ممبرپارلیمنٹ دانش علی کے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر مملکت برائے لیبر و روز گار نے اعدادو شمار مہیا کرائے
نئی دہلی (اظہارالحسن ،ایس این بی ) : حکومت نے پیر کو بتایا ہے کہ بے روز گاری کی وجہ سے ملک میں پچھلے چار سالوں میں 10ہزار 294 لوگوںکی موت ہوئی ہے ۔ حالانکہ سرکار کے پاس 2020سے جولائی 2021تک کی جانکاری نہیں ہے کہ اس مدت میں کتنے اور لوگوں نے بے روز گار ی کے سبب خود کشی ہے ۔سرکارنے 2016سے 2019تک کے اعداد وشمار مہیا کرائے ہیں جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ مہاراشٹر خوکشی کے معاملوں میں اول ہے جبکہ لکشدیپ ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں بے روز گاری کے سبب کسی بھی شخص نے خود کشی نہیں کی ہے۔ لوک سبھا میں کنور دانش علی کے سوال کے تحریری جواب میں مرکزی وزیرمملکت برائے لیبر وروزگار رامیشور تیلی نے 2اگست کو یہ جانکاری دی ۔ انہوں نے ملک کی کل 36ریاستوں جن میں مرکز کے تحت ریاستیں شامل ہیں ،وہاں بے روز گاری کے سبب خود کشی کرکے جان گنوانے والوں کے اعداد وشمار پیش کئے ہیں ۔ان کے ذریعہ سال 2016سے2019تک چار سالوں میںبے روز گاری کے سبب خودکشی کرنے والوں کا بیورا دیا گیا ہے۔ جس میں مہاراشٹر صوبہ بے روز گاری کے سبب خود کشی کرنے والوں میں سر فہرست ہے جبکہ کرناٹک دوسرے،تمل ناڈوتیسرے اور گجرات چوتھے مقام پر ہے ۔ لکشدیپ ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں بے روز گاری کے سبب کسی بھی شخص نے خود کشی نہیں ہے ۔ حالانکہ ملک میں نصف درجن ریاستیں ایسی ہیں جہاں بے روز گاری کے سبب خود کشی کرنے والوں کی تعداد 10سے کم رہی ہے ۔حکومت کے ذریعہ ملک میں پچھلے چار سالوں میںبے روز گاری کے سبب خود کشی کرنے والوں کے پیش اعداد وشمارمیں ہر سال تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔مرکزی وزارت لیبر اور روز گار کی طرف سے دی گئی تحریری جانکاری کے مطابق سال 2016میں 2298لوگوں نے بے روز گاری کی وجہ سے خود کشی کی۔
سال 2017میں 2404لوگوں نے ،سال 2018میں 2741لوگوں نے اور 2019میں کل 2851 لوگوں نے خود کشی کی ہے ۔ 2016میں جہاں 2298لوگوں نے جان گنوائی وہیں 2017میں یہ تعداد 106بڑھ کر 2404ہوگئی ۔سال 2017میں جہاںیہ تعداد2404تھی ،جو 237کے اضافہ کے ساتھ2018میں 2741پہنچ تک گئی۔جبکہ سال 2019میں یہ تعداد 110کے اضافہ کے ساتھ 2851تک پہنچ گئی ۔ ملک میں بے روز گاری کے سبب اول مقام پر رہے مہاراشٹر میں سال 2016میں 403،سال 2017میں 379،سال 2018میں 394اور سال 2019میں 452سمیت کل 1628لوگوں نے بے روز گاری کے سبب خود کشی کی ۔دوسرے نمبر پر رہے کرناٹک صوبہ میں سال 2017میں 224 ، سال 2017 میں375،سال 2018میں464اورسال 2019میں 553سمیت کل 1616لوگوں نے خودکشی کی ۔تمل ناڈو میں سال 2016میں 259،سال2017میں357، سال 2018میں251اور سال2019میں 251سمیت کل 1118لوگوںنے خود کشی کی۔جبکہ گجرات میں سال 2016میں295،سال 2017میں263، سال 2018میں 318اور سال2019 میں219سمیت کل 1095لوگوں نے خود کشی کی۔اسی طرح آسام میں سال 2016میں210،سال 2017میں169،سال 2018میں156 ، سال2019میں155سمیت کل 690لوگوں نے ،کیرالہ میں سال 2016میں 127،سال 2017میں156، سال 2018میں147،سال 2019میں81سمیت کل 411لوگوں نے، اتر پردیش میں سال 2016میں 76،سال 2017میں58،سال 2018میں63جبکہ سال 2019میں 156 سمیت کل 353لوگوں نے ،مغربی بنگال میں2016میں 109،سال 2017 میں95،سال 2018میں75،سال 2019 میں40سمیت کل 319لوگوں نے اور ملک کی راجدھانی دہلی میں سال 2016میں 41،سال 2017میں 58،سال2018میں98اور سال 2019میں 118 سمیت کل 315لوگوں نے بے روز گاری کے سبب خود کشی کی ۔جبکہ ملک میںبے روز گاری کے سبب سب سے کم خود کشی کرنے والے صوبوں میں لکشدیپ 0،،میزورم 2،دادر اینڈ نگر حویلی 3،اے اینڈ آئس لینڈ3،،منی پور 4،دمن دیو 7،ناگا لینڈ 7،ارونانچل پردیش 7،بہار 14اور تریپورہ 34شامل ہیں ۔امروہہ سے ممبر پارلیمنٹ کنور دانش علی نے وزیر مملکت سے تحریری سوال میں پوچھا تھا کہ کیا بے روز گاری کے سبب ملک میں کئی لوگ خودکشی کر رہے ہیں اور پچھلے پانچ سالوں کے دوران ریاست وار خودکشی کے کتنے معاملے سرکار کے نوٹس میں آئے ہیں اور سرکار کے ذریعہ اس سے متعلق کیا قدم اٹھائے گئے /اٹھائے جا رہے ہیں ۔ مسٹر دانش کے اس سوال پر وزیر رامیشور تیلی نے پانچ سالوں کے بجائے چار سالوں کا بیورا مہیا کرایا اور کہا کہ حکومت ہند ملک گیر سطح پر مختلف منصوبے اور اسکیمیں نافذ کرکے روز گار مہیا کرارہی ہے تاکہ نوکری پا کر لوگ بہتر زندگی گزار سکیں۔ حکومت نے بے روز گاری کے سبب لوگوں میںخودکشی کے رجحان کو روکنے کے لئے بھی مختلف قدم اٹھائے ہیں اور بیداری مہم بھی چلا رہی ہے ۔اس کے ساتھ ہی ایسے معاملوں میں متاثرین کو معاوضہ دے کر مدد بھی کی جاتی ہے۔