بیروت:شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں روس اور ترکی کے معاہدے کی رو سے نافذ العمل فائر بندی کے باوجود لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ ادلب میں شامی حکومت کی فوج اور جنگجو گروپوں کے درمیان تازہ ترین معرکے میں فریقین کے کم از کم 39 ارکان مارے گئے ہیں۔المرصد کے مطابق جھڑپوں کا سلسلہ بدھ کو آدھی رات کے قریب معرت النعمان شہر کے جنوب میں شروع ہوا۔ اس دوران فضائی طیاروں کی کثیر پروازیں دیکھنے میں آئیں۔المرصد نے بتایا کہ لڑائی اور بم باری میں شامی گروپوں کے 22 ارکان ہلاک ہو گئے۔ ان میں اکثریت کا تعلق "ہیئ? تحرر الشام" (سابقہ النصرہ فرنٹ)سے ہے۔ اس کے مقابل شامی حکومت کی فوج اور اس کی ہمنوا ملیشیاو¿ں کے 17 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔المرصد کے مطابق بشار کی فوج کم از کم دو دیہات پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس طرح اب وہ معرت النعمان شہر سے تقریبا سات کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ شہر آبادی سے تقریبا پوری طرح خالی ہو چکا ہے۔بدھ کی شب ہونے والی جھڑپوں سے قبل شامی فوج نے ادلب شہر پر حملے کیے۔ اس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت کم از کم 18 شہری جاں بحق ہو گئے۔روس اور ترکی دونوں نے اپنے بیچ طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر ادلب میں فائر بندی کا اعلان کیا تھا۔ ماسکو کے مطابق اس کا اطلاق جمعرات سے ہو گیا جب کہ ترکی کا کہنا ہے کہ فائر بندی اتوار کے روز سے نافذ العمل ہو چکی ہے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس دسمبر کے بعد سے اب تک تقریبا 3.5 لاکھ افراد جن میں اکثریت کا تعلق ادلب کے جنوبی دیہی علاقوں سے ہے ،،، زیادہ محفوظ مقامات کی جانب کوچ کر چکے ہیں۔
اِدلب : بشار کی فوج اور جنگجو کے درمیان لڑائی میں 39 ہلاک
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS