منریگا کا فنڈ روکنا کھلی مزدور دشمنی

0

مغربی بنگال جھارکھنڈ اور غیر بی جے پی حکمرانی والی دیگر کئی ریاستوں میں مرکز نے گزشتہ کئی ماہ سے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(منریگا) کا فنڈروک رکھا ہے۔ مرکزی حکومت کی تاویل ہے کہ ان ریاستوںمیں منریگا کا نفاذ تسلی بخش نہیں ہے اور مختلف سطحوں سے شکایات آرہی ہیںاور یہ ریاستیںمرکز کی ہدایات پر عمل بھی نہیں کررہی ہیں جس کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ مرکز نے منریگا ایکٹ2005کی دفعہ27کا حوالہ دیتے ہوئے مغربی بنگال کیلئے منریگا کا 7500کروڑ روپے روک رکھا ہے۔ ریاست پر ویسے بھی لکشمی بھنڈارکے 500اور ایک ہزارروپے فی کس کا بھاری بوجھ پہلے سے ہے،دیگر کئی طرح کی اسکیمیں بھی ممتاحکومت نے چلارکھی ہیں۔ ریاستی محصولات کا ایک قابل لحاظ حصہ ان کی ادائیگیوں کی نذر ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے مغربی بنگال ان دنوں فنڈ کی شدیدکمی سے گزررہا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور بھتوں کی ادائیگی میں بھی بنگال حکومت کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ ان سب کے درمیان ریاست کے سرکاری ملازمین، جو پہلے سے ہی احتجاج اور مظاہرہ کی راہ پر ہیں، مہنگائی بھتہ میں اضافہ کیلئے ہڑتال کا انتباہ دے دیا ہے۔دوسری ریاستوں میں بھی منریگاکے تعلق سے کم و بیش یہی صورتحال ہے۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ یعنی منریگا کو حکومت ہند نے 2005 میں نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ، 2005 کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ سال 2010 میں اس کا نام بدل کر منریگا کر دیا گیا۔یو پی اے-Iکے دور میں شروع منریگا دنیا کا سب سے بڑا سماجی بہبود کا پروگرام ہے جو کم از کم 100دنوں کے قانونی روزگار کی ضمانت دیتا ہے۔اس اسکیم کی وجہ سے دیہی مزدوروں میں ایک مثبت تبدیلی بھی فروغ پائی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پروگرام کے پہلے 10برسوںمیں اس اسکیم پر کل 3.14 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔اس اسکیم کے نفاذ کی وجہ سے دیہی علاقوں میں لاکھوں افراد کو غربت کی دلدل سے باہر نکال کر دیہی غربت کو کم کرنے کاہدف حاصل کیاگیا۔اس اسکیم کے ذریعہ روزی روٹی کے مواقع پیدا کرکے درج فہرست ذاتوں اور قبائل کی ترقی میں بھی مددملی ہے۔ منریگا کو 2015 میں عالمی بینک نے عوامی فلاح کا دنیا کا سب سے بڑا پروگرام تسلیم کیاتھا۔نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکنامک ریسرچ کے مطابق منریگانے غریب اور سماجی طور پر کمزور طبقوں،مزدوروں، قبائلیوں، دلتوں اور چھوٹے پسماندہ کسانوں میں غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
منریگا کی ان تمام خوبیوں اور انسداد غربت اور وضع روزگار میں اس کے اہم ترین کردار کے باوجود بی جے پی حکومت میں ہر سال اس کیلئے مختص کیے جانے والے فنڈ میں کمی کی جارہی ہے۔مالی سال 2023-24کیلئے فقط 60ہزار کروڑ روپے منریگا کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔اس سے قبل کے دو برسوں میں بالترتیب 73اور 98ہزار کروڑ روپے اس مد میں مختص کیے گئے تھے۔ یعنی ہرگزرتے سال کے ساتھ منریگا کے بجٹ میں بھاری کٹوتی کی جارہی ہے۔ یہ مرحلہ وار کٹوتی کہیں اس بات کا اشارہ تو نہیں کہ حکومت اس اسکیم کو ہی بند کرناچاہتی ہے۔
سماجی فلاح و بہبود کی اسکیموں کے فنڈ میں کٹوتی اور ریاستوں کو فنڈ فراہم نہ کرکے مرکز ملک کی ایک بہت بڑی آبادی کو محروم رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔ ایک طرف یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 5کھرب ڈالر کی معیشت ہندوستان کو حاصل ہونے میں فقط چند قدموں کا ہی فاصلہ رہ گیا ہے تو دوسری طرف غریبوں، مزدوروں اور کمزور طبقات پر روزی روٹی کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ موجودہ اقتصادی سست روی کی وجہ سے آج لاکھوں افراد بے روزگار ہورہے ہیں۔ ایسے میں حیلے بہانے سے ریاستوں کا فنڈروکنااور منریگاکے مجموعی فنڈمیں کمی نہ صرف بے روزگاری کے نئے طوفان کو دعوت دینا ہے بلکہ یہ کھلی مزدور اور غریب دشمنی ہے۔ویسے بھی حکومت سرمایہ داروں کے مفاد کے تحفظ میں قومی اورعوامی وسائل جس تیزی کے ساتھ جھونک رہی ہے، اسے دیکھ کر یہی لگ رہاہے کہ کہیں آنے والے دنوں میں پورا ملک ہی صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کے حوالے نہ کر دیا جائے۔
ہندوستان اپنے آئین کے مطابق بنیادی طور پر ایک فلاحی ریاست ہے اور اس کی کامیابی کا دارومدار دولت اورسرمایہ کے ہمالیہ پر براجمان صنعتکاروں کی تعداد سے نہیں بلکہ سماجی اور اقتصادی نظام کے آخری پائیدان پر کھڑے شہری کی ترقی پر ہے۔
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS