100کروڑ قابل ستائش۔۔۔ مگر!

0

کووڈ- 19 کے خلاف جاری جنگ میں ملک عزیز نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ 21اکتوبر کی صبح 10 بجے وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں بنارس کے ایک معذور شخص ارون رائے کو ویکسین لگائے جانے کے ساتھ ہی ہندوستان نے کورونا ویکسین کے 100کروڑ کا ہندسہ عبور کرکے تاریخ رقم کردی۔اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں 75فیصد بالغوں کو پہلی خوراک مل گئی ہے اور تقریباً31فیصد ہندوستانی ویکسین کی دونوں خوراک سے فیض یاب ہوچکے ہیں۔ نیز ملک کی کئی ایسی ریاستیں اور مرکزی علاقے ہیں جہاں ٹیکہ کاری کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے ان میں جموں و کشمیر، لداخ، اتراکھنڈ، سکم، ہماچل پردیش، دادرا نگر حویلی اور دمن دیو، گوا اور لکش دیپ شامل ہیں۔کورونا سے حفاظت کیلئے ویکسین لگائے جانے کا آغاز جنوری 2021میں ہوا تھا اور ہندوستان نے یہ عالمی اعزاز صرف 298 دنوں میں حاصل کرلیا ہے۔ہندوستان میں اب تک لگائی جانے والی ویکسین کی تعدادامریکہ سے تقریباً دو گنی، جاپان سے پانچ گنی، جرمنی سے نو گنی اور فرانس سے دس گنی زیادہ ہے۔
ہندوستان کی اس حصولیابی پرعالمی صحت تنظیم اور دنیا کے مختلف ممالک اظہار مسرت کرتے ہوئے ہندوستان کو مبارک باد کا پیغام بھیج رہے ہیں۔عالمی صحت تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے ہندوستان کے سائنس دانوں، صحت کارکنان، عوام الناس اور وزیراعظم نریندر مودی کو مبارک باد کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ19-سے حفاظت کیلئے ہندوستان کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ اسی طرح امریکی سفارتخانہ نے بھی اپنی مسرت کااظہار کیا ہے۔
صحت انتظامات کی اب تک کی تمام خرابیوں اور خامیوں کے باوجود یہ حصولیابی بہرحال ایک مقام رکھتی ہے۔ ہندوستان کوتپ دق اور پولیو کے صد فیصد خوراک دینے میں بالترتیب 32سال اور 20 سال لگے تھے۔ لیکن کوروناکے خلاف ویکسین آجانے کے بعد ہندوستان میں ابتدائی دنوں میں بھلے ہی سست گامی کا مظاہرہ کیا ہو لیکن بعد کے دنوں میں ٹیکہ کاری کا عمل کچھ آگے ضرور بڑھا ہے۔ ابتدا کے 19 دنوں میں ہندوستان نے 10 کروڑ ویکسین خوراک دی تھیں لیکن 21 جون کے بعد سے اس میں تیزی آئی اور یومیہ 60 لاکھ افراد کو ویکسین دی جانے لگیں اور آج یہ تعداد100کروڑ کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔
100کروڑ ویکسین دیئے جانے پر دادو تحسین سمیٹنا درست ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی دیکھنا لازم ہے کہ یہ 100کروڑ ویکسین ہندوستان کی کل آبادی کے کتنے فیصد کااحاطہ کررہی ہیں۔امریکہ، جاپان، فرانس، برطانیہ اور برازیل میں دیے جانے والے ٹیکے وہاں کی کل آبادی کا کتنا فیصد ہیں۔جب اس طرف ہم غور کرتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ اس مہم کو مزید تیزی کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ 100کروڑ ویکسین لگائے جانے کے باوجود ہم نے اپنی کل آبادی کے نصف کابھی ابھی مکمل احاطہ نہیں کیا ہے۔ جب کہ وہ ممالک جو ویکسین کی تعداد کے لحاظ سے پیچھے ہیں وہاں کی مکمل آبادی ٹیکہ کاری کے عمل سے گزر چکی ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی ویکسین ٹریکر کے مطابق متحدہ عرب امارات کی 87.26فیصد آبادی کومکمل دونوں خوراکیں مل چکی ہیں، اسی طرح پرتگال، مالٹا، سنگاپور، اسپین اور اوسط آبادی والے دیگر ممالک میں80فیصدسے زیادہ آبادی کی مکمل ٹیکہ کاری ہوچکی ہے۔حتیٰ کہ چین جیسی کثیر ترین آبادی والے ملک کی بھی75فیصدآبادی کو کورونا کے دونوں ٹیکے لگائے جاچکے ہیں جب کہ 100کروڑ ٹیکے لگائے جانے کے باوجودکل آبادی کی ٹیکہ کاری کے معاملے میں ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک نیپال، سری لنکا اور بھوٹان سے بھی بہت پیچھے ہے۔ ہندوستان کی 20.55فیصد بالغ آبادی کوہی مکمل یعنی دونوں ٹیکے اب تک مل پائے ہیں۔ کورونا پر فتح پانا ہے تو ہمیں اپنی رفتار مزید بڑھانی ہوگی اور ملک کی100فیصد آبادی کو مکمل دونوں خوراکیں جلد ازجلد مہیاکرانی ہوں گی۔ محکمہ صحت دوسری خوراک دیے جانے کے سلسلے میں جس طرح سے بار بار اپنی پالیسی بدل رہاہے، اس پر غور کیے جانے کی ضرورت ہے۔پہلی خوراک کے بعد84دنوں تک لوگ دوسری خوراک کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت نے یہ مدت ویکسین کی پیداوار کے تناسب میں رکھی ہولیکن بہر حال یہ ایک طویل مدت ہے جسے مختصر کیاجاناچاہیے اور جتنی جلدی ممکن ہو ملک کی کل آبادی کو مکمل دونوں خوراک دے کر کورونا کی جاری جنگ کو فتح سے ہم کنار کیاجاناچاہیے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS