نـجـیـب قـاسـمی سـنـبھلی
حضرت ابوایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اْس کے بعد چھ دن شوال کے روزے رکھے تو وہ ایسا ہے گویا اْس نے سال بھر روزے رکھے‘‘ (مسلم، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ)۔ اس حدیث میں دہر کا لفظ آیا ہے جس کے اصل معنی زمانے کے ہیں لیکن دیگر احادیث کی روشنی میں یہاں سال مراد ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بشارت دی ہے کہ ماہِ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنے والا اس قدر اجر وثواب کا حقدار ہوتا ہے کہ گویا اس نے پورے سال روزے رکھے۔ اللہ تعالیٰ کے کریمانہ قانون کے مطابق ایک نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا ملتا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے’’ جو شخص ایک نیکی لے کر آئے گا اس کو دس نیکیوں کا ثواب ملے گا‘‘ (سورۃ الانعام: 160)۔ اس طرح جب کوئی ماہ رمضان کے روزے رکھے گا تو دس مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا اور جب شوال کے چھ روزے رکھے گا تو60 دنوں کے روزوں کا ثواب ملے گا۔ اس طرح مل کر بارہ مہینوں یعنی ایک سال کے برابر ثواب ہوجائے گا۔
مذکورہ فضیلت کے علاوہ علماء کرام نے تحریر کیا ہے کہ رمضان المبارک کے روزوں میں جو کوتاہیاں سرزد ہوجاتی ہیں، شوال کے ان چھ روزوں سے اللہ تعالیٰ ان کوتاہیوں اور کمیوں کو دور فرمادیتاہے۔ اس طرح ان چھ روزوں کی رمضان کے فرض روزوں سے وہی نسبت ہوگی جو سنن ونوافل کی فرض نمازوں کے ساتھ ہے کہ اللہ تعالیٰ سنن ونوافل کے ذریعہ فرض نمازوں کی کوتاہیوں کو پورا فرمادیتا ہے جیساکہ واضح طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے۔
روزے مسلسل رکھنا ضروری نہیں:
احادیث میں چھ روزے مسلسل رکھنے کا ذکر نہیں ہے لہذا یہ چھ روزے ماہِ شوال میں عید الفطر کے بعد لگاتار بھی رکھے جاسکتے ہیں اور بیچ میں ناغہ کرکے بھی۔علماء احناف اور سعودی عرب کے کبار علماء کی کونسل نے یہی فتوی دیا ہے کہ رمضان کے فوراً بعد یا لگاتار رکھنا کوئی شرط نہیں ہے، ماہ شوال میں کبھی بھی مسلسل یا بیچ میں ناغہ کرکے 6روزے رکھنے سے یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی (اللجنہ العلمیہ للبحوث العلمیہ والافتاء 10/391)۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS